بیشتر سرکاری اسپتالوں میں میڈیکو لیگل شعبہ غیر فعال پوسٹ مارٹم کی سہولت میسر نہیں
سول، عباسی اور جناح اسپتال میں میڈیکولیگل کی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں، متعدد افسران کی اسامیاں خالی ہیں
کراچی کی ڈیڑھ کروڑکی آبادی کیلیے صرف 3 سرکاری اسپتالوں میں میڈیکولیگل کی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں ۔
جبکہ محکمہ صحت کے ماتحت چلنے والے سندھ گورنمنٹ قطر اسپتال، لیاقت آباد، نیوکراچی، کورنگی،سعودآباد اور لیاری کے اسپتالوں میں میڈیکولیگل شعبے عملاًغیر فعال پڑے ہیں،محکمہ صحت کے ریکارڈکے مطابق کراچی میں9سرکاری اسپتالوں میں سے6اسپتالوں میں قائم میڈیکولیگل کے شعبے مکمل غیرفعال ہیں، ان اسپتالوں میں پوسٹ مارٹم کی بھی سہولتیں میسر نہیں،محکمہ کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے 3اسپتالوں میں میڈیکولیگل کی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں، ان میں سول اسپتال کراچی، عباسی اسپتال اور جناح اسپتال شامل ہیں لیکن کراچی کے بیشتر سرکاری اسپتالوں میں قائم میڈیکولیگل شعبے میں متعدد افسران کی اسامیاں خالی ہیں ،میڈیکولیگل افسران (ایم ایل او) مختلف حادثات وواقعات میں زخمی ہونے والوں کے زخم کا تعین کرکے میڈیکوسرٹیفکیٹس جاری کرتا ہے جس کی بنیاد پر متعلقہ عدالتوں میں فیصلے کیے جاتے ہیں۔
یہ شعہ قانونی اعتبار سے بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے،کراچی کے ڈیڑھ کروڑ سے زائد آبادی والے شہر میں صرف 3 سرکاری اسپتالوں میں میڈیکولیگل مراکزفعال ہیں جبکہ 6اسپتالوں میں میڈیکولیگل شعبے قائم ہیں، ان میں لیاری جنرل اسپتال، سندھ گورنمنٹ نیوکراچی اسپتال، سندھ گورنمنٹ سعودآباد اسپتال،سندھ گورنمنٹ قطراسپتال،سندھ گورنمنٹ کورنگی اسپتال اور سندھ گورنمنٹ لیاقت آباد اسپتال شامل ہیں۔
ان اسپتالوں میں میڈیکولیگل شعبے گزشتہ کئی ماہ سے عملاً غیر فعال ہیں جہاں پوسٹ مارٹم کی سہولتیں بھی ناپید ہیں،ان اسپتالوں میں سے بعض میں میڈیکل لیگل افسران تعینات ہیں لیکن پوسٹ مارٹم کی سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے ان ایم ایل اوزسے کوئی کام نہیں لیاجاتا، ذرائع کے مطابق بیشتر سرکاری اسپتالوں میں ایم ایل اوزکی متعدد اسامیاں بھی خالی پڑی ہیں، دریں اثنا کراچی میں میڈیکو لیگل شعبے میں گریڈ 17 کی 16 جبکہ 18 گریڈکی2اسامیاں خالی ہیں اس طرح مجموعی طورپر 18 میڈیکولیگل افسران کی اسامیاں خالی پڑی ہیں،صوبائی محکمہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق کراچی مین سالانہ 3 ہزار 500 پوسٹ مارٹم کیے جاتے ہیں جبکہ35ہزار متاثرین کو میڈیکو سرٹیفکیٹس جاری کیے جاتے ہیں ، ماہرین فارنسنک کے مطابق میڈیکول لیگل کا شعبہ انتہائی پستی کا شکار ہے۔
جبکہ محکمہ صحت کے ماتحت چلنے والے سندھ گورنمنٹ قطر اسپتال، لیاقت آباد، نیوکراچی، کورنگی،سعودآباد اور لیاری کے اسپتالوں میں میڈیکولیگل شعبے عملاًغیر فعال پڑے ہیں،محکمہ صحت کے ریکارڈکے مطابق کراچی میں9سرکاری اسپتالوں میں سے6اسپتالوں میں قائم میڈیکولیگل کے شعبے مکمل غیرفعال ہیں، ان اسپتالوں میں پوسٹ مارٹم کی بھی سہولتیں میسر نہیں،محکمہ کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے 3اسپتالوں میں میڈیکولیگل کی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں، ان میں سول اسپتال کراچی، عباسی اسپتال اور جناح اسپتال شامل ہیں لیکن کراچی کے بیشتر سرکاری اسپتالوں میں قائم میڈیکولیگل شعبے میں متعدد افسران کی اسامیاں خالی ہیں ،میڈیکولیگل افسران (ایم ایل او) مختلف حادثات وواقعات میں زخمی ہونے والوں کے زخم کا تعین کرکے میڈیکوسرٹیفکیٹس جاری کرتا ہے جس کی بنیاد پر متعلقہ عدالتوں میں فیصلے کیے جاتے ہیں۔
یہ شعہ قانونی اعتبار سے بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے،کراچی کے ڈیڑھ کروڑ سے زائد آبادی والے شہر میں صرف 3 سرکاری اسپتالوں میں میڈیکولیگل مراکزفعال ہیں جبکہ 6اسپتالوں میں میڈیکولیگل شعبے قائم ہیں، ان میں لیاری جنرل اسپتال، سندھ گورنمنٹ نیوکراچی اسپتال، سندھ گورنمنٹ سعودآباد اسپتال،سندھ گورنمنٹ قطراسپتال،سندھ گورنمنٹ کورنگی اسپتال اور سندھ گورنمنٹ لیاقت آباد اسپتال شامل ہیں۔
ان اسپتالوں میں میڈیکولیگل شعبے گزشتہ کئی ماہ سے عملاً غیر فعال ہیں جہاں پوسٹ مارٹم کی سہولتیں بھی ناپید ہیں،ان اسپتالوں میں سے بعض میں میڈیکل لیگل افسران تعینات ہیں لیکن پوسٹ مارٹم کی سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے ان ایم ایل اوزسے کوئی کام نہیں لیاجاتا، ذرائع کے مطابق بیشتر سرکاری اسپتالوں میں ایم ایل اوزکی متعدد اسامیاں بھی خالی پڑی ہیں، دریں اثنا کراچی میں میڈیکو لیگل شعبے میں گریڈ 17 کی 16 جبکہ 18 گریڈکی2اسامیاں خالی ہیں اس طرح مجموعی طورپر 18 میڈیکولیگل افسران کی اسامیاں خالی پڑی ہیں،صوبائی محکمہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق کراچی مین سالانہ 3 ہزار 500 پوسٹ مارٹم کیے جاتے ہیں جبکہ35ہزار متاثرین کو میڈیکو سرٹیفکیٹس جاری کیے جاتے ہیں ، ماہرین فارنسنک کے مطابق میڈیکول لیگل کا شعبہ انتہائی پستی کا شکار ہے۔