چیف جسٹس سانحہ علی گڑھ اور قصبہ کالونی کے واقعے کا ازخود نوٹس لیں الطاف حسین
چیف جسٹس سے اپیل ہے کہ وہ سانحہ علی گڑھ و قصبہ کے شہداء کے لواحقین کو انصاف کی فراہمی ممکن بنائیں۔ قائد ایم کیو ایم
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ ایم کیوایم سانحہ علی گڑھ و قصبہ کالونی کے شہدا کا لہو ہرگز رائیگاں نہیں جانے دے گی اوروہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی سے اپیل کرتے ہیں کہ 27 برس قبل ہونے والے اس ظلم کو نوٹس لیں۔
سانحہ علی گڑھ و قصبہ کالونی کے شہدء کی 27ویں برسی کے موقع پر اپنے بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیوایم نے اپنی حق پرستانہ جدوجہد کے دوران کئی آگ اور خون کے دریا عبور کئے ہیں اور آج بھی ایم کیوایم کی پرواز کو روکنے کے لئے بے گناہ اور معصوم عوام سے خون سے ہولی کھیلنے کی روش برقرار ہے۔ انہوں نے کہاکہ سانحہ علی گڑھ و قصبہ کالونی اپنے اندر سیکڑوں معصوم بچوں ، خواتین ، بزرگوں اور نوجوانوں کی آہیں اور سسکیاں سموئے ہوئے ہے ، اس دن درندہ صفت مسلح دہشت گردوں نے قصبہ علی گڑھ اور اورنگی ٹاؤن پر حملہ کرکے 6گھنٹے تک جدید آتشی ہتھیاروں سے سے معصوم بچوں ،بچیوں ، خواتین ،نوجوانوں اور بزرگوں کے خون سے ہولی کھیلی لیکن اس دوران نہ تو پولیس ، رینجرز اور فوج آئی اور نہ ہی انتظامیہ دکھائی دی۔
الطاف حسین نے کہاکہ 27 برس گزرنے کے بعد بھی بانیانِ پاکستان کی اولادوں کے ساتھ ہونے والے ظلم میں ملوث سفاک عناصر قانون کی گرفت سے محفوظ اور سانحہ میں شہید ہونے والے 300 سے زائد شہدا کے لواحقین انصاف کے منتظر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم سانحہ علی گڑھ و قصبہ کالونی کے شہدا کا لہو ہرگز رائیگاں نہیں جانے دے گی،ایم کیوایم کے پاس اس بد ترین سانحہ کی ویڈیو فلم اور دیگر ثبوت اور شواہد موجود ہیں، کسی بھی درد ناک سانحہ کا نوٹس 10سال یا 20سال بعد بھی لیاجاسکتا ہے لہٰذا ان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی سے اپیل ہے کہ وہ سانحہ علی گڑھ و قصبہ کالونی کا نوٹس لیں اور اس کی عدالتی تحقیقات کراکر سانحہ کے 300سے زائد شہدا کے لواحقین کو انصاف کی فراہمی ممکن بنائیں۔
سانحہ علی گڑھ و قصبہ کالونی کے شہدء کی 27ویں برسی کے موقع پر اپنے بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیوایم نے اپنی حق پرستانہ جدوجہد کے دوران کئی آگ اور خون کے دریا عبور کئے ہیں اور آج بھی ایم کیوایم کی پرواز کو روکنے کے لئے بے گناہ اور معصوم عوام سے خون سے ہولی کھیلنے کی روش برقرار ہے۔ انہوں نے کہاکہ سانحہ علی گڑھ و قصبہ کالونی اپنے اندر سیکڑوں معصوم بچوں ، خواتین ، بزرگوں اور نوجوانوں کی آہیں اور سسکیاں سموئے ہوئے ہے ، اس دن درندہ صفت مسلح دہشت گردوں نے قصبہ علی گڑھ اور اورنگی ٹاؤن پر حملہ کرکے 6گھنٹے تک جدید آتشی ہتھیاروں سے سے معصوم بچوں ،بچیوں ، خواتین ،نوجوانوں اور بزرگوں کے خون سے ہولی کھیلی لیکن اس دوران نہ تو پولیس ، رینجرز اور فوج آئی اور نہ ہی انتظامیہ دکھائی دی۔
الطاف حسین نے کہاکہ 27 برس گزرنے کے بعد بھی بانیانِ پاکستان کی اولادوں کے ساتھ ہونے والے ظلم میں ملوث سفاک عناصر قانون کی گرفت سے محفوظ اور سانحہ میں شہید ہونے والے 300 سے زائد شہدا کے لواحقین انصاف کے منتظر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم سانحہ علی گڑھ و قصبہ کالونی کے شہدا کا لہو ہرگز رائیگاں نہیں جانے دے گی،ایم کیوایم کے پاس اس بد ترین سانحہ کی ویڈیو فلم اور دیگر ثبوت اور شواہد موجود ہیں، کسی بھی درد ناک سانحہ کا نوٹس 10سال یا 20سال بعد بھی لیاجاسکتا ہے لہٰذا ان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی سے اپیل ہے کہ وہ سانحہ علی گڑھ و قصبہ کالونی کا نوٹس لیں اور اس کی عدالتی تحقیقات کراکر سانحہ کے 300سے زائد شہدا کے لواحقین کو انصاف کی فراہمی ممکن بنائیں۔