اسکولوں کی بندش اور اساتذہ کی غیر حاضری محکمہ تعلیم کا سوشل میڈیا پر عوامی شکایتی سیل قائم

بند سرکاری اسکولوں کی نشاندہی کے لیے اراکین صوبائی اسمبلی اور سول سوسائٹی کے ارکان کو ٹاسک مل گیا


Staff Reporter December 15, 2013
پری پرائمری ایجوکیشن سسٹم متعارف اورطالبات کوہرماہ ڈھائی ہزار سے ساڑھے 3 ہزار وظیفہ ملے گا. فوٹو: ایکسپریس/ فائل

COLOMBO: سندھ میں بند اسکولوں کی نشاندہی کیلیے اراکین صوبائی اسمبلی اور سول سوسائٹی کے ارکان کو ٹاسک دے دیا گیا ہے۔

سندھ کے صوبائی وزیر تعلیم نثاراحمدکھوڑو نے آئندہ سال جنوری سے طا لبات کو ہر ماہ وظیفہ جاری کرنے اور عوامی شکایات کے لیے سوشل میڈیا پر شکایتی سیل قائم کرنے کا اعلان کیا ہے، سینئر صوبائی وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ سندھ میں بند اسکولوں کو ہرصورت کھلوا کر رہوں گا اس لیے بند اسکولوں کی نشاندہی کے لیے اراکین صوبائی اسمبلی کو ٹاسک دیا گیا ہے، اراکین صوبائی اسمبلی، سول سوسائٹی اور ذرائع ابلاغ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے علاقوں میں بند اسکولوں اور ڈیوٹیاں نہ کرنے والے اساتذہ کے متعلق آگاہ کریں، نشاندہی پرکارروائی کرکے بند اسکولوں کو کھلوایا جائے گا سندھ کے کچھ اضلاع میں علاقائی جھگڑوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کئی اسکول بند ہیں جس سے تعلیم متاثر ہورہی ہے، سیلاب سے متاثرہ اسکولوں کی بحالی اور مرمت کا کام شروع کردیا گیا ہے ۔

انھوں نے کہا کہ آئندہ سال جنوری سے سندھ کے تمام اسکولوں میں طالبات کو 2500 سے 3500 تک ہر ماہ وظیفہ جاری کیا جائے گا بند اسکولوں کے متعلق اور اسکولوں سے اساتذہ کی غیر حاضری کے متعلق شکایات کیلیے فیس بک ، ٹویٹر سمیت سوشل میڈیا پر عوامی شکایتی سیل قائم کیا گیا ہے ۔جو باضابطہ طورپر نئے سال سے کام شروع کرے گا شہری سوشل میڈیا کی مدد سے شکایات درج کراسکیں گے شکایت براہ راست وزیر تعلیم کے نوٹس میں آئے گی جن کے حل کیلیے افسران کو فوری ہدایات جاری کی جائیں گی سندھ کے تمام اضلاع کے اسکولوں میں تعینات اساتذہ کے اعداوشمار کوضلعی سطح پرسوشل میڈیا اور ویب سائٹ پر رکھا جائے گا جس کی مدد سے سول سوسائٹی کے ارکان اور شہری ان اساتذہ پر نظر رکھیں گے کہ وہ اسکولوں میں بچوں کو پڑھانے جارہے ہیں یا نہیں انھوں نے سول سوسائٹی سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ تعلیم کی بہتری کیلیے ہمارا ساتھ دیں انھوں نے کہا کہ نئے سال سے پری پرائمری ایجوکیشن سسٹم متعارف کرایا جائے گا ۔

جس سے اب 5 سا ل کے بجائے 3 سال تک کی عمر کے بچوں کو بھی اسکولوں میں داخل کرایا جاسکے گا جبکہ پہلی سے پانچویں تک ترمیم شدہ نیا نصاب آئندہ سال مارچ اور اپریل تک جاری کیا جائے گا اور نئے نصاب میں شہید بینظیر بھٹو کی شخصیت اور جمہوریت سمیت اسپورٹس کے مضامین بھی شامل ہونگے، انھوں نے کہا کہ جو بچے اسکولوں سے باہر ہیں انھیں اسکولوں میں لانے کیلیے نان فارمل ایجوکیشن کو فعال کیا گیا ہے نتائج نہ دینے والے افسران کرسیا ں چھوڑدیں یا بہتر کام کریں تعلیم کی بہتری کیلیے میرٹ اور سنیارٹی پر اے ڈی ای اوزکو مقرر کیا گیا ہے جبکہ محکمہ سے او پی ایس اور ڈیٹیلمنٹ کا بھی خاتمہ کیا گیا ہے، انھوں نے کہا کہ تعلیم کی بہتری کیلیے ایس ایم سیز کا اہم کردار ہے اس لیے ان کی مانیٹرنگ کیلیے ان کمیٹیوں سے خود ملاقات کروں گا کہ وہ فرضی ہیں یا کام کررہی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں