ایک ماہ کے دوران ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ ترسیلات زر موصول

جولائی میں بیرون ملک پاکستانیوں نے 2 ارب 76 کروڑ 81 لاکھ ڈالر کی ترسیلات زر بھجوائیں


Business Reporter August 17, 2020
سب سے زیادہ ترسیلات زر سعودی عرب ، یو اے ای ، برطانیہ اور امریکا سے موصول ہوئیں فوٹو: فائل

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے جولائی 2020 بھجوائی جانے والی ترسیلات زر بلند ترین ماہانہ سطح پر پہنچ گئیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق جولائی میں بیرون ملک پاکستانیوں نے 2 ارب 76 کروڑ 81 لاکھ ڈالر کی ترسیلات زر بھجوائیں، جو کسی ایک مہینے میں پاکستان میں آنے والی ترسیلات ِزر کی بلند ترین سطح ہے۔ ترسیلات زر نمو کے اعتبار سے جولائی 2019 کے مقابلے میں (سال بسال) 36.5 فیصد اور جون 2020 کے مقابلے میں 12.2 فیصد بڑھی ہیں۔ عالمی سطح پر کورونا وائرس کے اثرات کے پیش نظر کارکنوں کی ترسیلات ِزر میں یہ اضافہ حوصلہ افزا ہے۔

مرکزی بینک کے مطابق جولائی 2020 میں سب سے زیادہ ترسیلات زر سعودی عرب سے 82 کروڑ 16 لاکھ ڈالر، متحدہ عرب امارات سے 53 کروڑ 82 لاکھ ڈالر، برطانیہ سے 39 کروڑ 39 لاکھ ڈالر اور امریکا 25 کروڑ 6 لاکھ ڈالر موصول ہوئے۔

اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں ترسیلات ِزر کی شرح نمو پچھلی دہائی کے دوران عیدالاضحیٰ کے حوالے سے ہونے والے موسمی اضافے سے تقریباً دگنی زیادہ ہے۔ اب تک کئی عوامل نے ممکنہ طور پر ترسیلات ِزر میں نمو کو تقویت دی ہے جن میں ایکسچینج ریٹ کے حوالے سے منظم صورت ِحال اور پاکستان ریمیٹننس انیشیٹیو کے تحت اسٹیٹ بینک اور وفاقی حکومت کے پالیسی اقدامات شامل ہیں۔ ان اقدامات میں 'ٹیلی گرافک ٹرانسفر (ٹی ٹی) چارجز کی واپسی کی اسکیم ' ٹرانزیکشنز کے لیے حد کو 200 ڈالر سے کم کرکے 100 ڈالر کرنا، ڈیجیٹل چینلز اختیار کرنے کی جانب تیز رفتاری اور ترسیلات ِزر بھیجنے کے باضابطہ چینلز کو فروغ دینے کے لیے ہدفی مارکیٹنگ مہمات شامل ہیں۔

اعدادوشمار کا معیار بہتر بنانے اور جس ملک میں رقم بھیجنے والا مقیم ہے اس کی موزوں عکاسی کے لیے اِس مہینے سے کارکنوں کی ترسیلات ِزر 'بلحاظ ملک ' مرتب کرنے کا طریقہ کار بہتر بنایا گیا ہے۔ چنانچہ اگست 2020 اور اس کے بعد یکساں بنیاد پر ہر ملک کے حوالے سے رجحانات دستیاب ہوں گے۔

اہم بات یہ ہے کہ اعدادوشمار اکٹھا کرنے کے نئے طریقہ کار سے پاکستان میں آنے والی ترسیلات ِزر کی سطح کی رپورٹنگ متاثر نہیں ہوتی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق بہتر بنائے گئے اعداد و شمار کے تحت ملکوں کے نظر ثانی شدہ حصوں سے لازماً یہ نتیجہ نہیں نکلتا کہ کسی ایک ملک سے آنے والی ترسیلات ِزر دوسرے کے مقابلے میں بڑھ گئی ہیں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اب یہبات زیادہ صحت کے ساتھ ریکارڈ پر آرہی ہے کہ ترسیلات ِزر کن ممالک سے آرہی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں