پی ٹی آئی پرچم کے رنگوں میں صحت کارڈ کی تشہیر کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
سپریم کورٹ کے فیصلے کی منشا ہے کہ یہاں پر پبلک فنڈ ہوں وہاں کوئی اپنی تشہیر نہیں کر سکتا، جسٹس اطہر من اللہ کے ریمارکس
ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی جھنڈے کے رنگ میں صحت کارڈ کی تشہیر کے خلاف درخواست پر فریقن کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی آئی جھنڈے کے رنگ میں صحت کارڈ کی تشہیر کے خلاف مسلم لیگ (ن) کی درخواست پر سماعت کی۔ وزارت صحت کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب کی کاپی عدالت کے سامنے پیش کی گئی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ کارڈ پر پارٹی جھنڈا نہیں ہے سپریم کورٹ نے فیصلے کی خلاف ورزی بھی نہیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ جس وقت آیا تھا اس وقت الیکشن تھے وہ خاص وقت کے حساب سے تھا۔
دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسارکیا کہ کارڈ پر کیا چیز ہے؟ یہ جھنڈا ہے نا کسی کا؟ کیا آپ نے وزارت صحت کا جمع کرایا گیا جواب پڑھا ہے؟ وزارت یہ کہہ رہی ہے کہ وزیر نے یہ خلاف ورزی کی، سپریم کورٹ کے فیصلے کی منشا یہ ہے کہ یہاں پر پبلک فنڈ ہوں وہاں کوئی اپنی تشہیر نہیں کر سکتا، جس چیز کا دفاع نہیں کر سکتے اس کا دفاع نہ کریں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ قانون تو سب کے لیے برابر ہے جو دوسرے کے لیے غلط ہے وہ ان کے لیے بھی غلط ہے، وفاقی حکومت نے اگر کارڈ پر رنگ دینا تھا تو کیا وفاقی کابینہ کے سامنے یہ معاملہ رکھا تھا، باہر کی دنیا میں کیا ہوتا ہے برطانیہ امریکہ میں کیا حکمران تصویریں لگاتے ہیں۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی آئی جھنڈے کے رنگ میں صحت کارڈ کی تشہیر کے خلاف مسلم لیگ (ن) کی درخواست پر سماعت کی۔ وزارت صحت کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب کی کاپی عدالت کے سامنے پیش کی گئی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ کارڈ پر پارٹی جھنڈا نہیں ہے سپریم کورٹ نے فیصلے کی خلاف ورزی بھی نہیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ جس وقت آیا تھا اس وقت الیکشن تھے وہ خاص وقت کے حساب سے تھا۔
دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسارکیا کہ کارڈ پر کیا چیز ہے؟ یہ جھنڈا ہے نا کسی کا؟ کیا آپ نے وزارت صحت کا جمع کرایا گیا جواب پڑھا ہے؟ وزارت یہ کہہ رہی ہے کہ وزیر نے یہ خلاف ورزی کی، سپریم کورٹ کے فیصلے کی منشا یہ ہے کہ یہاں پر پبلک فنڈ ہوں وہاں کوئی اپنی تشہیر نہیں کر سکتا، جس چیز کا دفاع نہیں کر سکتے اس کا دفاع نہ کریں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ قانون تو سب کے لیے برابر ہے جو دوسرے کے لیے غلط ہے وہ ان کے لیے بھی غلط ہے، وفاقی حکومت نے اگر کارڈ پر رنگ دینا تھا تو کیا وفاقی کابینہ کے سامنے یہ معاملہ رکھا تھا، باہر کی دنیا میں کیا ہوتا ہے برطانیہ امریکہ میں کیا حکمران تصویریں لگاتے ہیں۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔