صرف پاکستان میں ہی ہراسانی میں ملوث شخص کوایوارڈ دیا جاسکتا ہے عفت عمر

صرف پاکستان میں یہ ممکن ہے کہ حکومت کی طرف سے مبینہ طور پر ہراسانی میں ملوث شخص کو ایوارڈ دیاجائے، عفت عمر


ویب ڈیسک August 18, 2020
یوم آزادی کے موقع پر صدر پاکستان کی جانب سے ملک کے لیے خدمات انجام دینے والی 184 شخصیات کے سول ایوارڈز دینے کا اعلان کیا گیا تھا فوٹوفائل

اداکارہ و میزبان عفت عمر نے حکومت پاکستان کی جانب سے ملک کیلئے خدمات انجام دینے والی شخصیات کیلئے ایوارڈ کا اعلان کرنے پر کہا ہے کہ ایسا صرف پاکستان میں ہوسکتا ہے کہ مبینہ طور پر ہراسانی میں ملوث شخص کو ایوارڈ سے نوازا جائے۔

عفت عمر نے گزشتہ روز ٹوئٹر پر بغیر کسی کا نام لیے لکھا صرف پاکستان میں یہ ممکن ہے کہ حکومت کی طرف سے مبینہ طور پر ہراسانی میں ملوث شخص کو ایوارڈ دیاجائے۔ اس کے ساتھ انہوں نے پاکستان زندہ باد کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔



عفت عمر نے اپنے ٹوئٹ میں یہ واضح نہیں کیا کہ وہ کس شخص کے بارے میں کہہ رہی ہیں تاہم ان کی ٹوئٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اورلوگوں نے اندازہ لگاتے ہوئے کہا کہ عفت عمر گلوکارعلی ظفر کے بارے میں بات کررہی ہیں۔

یاد رہے کہ یوم آزادی کے موقع پر صدر پاکستان کی جانب سے ملک کے لیے خدمات انجام دینے والی 184 شخصیات کے سول ایوارڈز دینے کا اعلان کیا گیا تھا جس میں گلوکار علی ظفر کا نام بھی شامل تھا۔

واضح رہے کہ آج سے دو سال قبل 2018 میں گلوکارہ میشا شفیع نے علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا جس کے بعد دونوں کے درمیان طویل قانونی جنگ ہوئی۔ بعد ازاں علی ظفر نے دعویٰ کیا کہ میشا شفیع اپنے الزامات کو ثابت نہیں کرسکیں، عدالت نے ان کا کیس خارج کردیا اور علی ظفر یہ کیس جیت چکے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔