پولیس نے ڈاکٹر ماہا کی موت کو خود کُشی قرار دے دیا

اسلحہ فراہم کرنے والے دونوں نوجوانوں کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے


Staff Reporter August 22, 2020
ڈاکٹر ماہا کو اسلحہ فراہم کرنےوالوں کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔ (فوٹو، فائل)

پولیس نے ڈیفنس میں ڈاکٹر ماہا علی شاہ کی موت کو خود کُشی قرار دے دیا ہے۔

خودکشی کے پراسرار واقعے کی تحقیقات پولیس نے چار روز میں مکمل کرلی ہے اور کہا ہے کہ ڈاکٹر ماہا نے غسل خانے میں جا کر خود کو گولی مار کر خودکشی کی۔

پولیس نے اسلحے کے مالک اور ڈاکٹر ماہا کو اسلحہ فراہم کرنے والے دونوں افراد کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کرلیا ہے۔

اس حوالے سے ایس ایس پی ساؤتھ شیراز نذیر کے مطابق متوفیہ ماہا کو پستول فراہم کرنے کے الزام میں پولیس نے 2 ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔ نائن ایم ایم پستول سعد صدیقی کی تھی جو مانگنے پر تابش قریشی نے لیکر ڈاکٹر ماہا کو فراہم کی۔

یہ بھی پڑھیے: کراچی میں نوجوان خاتون ڈاکٹر نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی

انھوں نے بتایا کہ کہ وقوعے کے دن ڈاکٹر ماہا ڈیوٹی سے واپس آئی تو کافی پریشان تھی ۔ ماہا بہن کے ساتھ کمرے میں لیٹی تھی کہ ان کے والد آصف شاہ بھی کمرے میں آگئے۔ اس دوران ڈاکٹر ماہا بہانے سے اٹھی اور باتھ روم میں جا کر اندر سے دروازہ بند کر کے شاور چلا دیا اور باتھ روم میں دیوار کے ساتھ بیٹھ کر نائن ایم ایم پستول سے خود کو گولی مار لی جو کہ سر سے پار ہوگئی دیوار میں پیوست ہوگئی۔

گولی کی آواز سن کر والد نے دوسری بیٹی کے ساتھ ملکر باتھ روم کا دروازہ توڑا تو اندر چلتے شاور کے نیچے ڈاکٹر ماہا خون میں لت پت پڑی ہوئی تھی جبکہ اس کا سر کموڈ پر تھا۔

یہ بھی پڑھیے: اداکارہ اُشنا شاہ نے ڈاکٹر ماہا کی خودکشی کو قتل قرار دے دیا

شیراز نذیر نے بتایا کہ ڈاکٹر ماہا کے والد نے مددگار 15 کو فون کیا اور فوری طور پر قریبی عزیز ڈاکٹر زہرہ کو فون کر کے بلوایا اور ڈاکٹر ماہا علی شاہ کو اسپتال منتقل کیا گیا جو چند گھنٹوں کے علاج کے دوران زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔

ڈاکٹر ماہا علی شاہ شدید ڈپریشن کا شکار تھی اور خود کو مارنے کی باتیں کرتی تھی ، ڈاکٹر ماہا علی نے خودکشی کیوں کی ؟ اس حوالے سے پولیس تمام پہلوؤں پر باریک بینی سے مزید تفتیش کر رہی ہے۔

اسلحہ فراہم کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج

ایس ایس پی ساؤتھ شیراز نذیر نے بتایا کہ گزری پولیس اے ایس آئی ثنااللہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا ہے۔

اے ایس آئی ثنا اللہ نے بیان دیا ہے کہ 18 اگست کی رات اندرون بنگلہ نمبر 34/II کمرشل اسٹریٹ نمبر 11 ڈی ایچ اے فیز 4 پہنچا جہاں انھوں ںے ایک نائن ایم ایم پستول مع لوڈ میگزین ، ، خول اور چلائی جانے والی گولی کا سکہ قبضے میں لے لیا ہے جبکہ ملنے والے نائن ایم ایم پستول سے خودکشی کی گئی۔

مذکورہ اسلحے کے لائسنس ہولڈر کی معلومات حاصل کی گئی جس کے مطابق مذکورہ نائن ایم ایم پستول سعد ناصر صدیقی کو جاری ہوا تھا اور اس دوران مزید تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ سعد ناصر نے اپنا اسلحہ تابش قریشی کو دیا جس نے مذکورہ اسلحہ ڈاکٹر ماہا کو فراہم کیا اور اسی اسلحے سے ڈاکٹر ماہا نے خودکشی کی۔ اسلحہ فراہمی کے ملزمان کے خلاف بھی سندھ آرمز ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔