اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی ضمانت پر سوال اٹھا دیئے
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی ضمانت سے متعلق کی تفصیلات طلب کرلیں
ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی ضمانت پر سوال اٹھائے ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی احتساب عدالت میں نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی ضمانت پر سوال اٹھا دیئے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے سابق وزیر اعظم کے وکیل سے استفسار کیا کہ یہاں پر نواز شریف کی دو اپیلیں زیر التوا ہیں، 8 ہفتے کی ضمانت کا کیا اسٹیٹس ہے؟، کیا آپ کی وہ ضمانت ختم ہو چکی ہے؟، بظاہر اس عدالت کے فیصلے کی حد تک ملزم اشتہاری ہو چکا ہے، اگر آپ کی ضمانت کینسل ہے تو اس پر ملزم کا اسٹیٹس کیا ہے؟ ، نواز شریف کی سزا جو معطل کی تھی وہ برقرار ہے یا نہیں یہ بتائیں۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ملزم کی اس عدالت کی جانب سے دی جانے والی ضمانت غیر موثر ہو چکی ہے، ہم نے پنجاب حکومت کو کہا تھا کہ وہ ضمانت میں توسیع کا معاملہ وہ دیکھے گی، نواز شریف کی ضمانت ہے یا نہیں پہلے ہمیں یہ کلئیر کریں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی ضمانت کے اسٹیٹس کی تفصیلات مانگ لی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اکتوبر 2019 میں العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی سزا 8 ہفتوں کے لیے معطل کی تھی، عدالت نے اپنے حکم میں قرار دیا تھا کہ 8 ہفتوں کے بعد بھی اگر نواز شریف کی طبیعت میں بہتری نہ آئے تو سزا کی معطلی میں توسیع کے لیے ایگزیکٹیو اتھارٹی یعنی حکومتِ پنجاب سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی احتساب عدالت میں نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی ضمانت پر سوال اٹھا دیئے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے سابق وزیر اعظم کے وکیل سے استفسار کیا کہ یہاں پر نواز شریف کی دو اپیلیں زیر التوا ہیں، 8 ہفتے کی ضمانت کا کیا اسٹیٹس ہے؟، کیا آپ کی وہ ضمانت ختم ہو چکی ہے؟، بظاہر اس عدالت کے فیصلے کی حد تک ملزم اشتہاری ہو چکا ہے، اگر آپ کی ضمانت کینسل ہے تو اس پر ملزم کا اسٹیٹس کیا ہے؟ ، نواز شریف کی سزا جو معطل کی تھی وہ برقرار ہے یا نہیں یہ بتائیں۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ملزم کی اس عدالت کی جانب سے دی جانے والی ضمانت غیر موثر ہو چکی ہے، ہم نے پنجاب حکومت کو کہا تھا کہ وہ ضمانت میں توسیع کا معاملہ وہ دیکھے گی، نواز شریف کی ضمانت ہے یا نہیں پہلے ہمیں یہ کلئیر کریں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی ضمانت کے اسٹیٹس کی تفصیلات مانگ لی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اکتوبر 2019 میں العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی سزا 8 ہفتوں کے لیے معطل کی تھی، عدالت نے اپنے حکم میں قرار دیا تھا کہ 8 ہفتوں کے بعد بھی اگر نواز شریف کی طبیعت میں بہتری نہ آئے تو سزا کی معطلی میں توسیع کے لیے ایگزیکٹیو اتھارٹی یعنی حکومتِ پنجاب سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔