نامورشاعر احمد فرازکو مداحوں سے بچھڑے 12 برس گزرگئے
عمرکے آخری ایام میں احمد فراز گردوں کے عارضہ میں مبتلا ہوگئے تھے
ملک کے نامورترقی پسند شاعر، ہلال امتیاز، ستارہ امتیاز، نگار ایوارڈز اورہلال پاکستان کے حامل ممتازماہر تعلیم و شعر نگار احمد فراز کو مداحوں سے بچھڑے آج 12 برس ہوگئے۔
نامورشاعراحمد فراز12 جنوری 1931 کوکوہاٹ میں پیدا ہوئے، انھوں نے ابتدائی تعلیم کی تکمیل کے بعد شعروشاعری کا آغاز کر دیا، وہ مختلف تعلیمی اداروں میں ماہر تعلیم کے طور پر بھی اپنے فرائض سرانجام دیتے رہے، انھیں جنرل ضیاء الحق کے دور میں پابند سلاسل بھی رکھا گیا۔
https://www.youtube.com/watch?v=2alNkgq7j1c
احمد فرازنے ہزاروں نظمیں کہیں اوران کے 14 مجموعہ کلام شائع ہوئے جن میں تنہا تنہا، دردآشوب، شب خون، میرے خواب ریزہ ریزہ، بے آواز گلی کوچوں میں، نابینا شہر میں آئینہ، پس انداز موسم، سب آوازیں میری ہیں، خواب گل پریشاں ہے، بود لک، غزل بہانہ کروں، جاناں جاناں اور اے عشق جنوں پیشہ شامل ہیں۔ احمد فرازکی تصانیف کے تراجم انگریزی، فرانسیسی، ہندی، یوگو سلاویہ، سویڈش، روسی، جرمنی و پنجابی میں ہوئے۔
https://www.youtube.com/watch?v=AQ6U2OEIkQ8
احمد فرازاردو، فارسی، پنجابی سمیت دیگرزبانوں پربھی مکمل عبوررکھتے تھے، عمرکے آخری ایام میں وہ گردوں کے عارضہ میں مبتلا ہوگئے تھے۔ احمد فرازنے ہزاروں نظمیں اوردرجنوں مجموعہ کلام بھی تحریر کیے۔ احمد فراز 25 اگست 2008ء کو وفات پاگئے۔
نامورشاعراحمد فراز12 جنوری 1931 کوکوہاٹ میں پیدا ہوئے، انھوں نے ابتدائی تعلیم کی تکمیل کے بعد شعروشاعری کا آغاز کر دیا، وہ مختلف تعلیمی اداروں میں ماہر تعلیم کے طور پر بھی اپنے فرائض سرانجام دیتے رہے، انھیں جنرل ضیاء الحق کے دور میں پابند سلاسل بھی رکھا گیا۔
https://www.youtube.com/watch?v=2alNkgq7j1c
احمد فرازنے ہزاروں نظمیں کہیں اوران کے 14 مجموعہ کلام شائع ہوئے جن میں تنہا تنہا، دردآشوب، شب خون، میرے خواب ریزہ ریزہ، بے آواز گلی کوچوں میں، نابینا شہر میں آئینہ، پس انداز موسم، سب آوازیں میری ہیں، خواب گل پریشاں ہے، بود لک، غزل بہانہ کروں، جاناں جاناں اور اے عشق جنوں پیشہ شامل ہیں۔ احمد فرازکی تصانیف کے تراجم انگریزی، فرانسیسی، ہندی، یوگو سلاویہ، سویڈش، روسی، جرمنی و پنجابی میں ہوئے۔
https://www.youtube.com/watch?v=AQ6U2OEIkQ8
احمد فرازاردو، فارسی، پنجابی سمیت دیگرزبانوں پربھی مکمل عبوررکھتے تھے، عمرکے آخری ایام میں وہ گردوں کے عارضہ میں مبتلا ہوگئے تھے۔ احمد فرازنے ہزاروں نظمیں اوردرجنوں مجموعہ کلام بھی تحریر کیے۔ احمد فراز 25 اگست 2008ء کو وفات پاگئے۔