صدر حامد کرزئی اور امریکا

افغانستان غریب ملک ضرور ہے لیکن امریکی فوج کے بغیر بھی اس کا وجود برقرار رہے گا،کرزئی

افغانستان غریب ملک ضرور ہے لیکن امریکی فوج کے بغیر بھی اس کا وجود برقرار رہے گا،کرزئی. فوٹو: فائل

افغانستان کے صدر حامد کرزئی ان دنوں بھارت کے دورے پر ہیں۔ انھوں نے نئی دہلی میں ایک بھارتی چینل کو انٹرویو میں کہا ہے کہ افغانستان غریب ملک ضرور ہے لیکن امریکی فوج کے بغیر بھی اس کا وجود برقرار رہے گا۔ انھوں نے افغان امریکا سیکیورٹی معاہدے کے بارے میں کہا کہ وہ سیکیورٹی معاہدے پر دستخط کرنے میں جلدبازی نہیں کریں گے۔ امریکا کو دھونس اور دھمکیوں کا سلسلہ بند کرنا ہو گا۔ افغان صدر حامد کرزئی تھوڑے عرصے سے امریکا کے بارے میں خاصے تلخ اور مخالفانہ بیانات دے رہے ہیں۔ اب وہ سیکیورٹی معاہدے پر بھی دستخط نہیں کر رہے حالانکہ گزشتہ دنوں کابل میں گرینڈ لویہ جرگہ منعقد ہوا تھا، اس جرگہ نے امریکا کے ساتھ سیکیورٹی معاہدے کی منظوری دے دی تھی۔ یہ جرگہ منعقد کرنے میں حامد کرزئی پیش پیش تھے۔ لویہ جرگہ کے منظور کردہ سیکیورٹی معاہدے کے تحت افغانستان سے انخلاء کے بعد بھی امریکا کی فوجیں مخصوص اڈوں میں موجود رہیں گی۔


اس معاہدے کو باضابطہ بنانے کے لیے صدر حامد کرزئی کے دستخط لازمی ہیں لیکن انھوں نے ابھی تک اس معاہدے پر دستخط نہیں کیے۔ اب انھوں نے نئی دہلی پہنچ کر بھی امریکا کے بارے میں سخت بیانات دیے ہیں۔ افغان صدر کے بیانات سے لگتا ہے کہ امریکی انتظامیہ اور حامد کرزئی کے درمیان اختلافات ابھی تک دور نہیں ہو سکے ہیں۔ پچھلے دنوں امریکا کے وزیر دفاع چک ہیگل کابل گئے تھے۔ بعد میں وہ پاکستان کے دورے پر بھی آئے تھے۔ اس وقت یہ اطلاع بھی منظر عام پر آئی تھی کہ اگر سیکیورٹی معاہدے پر صدر حامد کرزئی دستخط نہیں کرتے تو افغانستان کے وزیر دفاع ایسا کر دیں گے۔ یہ بھی ایک پیچیدہ صورت حال ہے کیونکہ ابھی تک افغان وزیر دفاع نے بھی اس معاہدے پر دستخط نہیں کیے اور نہ ہی ان کے حوالے سے کوئی باضابطہ بیان سامنے آیا ہے۔

یوں دیکھا جائے تو سیکیورٹی معاہدہ ابھی تک آئینی اور قانونی اسٹیٹس حاصل نہیں کر سکا۔ اب صدر حامد کرزئی بھارت کے دورے پر ہیں۔ انھوں نے گزشتہ روز نئی دہلی میں بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ سے ملاقات کی ہے۔ ممکن ہے کہ وہ بھارت سے اس معاملے میں کوئی کردار ادا کرنے کی بات کرنے گئے ہوں کیونکہ افغانستان میں بھارت کے بھی سٹیکس موجود ہیں۔ ادھر افغانستان میں صدارتی انتخابات بھی قریب آ گئے ہیں۔ افغان آئین کے تحت حامد کرزئی تیسری بار الیکشن نہیں لڑ سکتے۔ یوں دیکھا جائے تو حامد کرزئی کا افغانستان کے اگلے منظرنامے میں کوئی کردار نظر نہیں آتا۔ افغان امور پر دسترس رکھنے والے بعض مبصرین کا خیال ہے کہ حامد کرزئی اس معاملے میں امریکا سے کوئی رعایت چاہتے ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے بھائی کو صدر بنوانا چاہتے ہیں۔ بہرحال اب یہ بات طے ہے کہ حامد کرزئی اور امریکا ایک پیج پر نہیں ہیں اور آنے والے دنوں میں افغانستان میں کئی ڈرامائی تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں۔
Load Next Story