وزیراعظم کراچی کا دورہ کریں اور اسے آفت زدہ قرار دیں میئر وسیم اختر
ساڑھے تین کروڑ کی آبادی آج بھی 10 لاکھ کے انفرا اسٹرکچر کو استعمال کررہی ہے، میئر کراچی
میئر کراچی وسیم اختر نے وزیر اعظم سے درخواست کی ہے کہ وہ کراچی کا فوری دورہ کرتے ہوئے شہر کو آفت زدہ قرار دیں اور شہریوں کو ٹیکسز میں ریلیف دیا جائے۔
میئر کراچی وسیم اختر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میں 4 سال سے یہ بتا رہا ہوں کہ کراچی کے مسائل کو سنجیدہ لیا جائے، کراچی کے مسئلے گھمبیر ہوتے جارہے ہیں اور آج سب نے دیکھ لیا کہ کراچی میں بارشوں کے بعد جو حال ہوا ہے، یہاں لوگ بہت زیادہ مشکل میں ہیں، بہت مسائل ہیں شہر کے، اگر اب کچھ نہیں کیا جائے گا تو کب کیا جائے گا؟ میری درخواست ہے کہ وزیر اعظم کراچی میں فوری اقدامات کریں۔
انہوں نے کہا کہ 10لاکھ کی آبادی کے لیے انفرا اسٹرکچر بنا تھا وہی انفرا اسٹرکچر ابھی تک ہے، ساڑھے تین کروڑ کی آبادی اس 10 لاکھ کے انفرا اسٹرکچر کو استعمال کررہی ہے، سب نے کھل کر اس شہر پر قبضے کیے ہیں یہ سب کی غلطیاں ہیں، چاہے وفاقی حکومت کے لینڈ ڈپارٹمنٹس ہوں یا سندھ حکومت کے لینڈ کنٹرول کے محکمے، سب نے اس شہر کا ستیا ناس کیا ہے لیکن اب وجہ جانے بغیر آگے بڑھنا چاہیے۔
وسیم اختر نے کہا کہ کراچی کے شہری پہلے ہی مختلف قسم کے مسائل کا شکار ہیں، ٹوٹی سڑکیں، پینے کے پانی کی عدم دستیابی، سیوریج سسٹم کی تباہی اور ٹرانسپورٹ کی خراب صورتحال جیسے بڑے مسائل پہلے ہی موجود تھے اور رہی سہی کسر شدید بارشوں نے پوری کردی، ہم نے نہ پہلے کراچی کے شہریوں کو اکیلا چھوڑا ہے اور نہ آئندہ اکیلا چھوڑیں گے۔
میئر کراچی نے کہا کہ جو لوگ کراچی پر قبضے کے خواب دیکھ رہے ہیں ان کی امیدیں کبھی پوری نہیں ہوں گی۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں وزیر اعظم پاکستان سے درخواست کی کہ وہ کراچی کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لیں اور شدید بارشوں سے کراچی کی جو صورتحال ہوئی ہے اسے فوری ریلیف فراہم فراہم کیا جائے۔
میئر کراچی وسیم اختر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میں 4 سال سے یہ بتا رہا ہوں کہ کراچی کے مسائل کو سنجیدہ لیا جائے، کراچی کے مسئلے گھمبیر ہوتے جارہے ہیں اور آج سب نے دیکھ لیا کہ کراچی میں بارشوں کے بعد جو حال ہوا ہے، یہاں لوگ بہت زیادہ مشکل میں ہیں، بہت مسائل ہیں شہر کے، اگر اب کچھ نہیں کیا جائے گا تو کب کیا جائے گا؟ میری درخواست ہے کہ وزیر اعظم کراچی میں فوری اقدامات کریں۔
انہوں نے کہا کہ 10لاکھ کی آبادی کے لیے انفرا اسٹرکچر بنا تھا وہی انفرا اسٹرکچر ابھی تک ہے، ساڑھے تین کروڑ کی آبادی اس 10 لاکھ کے انفرا اسٹرکچر کو استعمال کررہی ہے، سب نے کھل کر اس شہر پر قبضے کیے ہیں یہ سب کی غلطیاں ہیں، چاہے وفاقی حکومت کے لینڈ ڈپارٹمنٹس ہوں یا سندھ حکومت کے لینڈ کنٹرول کے محکمے، سب نے اس شہر کا ستیا ناس کیا ہے لیکن اب وجہ جانے بغیر آگے بڑھنا چاہیے۔
وسیم اختر نے کہا کہ کراچی کے شہری پہلے ہی مختلف قسم کے مسائل کا شکار ہیں، ٹوٹی سڑکیں، پینے کے پانی کی عدم دستیابی، سیوریج سسٹم کی تباہی اور ٹرانسپورٹ کی خراب صورتحال جیسے بڑے مسائل پہلے ہی موجود تھے اور رہی سہی کسر شدید بارشوں نے پوری کردی، ہم نے نہ پہلے کراچی کے شہریوں کو اکیلا چھوڑا ہے اور نہ آئندہ اکیلا چھوڑیں گے۔
میئر کراچی نے کہا کہ جو لوگ کراچی پر قبضے کے خواب دیکھ رہے ہیں ان کی امیدیں کبھی پوری نہیں ہوں گی۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں وزیر اعظم پاکستان سے درخواست کی کہ وہ کراچی کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لیں اور شدید بارشوں سے کراچی کی جو صورتحال ہوئی ہے اسے فوری ریلیف فراہم فراہم کیا جائے۔