کراچی میں موسلادھار بارش سے سیلابی صورت حال شہر مفلوج

شہر میں سیلابی صورت حال کے باعث وزیر اعلیٰ سندھ نے رین ایمرجنسی نافذ کردی ہے


Staff Reporter/ August 25, 2020
اس وقت سسٹم حیدرآباد اور میرپور خاص میں بارش برسا رہا ہے، محکمہ موسمیات فوٹوفائل

شہر قائد میں دو روزہ بارشوں کے سبب کئی علاقے پانی میں ڈوب گئے، سڑکوں پر کئی کئی فٹ پانی جمع ہوگیا، بجلی کی بندش سے عوام کی مشکلات بڑھ گئیں جبکہ حادثات اور کرنٹ لگنے کے سبب کئی افراد جاں بحق ہوگئے۔

خلیج بنگال سے آنے والے مون سون سسٹم نے کراچی سمیت سندھ کے زیریں علاقوں اور بلوچستان کے متعدد اضلاع کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ کراچی میں پیر اور منگل کی درمیانی شب سے شروع ہونے والی بارش کا سلسلہ منگل کو دن بھر جاری رہا جس کی وجہ سے شہر میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، کئی علاقے ڈوب گئے، گھروں میں پانی داخل ہوگیا، شاہراہیں دریا کا منظر پیش کرنے لگیں جہاں کئی کئی فٹ پانی جمع ہوگیا۔

کراچی سمیت صوبے میں رین ایمرجنسی نافذ

کراچی سمیت صوبے بھر میں طوفانی بارشوں کے پیش نظر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے میں رین ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیرا علیٰ چیف سیکریٹری سندھ کو ٹیلیفون کیا اور تمام متعلقہ محکموں کی چھٹیاں منسوخ کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

حادثات و واقعات،

مشرف کالونی 500 کوارٹر کے قریب پانی کے جوہڑ میں گرکر 13 سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا۔ ایدھی رضاکاروں نے لاش نکال کر مرشد اسپتال منتقل کردی۔

Gulistan e joher karachi

جوہر میں تودہ گرنے سے 22 گاڑیاں دب گئیں

بارش کے دوران گلستان جوہر تھانے کے علاقے گلستان جوہر بلاک 3 منور چورنگی کے قریب واقع رہائشی عمارت جاوید ہل ویو اپارٹمنٹ کی پارکنگ میں پہاڑی تودہ گرگیا جس کے باعث پہاڑی تودے کے ملبے تلے پارکنگ میں کھڑی 22 گاڑیاں دب گئیں تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

شاہ لطیف ٹاؤن میں مکان کی دیوار گرنے سے 10 سالہ بچہ جاں بحق جب کہ ماں زخمی ہوگئی۔ گلشن اقبال کی ضیا کالونی میں نالہ اوور فلو ہوجانے سے 2 بچے ڈوب گئے، جن کی تلاش جاری ہے۔

یہ پڑھیں : کراچی میں مون سون بارشوں کا 89 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

دوسری جانب منگھوپیر روڈ پر نجی ہاؤسنگ اسکیم میں برساتی پانی جمع ہوگیا، کئی کئی فٹ پانی جمع ہونے سے رہائشی گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔

کہاں کتنی بارش ہوئی!

محکمہ موسمیات کے مطابق منگل کو شہر میں سب سے زیادہ فیصل بیس پر 127 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ۔ ناظم آباد اور صدر میں 77، گلشن حدید 72، اولڈ ٹرمینل 71 ، یونیورسٹی روڈ 69، جناح ٹرمینل 57، سعدی ٹاؤن 51 اور مسروربیس پر 50 ملی میٹر بارش ہوئی۔

گجر نالہ اوور فلو، سڑکیں زیر آب، کئی ٹن کچرا سڑک پر آگیا

منگل کو ہونے والی تیز بارشوں کے باعث گجر نالہ اوورفلو ہوگیا، سر شاہ سلیمان روڈ کے دونوں ٹریک زیر آب آگئے ساتھ ہی گجر نالے نے کئی ٹن کچرا سڑک پر اگل دیا جو ایف سی ایریا، لیاقت آباد نمبر 4، ناظم آباد نمبر دو اور چار نمبر ناظم آباد میں دور تک پھیل گیا۔ سڑکوں پر کئی فٹ پانی کھڑا ہوگیا ناظم آباد اور لیاقت آباد انڈر پاسز میں بھی پانی بھر گیا۔

اس موقع پر سڑکیں نہر بن گئیں پانی میں ڈوب کر درجنوں گاڑیاں بند ہوگئیں۔ موٹر سائیکلیں رکشا کاروں اور چھوٹی کمرشل گاڑیوں سمیت بھاری گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں اور دور دور تک ٹریفک جام ہوگیا۔

گجر نالے پر این ڈی ایم اے کے تحت کچرے کی صفائی کا کام مسلسل جاری تھا تاہم کچرا نکالنے کا عمل سست روی کا شکار ہوگیا۔ دوسری جانب بلدیاتی اداروں اور سندھ حکومت کی جانب سے بھی کوئی اقدامات نہیں کیے گئے جس کا خمیازہ شہریوں کو بھگتنا پڑا۔ کام کاج اور دفاتر سے گھروں کو واپس جانے والے شہری رات گئے تک سڑک کی بندش اور کئی فٹ پانی کی وجہ سے مشکلات کا شکار رہے۔

گجر نالے کا کچرا جو کئی روز سے اوپری ٹریک پر جمع تھا سڑکوں پر بھی پھیل گیا اور پورا علاقہ گندگی کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا۔ گجر نالے کے قریب لیاقت آباد ٹاؤن آفس کے سامنے بھی کئی فٹ پانی ٹھاٹھیں مارتا رہا اور ٹاؤن آفس کے اس پاس کی گلیوں سے ہوکر ملحقہ ابادی میں داخل ہوگیا تاہم ٹائون کا عملہ مرکزی راستے پر بارش کے مزے لیتا رہا۔

گجر نالہ اوورفلو ہونے سے پیدا ہونے والی صورتحال میں عوام کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے کوئی حکومت ادارہ سامنے نہ آسکا۔ شہری پانی میں ڈوبی اپنی موٹر سائیکلوں اور بند ہوجانے والی گاڑیوں کو دھکے مارتے رہے۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ جو نالے این ڈی ایم اے کے سپرد کیے گئے تھے وہ بھی بروقت صاف نہ ہوسکے اور شہر سیوریج اور گندے پانی میں ڈوب گیا۔

سیوریج اور بارش کا پانی گھروں میں داخل

گجرنالہ اوور فلو ہونے سے سیوریج اور بارش کا پانی لیاقت آباد اور ناظم آباد کے نشیبی علاقے کے سیکڑوں گھروں میں داخل ہوگیا، مکین گھروں میں محصور ہوگئے۔ فیڈرل کیپیٹل ایریا کے سرکاری فلیٹس میں گجر نالے کا پانی کچرے سمیت داخل ہوگیا اور فلیٹوں کی نچلی منزلیں پانی میں ڈوب گئیں۔ مکینوں نے فلیٹ کی بالائی منزلوں اور چھتوں پر پناہ لی۔

ناظم آباد ایک نمبر میں گجر نالے سے متصل سیکڑوں گھروں میں بھی گجر نالے کا سیوریج اور بارش کا پانی جمع ہوگیا تنگ گلیوں میں کئی فٹ پانی جمع ہوگیا جبکہ گھروں میں بھی سیوریج کا پانی داخل ہونے سے گھروں کا سامان خراب ہوگیا۔

گجر نالے کا پانی بھرنے کے بعد متعدد گھروں سے نقل مکانی شروع ہوگئی مکینوں نے چھتوں پر رات گزارنے کا بندوبست کرلیا، گلیوں میں کھڑی گاڑیاں بھی زیر آب آگئیں۔ علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ شدید بارشوں کی پیش گوئی کے باوجود گجر نالے کی صفائی نہ ہوسکی جس کی وجہ سے سیکڑوں گھر پانی میں ڈوب گئے اور ہزاروں افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

شہر بھر کے سرکاری و نجی اسپتالوں میں پانی جمع

بارش کے بعد شہر بھر کے مختلف سرکاری اور نجی اسپتالوں میں پانی جمع ہوگیا۔ جناح اسپتال، سول اسپتال، لیاری جنرل اسپتال، کورنگی اسپتال، قومی ادارہ برائے امراض قلب، قومی ادارہ برائے صحت اطفال، قطر اسپتال، سعود آباد اسپتال اور سیفی اسپتال سمیت مختلف سرکاری و نجی اسپتالوں میں بارش کا پانی جمع ہونے سے علاج کی غرض سے اسپتال آنے والے مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

پانی کے سبب ایمرجنسی میں لائی جانے والی ایمبولینس کو بھی اسپتال پہنچنے میں دشواریاں پیش آئیں، بیشتر اسپتالوں میں مریضوں کو دیگر شعبہ جات میں منتقل کیا گیا جبکہ وارڈز خالی بھی کروائے گئے۔ وارڈز میں صفائی نہ ہونے کے باعث فرش پر کیچڑ جمع ہوگئی تاہم اسپتال انتظامیہ کا عملہ اپنی مدد آپ کے تحت پانی کی نکاسی کے لئے مصروف عمل رہا۔

احتساب عدالت کی چھتیں ٹپکنا شروع

سندھ سیکریٹریٹ کے بیرک نمبر 20 میں واقع احتساب عدالت کی چھتیں ٹپکنا شروع ہوگئیں، جس کی وجہ سے سائلین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

کورنگی کازوے روڈ بند

ملیر ندی میں طغیانی کے خدشے کے پیش نظر کورنگی کازوے روڈ کو ایک بار پھرٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ۔ ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق شہرمیں ہونے والے موسلادھار بارش کے باعث ملیر ندی میں طغیانی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے جس کے پیش نظر کورنگی کازوے کو ایک بار پھر ٹریفک کے لئے بند کردیا گیا ہے ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق ٹریفک کو گودام چورنگی سےجام صادق پُل کی جانب موڑ دیا گیا جبکہ بلوچ کالونی سے جانے والوں کو قیوم آباد جام صادق پل پر بھیجا جارہا ہے۔

کئی علاقے بجلی سے محروم

بارش کے بعد بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ نے شہریوں کو مزید پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔ کے الیکٹرک کے 1800 سو میں سے 700 سے زائد فیڈر متاثر ہیں۔ گلستان جوہر، گلشن اقبال، لیاقت آباد، صدر، اولڈ سٹی ایریا، نارتھ کراچی، سُرجانی ٹاون، ناظم آباد، کورنگی، لانڈھی، ملیر، شاہ فیصل کالونی، محمود آباد، قیوم آباد سمیت دیگر علاقے متاثر ہیں۔ سرجانی ٹاؤن اور نیو کراچی کے مختلف علاقوں میں 4 دن بعد بھی بجلی کی فراہمی بحال نہیں ہو سکی۔ جس سے علاقہ مکین سخت اذیت سے دوچار ہیں۔

ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق متعدد مقامات پر حفاظتی انتظامات کے باعث بجلی بند کی گئی ہے جبکہ متاثرہ علاقوں میں بجلی بحالی کا کام جاری ہے۔

دو دن کی بارش میں 4 ارب کا کاروباری نقصان

موسلادھار بارش کے باعث منگل کی صبح سے ہی کراچی کےتمام اہم تجارتی مراکز سمیت 80فیصد مارکیٹیں بند رہیں اور 90فیصد مارکیٹیں پانی کے نکاس کا کوئی انتظام نہ ہونے کی وجہ سےمتاثر ہوئی ہیں۔ بارش کے باعث شہر کی تمام مرکزی شاہراہیں ڈوبنے سے تاجر اور خریدار مارکیٹوں میں پہنچنے کے قابل ہی نہیں رہے۔ اس ضمن میں آل کراچی تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر نے بتایاکہ موسلادھار بارش سے شہر کے تاجروں کو 4ارب روپےسے زائد کا کاروباری نقصان پہنچا ہے۔

ریلوے ٹریک بہہ گیا

شدید بارشوں سے کراچی سے حیدرآباد کے درمیان مختلف مقامات پر ریلوے ٹریک بہہ گیا ہے۔ جس کے باعث اپ اور ڈاؤن دونوں ٹریکس بلاک ہوگئے ہیں اور ٹرین آپریشن معطل ہوگیا ہے۔ عوامی ایکسپریس کو کراچی، فرید ایکسپریس کو بولہاری جب کہ کراچی آنے والی رحمان بابا ایکسپریس کو بن قاسم کے مقام پر روک دیا گیا ہے۔ ٹریک کی بحالی کا کام شروع نہ ہوسکا،مسافروں کو پریشانی کا سامنا ہے۔

ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ شہر میں بجلی کی فراہمی جاری ہے۔ کے الیکٹرک نے موقف اپنایا ہے کہ جن علاقوں میں پانی جمع ہے وہاں بجلی بحال کرنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ شہری بارش کی صورت میں احتیاط کریں، ٹوٹے ہوئے تاروں، بجلی کے کھمبوں اور پی ایم ٹیز سے دور رہیں، بارش اور کھڑے پانی میں برقی آلات کا غیر محفوظ استعمال حادثات کا سبب بن سکتا ہے اس کے علاوہ غیر قانونی ذرائع سے بجلی کا حصول جان لیوا ہے۔

ملیر ندی میں 7 افراد کو ڈوبنے سے بچالیا گیا

لانڈھی کے علاقے مانسہرہ کے رہائشی 6 افراد ملیر ندی سے گزر رہے تھے کہ برساتی ریلے میں تمام افراد ڈوبنے لگے۔ ایدھی کے غوطہ غوروں نے موقع پر پہنچ کر آدھے گھنٹے کی جدوجہد کے بعد انھیں بچالیا۔ تمام افراد لانڈھی کے رہائشی ہیں۔

ملیر تھڈو ڈیم میں شگاف

بارش کے سبب ملیر تھڈو ڈیم میں شگاف پڑگیا جس کے باعث اردگرد کے علاقے زیر آب آگئے۔

جوبلی نالہ اوور فلو، تبلیغی مرکز مکی مسجد میں پانی بھرگیا

شہر میں موسلا دھار بارش کے سبب جہاں رہائشی و تجارتی علاقے متاثر ہوئے وہیں عالمی تبلیغی مرکز مکی مسجد میں بھی برساتی اور سیوریج کا پانی بھر گیا۔ منتظمین کے مطابق مسجد میں تین فٹ سے زائد پانی جمع ہوگیا جس پر مرکز کے تمام دروازے بند کردئیے گئے، جوبلی نالہ اوور فلو ہونے کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی۔

نرسری فرنیچر مارکیٹ میں کروڑوں کا سامان تباہ

پی ای سی ایچ ایس میں قائم فرنیچر مارکیٹ میں برسات کا پانی داخل ہونے سے کروڑوں روپے مالیت کا فرنیچر تباہ ہوگیا۔ دکان دار ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر برساتی پانی سے باہر نکلے۔ ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں کروڑوں روپے مالیت کا قیمتی فرنیچر رکھا ہوا تھا، شارع قائدین اور شارع فیصل کا برسات کا پانی ان کی دکانوں میں داخل ہونے لگا، بہت کوشش کی کہ کسی طرح پانی رک جائے مگر ریلے کی صورت میں برسات کا پانی دکانوں میں داخل ہوگیا جس سے کروڑوں روپے مالیت کا فرنیچر تباہ ہوگیا۔

دکان داروں نے کہا کہ فرنیچر مارکیٹ سے چند قدم پر نالہ بھی ہے جسے متعلقہ اداروں نے صاف نہیں کیا اسی لیے پانی یہاں آیا، ماضی میں بھی متعلقہ اداروں کو شکایت کرچکے لیکن نالہ تاحال صاف نہیں ہوا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں