اسٹیٹ بینک نے تاجر خواتین کیلئے قرضوں کی مالیت بڑھا دی

اسٹیٹ بینک نے قرضوں کی حد 15 لاکھ روپے سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کردی


Business Reporter August 18, 2020
اسٹیٹ بینک نے قرضوں کی حد 15 لاکھ روپے سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کردی . فوٹو : فائل

ANKARA: اسٹیٹ بینک نے تاجر خواتین کی مدد کیلئے ری فنانس اسکیم کے تحت قرضے کا حجم بڑھا دیا۔

بینک دولت پاکستان نے معیشت میں خواتین کی شرکت کی حوصلہ افزائی کے لیے اپنی 'ری فنانس اینڈ کریڈٹ گارنٹی اسکیم فار ویمن انٹرپرینرز' کے تحت فنانسنگ کی حد 15 لاکھ روپے سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کردی ہے اور یہ فیصلہ خواتین تاجروں کی مالکاری کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے موجودہ فنانسنگ حد کے ناکافی ہونے کے بارے میں مختلف متعلقہ فریقوں سے حاصل ہونے والی آراء کی روشنی میں کیا گیا ہے۔

فیصلہ ملک میں معاشی سرگرمیوں کو تقویت دینے اور بحال کرنے کی حکومت پاکستان کی پالیسی اور اسٹیٹ بینک کے اس کلیدی ہدف سے مطابقت رکھتا ہے کہ خواتین تاجروں سمیت ترجیحی شعبوں کی فنانس تک رسائی بہتر بنائی جائے۔

ابتدائی طور پر اگست 2017ء میں اسٹیٹ بینک نے ملک کے کم ترقی یافتہ علاقوں میں خواتین تاجروں کی مالی شمولیت اور فنانس تک رسائی کو فروغ دینے کے لیے ری فنانس اینڈ کریڈٹ گارنٹی اسکیم فار ویمن انٹرپرینرز متعارف کرائی تھی، بعد میں اسکیم کا دائرۂ کار بڑھا کر اسے پورے پاکستان پر محیط کردیا گیا۔

اسکیم کے تحت اسٹیٹ بینک زیادہ سے زیادہ 5 فیصد شرح ِصارف پر خواتین تاجروں کو فنانسنگ فراہم کرنے والے شریک مالی اداروں کو صفر فیصد پر ری فنانس مہیا کرتا ہے۔

مزید یہ کہ شریک مالی اداروں کو 60 فیصد رِسک کوریج پر دستیاب ہے۔ توقع ہے کہ اسٹیٹ بینک کی اس اسکیم کے تحت فنانسنگ کی حد میں اضافے سے خواتین کی مالی شمولیت بڑھے گی کیونکہ اس کے نتیجے میں متوقع طور پر زیادہ تعداد میں تاجر خواتین اسٹیٹ بینک کی اسکیم کے تحت رعایتی فناسنگ حاصل کرکے نئے کاروبار قائم کرنے یا موجودہ کاروبار کا دائرہ وسیع کرنے کی طرف راغب ہوں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔