شراب لائسنس کیس وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے جواب جمع کرادیا

شراب لائسنس کے معاملے پر کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا، عثمان بزدار


طالب فریدی August 18, 2020
شراب لائسنس کے معاملے پر کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا، وزیراعلیٰ پنجاب فوٹوفائل

شراب لائسنس کے اجراء کیس میں وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے 4 صفحات پر مشتمل جواب جمع کرا دیا۔

احتساب بیورو لاہور میں نجی ہوٹل کو شراب کا لائسنس پانچ کروڑ رشوت کے عوض دینے کی انکوائری میں وزیر اعلی پنجاب نے چار صفحات پر مشتمل تحریری جواب جمع کروا دیا۔ وزیراعلیٰ نے موقف اختیار کیا کہ شراب لائسنس کے معاملے پر کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے اپنے نمائندے ایڈوکیٹ عبیداللہ کے ذریعے نیب ٹیم کو 17 سوالوں کے جواب جمع کروائے۔ وزیر اعلیٰ نے موقف اختیار کیا کہ شراب لائسنس کے اجراء میں کوئی کردار ادا نہیں کیا جبکہ لائسنس دینے کا اختیار ڈی جی ایکسائز کے پاس ہے۔

وزیر اعلیٰ نے تحریری جواب میں بتایا کہ آج تک شراب کے کل 11 لائسنس جاری کیے گئے ہیں جن میں 9 لائسنس ڈی جی ایکسائز نے خود جاری کیے جبکہ سال 2000 اور 2001 میں گورنر نے لائسنس جاری کیے۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے موقف اختیار کیا کہ ڈی جی ایکسائز اکرم اشرف گوندل کی لائسنس اجراء کی پہلی سمری اختیار نہ ہونے کی بنیاد پر واپس بھجوائی اور اس کے بعد اکرم ڈی جی نے لائسنس جاری کرکے دوبارہ سمری وزیر اعلیٰ پنجاب سیکرٹریٹ بھجوائی، جس ضمن میں پرنسپل سیکرٹری نے سمری متعلقہ فورم نہ ہونے کی بنیاد پر دوبارہ واپس بھجوا دی۔

وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ ایکسائز کے وزیر نے متعلقہ ہوٹل کو دیا گیا شراب کا لائسنس معطل کر دیا تھا اور لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے 2019 میں متعلقہ ہوٹل کا لائسنس بحال کرنے کا حکم دیا جبکہ ہائیکورٹ کے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ ابھی بھی زیر التوا ہے۔

وزیر اعلی پنجاب کی جانب سے جعع کروائے گئے جواب میں موقف اختیار کیا کہ نجی ہوٹل کے لائسنس پر آج تک ایک بھی شراب کی بوتل فروخت نہیں ہوئی جبکہ نجی ہوٹل نے لائسنس کو ری نیو کروانے کے لیے بھی اپلائی کر رکھا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔