جنوبی پنجاب اور بالائی سندھ میں بارشیں کپاس کی فصل کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ

ٹیکسٹائل ملز کو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے ایک بار پھر روئی درآمدات کرنا پڑے گی، چیئرمین کاٹن جنرز


Ehtisham Mufti August 31, 2020
ٹیکسٹائل ملز کو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے ایک بار پھر روئی درآمدات کرنا پڑے گی، چیئرمین کاٹن جنرز (فوٹو : انٹرنیٹ)

مون سون کی بارشوں نے سندھ کے بڑے کاٹن زونز میں کپاس کی فصل بری طرح متاثر کرنے کے بعد جنوبی پنجاب اور بالائی سندھ کا رخ کرلیا جس سے کپاس کی مقامی فصل کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچنے کے خدشات پیدا ہوگئے۔

ایکسپریس کے مطابق ان عوامل کے سبب کپاس کا مجموعی ملکی پیداواری ہدف حاصل نہ ہونے کے ساتھ معیاری روئی کی محدود دستیابی کے باعث ملکی کاٹن ایکسپورٹس میں کمی کے بھی خدشات پیدا ہوگئے۔ کپاس کی محدود دستیابی کی وجہ سے ٹیکسٹائل ملوں کی جانب سے روئی کی بھاری مقدار میں درآمد ہونے کے بھی امکانات ہیں۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ غیر متوقع مسلسل بارشوں اور گلابی سنڈی سے قبل ازیں سندھ کے اہم ترین کاٹن زونز سانگھڑ، میرپور خاص، حیدرآباد، مٹیاری اور عمر کوٹ میں کپاس کی فصل کو غیر معمولی نقصان پہنچنے سے ان علاقوں میں کھیتوں میں موجود کپاس کی فصل 30 سے 40 فیصد تک تباہ ہوگئی۔

انہوں ںے بتایا کہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب سے جنوبی پنجاب اور اپر سندھ کے کپاس پیدا کرنے والے بڑے اضلاع سکھر، گھوٹکی، خیرپور میرس، رحیم یار خان، بہاولپور، بہاولنگر اور ملتان ڈویژن میں بیشتر اضلاع میں شدید بارشیں ہو رہی ہیں جس سے ان علاقوں میں بھی کپاس کی فصل بری طرح متاثر ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں جس سے ٹیکسٹائل ملز کو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے ایک بار پھر روئی کی درآمدات کرنا پڑیں گی۔

احسان الحق کے مطابق بارشوں کے باعث روئی کا معیار متاثر ہونے سے پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدات بھی متاثر ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں، رواں سال پاکستان میں روئی کی 10 ملین بیلز سے زائد پیداوار متوقع تھی جس میں اب پانچ سے دس فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے تاہم اس کا درست اندازہ بارشیں ختم ہونے کے بعد ہی ہوسکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بارشوں کے باعث معیاری روئی کی محدود دستیابی کے باعث ٹیکسٹائل ملز نے روئی کی خریداری کے رجحان میں اضافہ کر دیا ہے جس کے باعث پنجاب میں روئی کی قیمتیں جاری سیزن کی بلند ترین سطح 9 ہزار 100 روپے فی من تک پہنچ گئی ہیں جن میں آئندہ چند روز کے دوران مزید اضافہ متوقع ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں