کشمیری خواتین پر مظالم بے نقاب کرنے والی فوٹو گرافر کیلئے عالمی ایوارڈ

بھارتی پولیس نے مسرت زہرا کے خلاف جھوٹے مقدمے بنا کر آواز دبانے کی بھی کوشش کی

مقبوضہ جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے مسرت جبیں اس سے قبل بھی ایک عالمی ایوارڈ ھاصل کرچکی ہیں(فوٹو، فائل)

مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین پر بھارت کے ریاستی جبر اور مظالم کو بے نقاب کرنے والی خاتون فوٹو گرافر کو عالمی ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والی خاتون فری لانس فوٹو جرنلست مسرت زہرا کو جرأت مندانہ اور بااصول صحافت کے لیے میکلر ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔

ایوارڈ کی بنیاد گزار گلوبل میڈیا فورم ٹریننگ گروپ کی صدر کیتھرین انتونیو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مسرت نے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر بے باکی اور تخلیقیت کے ساتھ دنیا کو اپنی فوٹو گرافی کے ذریعے کشمیر پر گزرنے والے حالات کا عینی شاہد بنایا ہے۔




زوم پر بات کرتے ہوئے مسرت زہرا نے کہا کہ جان کی پروا کیے بغیر سچ سامنے لانا ہی ہمارا کام ہے۔ اپنی تصویروں کی مدد سے کشمیری خواتین کی زندگی کی داستانیں سامنے لانے کا موقع ملا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس نے گمراہ کُن خبریں پھیلانے کے الزام میں مسرت کو کئی بار طلب کیا علاوہ ازیں انہیں رواں ماہ اپریل میں غیر قانونی سرگرمیوں کی ایک دفعہ کے تحت گرفتار کیا گیا جس میں زیادہ سے زیادہ سزا سات برس تک ہوسکتی تھی۔

اس سے قبل مسرت زہرا کو انٹر نیشنل ویمن میڈٰیا فاؤنڈیشن کی جانب سے بھی جرات مندی پر بین الاقوامی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ مسرت زہرا کو 24 ستمبر کو ایک ورچوئل تقریب میں میکلر ایوارڈ وصول کریں گی۔



واضح رہے کہ یہ ایوارڈ 29 سال تک شمالی امریکا میں فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ایڈیٹر رہے۔ ان کی یاد میں قائم کیا گیا یہ ایوارڈ ہر سال فرائض کی ادائی میں بہادری کا مظاہرہ کرنے والے صحافیوں اور فوٹو جرنلسٹس کو دیا جاتا ہے۔
Load Next Story