
تفصیلات کے مطابق انگلینڈ کی ٹیم نے 2005-6 کے بعد سے پاکستان کا دورہ نہیں کیا،کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال میں پی سی بی نے اپنے اسکواڈ کو سیریز کیلیے بھجوانے کا مشکل فیصلہ کیا، یوں انگلش بورڈ کو 280ملین پاؤنڈز کے بھاری نقصان سے بچ گیا۔
اگرچہ پی سی بی حکام نے بار بار کہا کہ کوئی ڈیل نہیں ہوئی لیکن ای سی بی پر جوابی دورہ کیلیے اخلاقی دباؤ بڑھنے لگا ہے،سابق کپتان وسیم اکرم نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں دورے کے بعد انگلش بورڈ پاکستان کرکٹ کا قرضدار ہے،انگلینڈ کے کرکٹرز پی ایس ایل میں شرکت کیلیے آئے تھے،ایلکس ہیلز اور کرس جورڈن کراچی کنگز کی ٹیم میں شامل رہے۔
ان کھلاڑیوں نے دورے کا بھرپور لطف اٹھایا،ان کا یہاں ہر لحاظ سے خیال رکھا گیا جس کیلیے پی سی بی اور حکومت کو کریڈٹ دینا چاہیے، سب یہاں سے خوشگوار یادیں لے کر وطن واپس گئے، میں یقین دلاتا ہوں کہ اگر انگلش ٹیم پاکستان آئی تو میدان کے اندر اور باہر کھلاڑیوں کی بہترین انداز میں دیکھ بھال ہوگی،ہر میچ میں اسٹیڈیم تماشائیوں سے بھرا ہوگا، یاد رہے کہ اس سے قبل پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی نے بھی کہا تھا کہ 2022 میں انگلش ٹیم کے دورہ پاکستان سے انکار کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی،چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کا کہنا تھا کہ اگر اس سے قبل ای سی بی مختصر دورے کیلیے اپنی ٹی ٹوئنٹی سائیڈ بھی بھجوائے تو بڑی خوش آئند بات ہوگی۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔