سینیٹ اجلاس انسداد دہشت گردی ایکٹ ترمیمی بل 2020 منظور

جماعت اسلامی اور جے یو آئی ف واک آؤٹ میں شامل نہ ہوئی، وزرا کو نیب کچھ نہیں کہتی آزادانہ گھوم رہے ہیں، شیری رحمن

ملک میں حکومت کا وجود نہیں، مشاہد اللہ، احتساب جاری رہے گا، شہزاد وسیم، اسلام آباد دارالخلافہ بل و دیگر کی منظوری موخر (فوٹو:فائل)

ایوان بالا نے انسداد دہشت گردی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کثرت رائے سے منظور کر لیا جب کہ پیپلز پارٹی اور اپوزیشن کے دیگر ارکان نے آصف زرداری کی نیب پیشی اور سیاسی رہنماوں کو ہراساں کرنے کے خلاف علامتی واک آؤٹ کیا۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا۔ شیری رحمان نے آصف زرداری کی پیشی کیُ موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں اور وکلا سے بدسلوکی اور کارکنان پر مبینہ تشدد کا معاملہ اٹھایا۔

انھوں نے کہا آصف زرداری کو کورونا کے باوجود بلایا گیا اوراسلام آباد کو مفلوج کردیا گیا۔ کارکنوں کے کپڑے پھاڑے گئے۔ یہ کونسا احتساب ہے؟ وزراء کو نیب کچھ نہیں کہتی وہ آزادانہ گھوم رہے ہیں۔ چئیرمین سینیٹ نیب چئیرمین کو مدعو کر کے پوچھیں یہ کیا ہورہا ہے؟ پیپلزپارٹی نے احتجاجا علامتی واک آؤٹ کیا تو اپوزیشن میں ایک بار پھر تقسیم سامنے آئی ۔ جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام ف کے ارکان اپوزیشن کے واک آؤٹ میں شامل نہ ہوئے۔

سینیٹ میں قائد ایوان شہزاد وسیم نے شیری رحمان کے نیب پر اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا احتساب کا عمل جاری رہے گا۔ اگر کسی کو نیب کے قانون پر اعتراض ہے قانون سازی کرلے۔


پولیو کیسز کے حوالے سے تحریک پیش کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے پولیو کیسز میں اضافے کا ذمہ داربیدخل فوکل پرسن بابر بن عطا کو قرار دیا اور انہیں جیل میں ڈالنے کا مطالبہ کیا۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق بولے ملک میں پولیو کیسسز میں اضافے کی ذمہ دار حکومت ہے،سابق فوکل پرسن برائے پولیو بابر بن عطاء قومی مجرم ہے، مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہداللہ خان نے کہا جب یہ حکومت آئی پولیو ختم تھا۔ حکومت کورونا کے خاتمے کا کریڈٹ لے رہی ہے۔ سب کو معلوم ہے وزیر اعظم نے لاک ڈاون سے انکار کیا لیکن دوسرے دن ملک بھر میں لاک ڈاؤن ہو گیا ۔ملک میں حکومت کا کوئی وجود نہیں ۔ حکومت ڈس کریڈٹ کا مجموعہ ہے۔

وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے اعتراف کیا کہ مسلم لیگ ن کے دور میں پولیو کے خاتمے کے لیے بہت اچھا کام کیا گیا ۔ 2019میں پولیو کیسز بارہ سے بڑھ کر ایک سو سینتالیس تک پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بابر بن عطا کے معاملے پر تحقیقات کے لیے قائمہ کمیٹی انہیں بلائے تو حکومت تعاون کے لیے تیار ہے ۔

سینیٹر رحمان ملک کی جانب سے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 میں مزید ترمیم کے بل پر قائمہ کمیٹی رپورٹ پیش کیے جانے کے بعد وزیرمملکت علی محمد خان نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 میں مزید ترمیم کا بل منظوری کے لیے ایوان میں پیش کیا ۔ ایوان بالا نے انسداد دہشت گردی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کثرت رائے سے منظور کرلیا۔

بل کی منظوری کے بعد اپوزیشن ارکان نے اس پر اعتراض کیا کہ بل عجلت میں منظور کیا گیا ہے ۔ اپوزیشن نے اسلام آباد دارلخلافہ بل ،2020 نشہ آور اشیا کی روک تھام ترمیمی بل موخر کرنے کا مطالبہ کیا۔
Load Next Story