مصباح خود پر ظلم نہ کریں

بورڈ کے موجودہ حکام نے کرکٹ کاجو بیڑہ غرق کیا وہ نتائج سے واضح ہے،مصباح کو بھی ان لوگوں نے ہی یہ ذمہ داریاں سونپی ہیں۔


سلیم خالق September 01, 2020
بورڈ کے موجودہ حکام نے کرکٹ کاجو بیڑہ غرق کیا وہ نتائج سے واضح ہے،مصباح کو بھی ان لوگوں نے ہی یہ ذمہ داریاں سونپی ہیں۔ فوٹو : فائل

واہ پاکستان نے 195 رنز بنا لیے اب تو ہم آرام سے میچ جیت جائیں گے، یہ سوچ کر میں نے چین کا سانس لیا اور ٹی وی پر وقت گذارنے کیلیے چینلز تبدیل کر کے دیکھنے لگا،کچھ دیر بعد جب انگلینڈ کی بیٹنگ شروع ہوئی تو بینٹن اور بیئراسٹو کی بیٹنگ دیکھ کر دل کو تسلی دیتے رہا کہ کوئی بات نہیں ابھی ایک وکٹ گرے گی تو رنز رک جائیں گے،پھر ایک کیا شاداب خان نے ایک ہی اوور میں دونوں اوپنرز کو آؤٹ کر دیا، اب تو ایسا لگتا تھا کہ بس میزبان بیٹنگ کی کمر ٹوٹ گئی، مگر ہمارے بولرز کے کیا کہنے کہ دونوں نئے بیٹسمینوں میلان اور مورگن کو بھی سیٹ کرا دیا، 112 رنز کی یہ شراکت میچ ہمارے ہاتھ سے چھین کر لے گئی۔

آپ یہ دیکھیں کہ بہت کم ایسے لمحات آئے جب انگلینڈ کا ایک اوور میں اوسط اسکور10رنز سے کم رہا، جب مرضی ہوتی دونوں بیٹسمین گیند کو باؤنڈری کے پار پہنچا دیتے، ہماری خود ساختہ ''ورلڈ کلاس'' بولنگ نے 5بالز قبل ہی 199 رنز بنوا دیے، اس کی کوئی سمت نظر نہ آئی، تین وکٹیں لینے والے شاداب خان کے سوا سب بے بسی کی تصویر بنے رہے، شاہین آفریدی نے3.1 اوورز میں 44 رنز دے دیے،عماد، عامر اور افتخار کی بھی خوب پٹائی ہوئی،حارث رؤف بھی خاص تاثر نہ چھوڑ پائے، بیچارے بابر اعظم کو بھی کچھ نہیں سوجھ رہی تھی کہ کیا کرے،اس دوران باقی سب ''سینئرز'' بھی کپتان بن گئے۔

سب آ کر اپنے مشورے دینے لگے، میدان ہی میٹنگ روم بن گیا اور ان سب نے مل کر ہانڈی ہی جلا دی،یہ واضح نظر آ رہا تھا کہ نوجوان بابر قیادت کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہیں، رضوان ان دنوں کیریئر کی بہترین فارم میں ہیں اس لیے ان کا عقب سے چلانا بھی ادا لگتا ہے، دونوں میچز میں یہ بھی محسوس ہوا کہ وہ اصل کپتان ہیں،بولرز اور فیلڈرز کووہی ہدایات دیتے رہے، ویسے ہمارے ملک میں یہ رواج ہے کہ جو اچھا کھیلے اسے قیادت سونپ دو، بعض لوگ ''جدھر کی ہوا چلے اس رخ پر چلو'' والی پالیسی بھی اپناتے ہیں اس لیے اب رضوان کو کپتان بناؤ مہم بھی شروع ہو چکی ہے، عامر کو کھلانے کا کوئی فائدہ دکھائی نہ دیا، پٹائی ہونے پر وہ ہیمسٹرنگ انجری کا کہہ کر باہر چلے گئے۔

وسیم اکرم نے دوران کمنٹری ان کی ''سلوور ون'' گیندوں کی بھی نشاندہی کی، زیادہ سلو بالز کا مطلب یہی تھا کہ وہ مکمل زور نہیں لگا رہے تھے، اگر عامر فٹ نہیں تھے تو انھیں کیوں کھلایا گیا؟ کاغذات کے مطابق ''29سالہ نوجوان'' آل راؤنڈر افتخار احمد کوچ کے لاڈلے ہیں ورنہ10 ٹی ٹوئنٹی،4 ون ڈے اور تین ٹیسٹ میں بالترتیب 1،1وکٹ لینے کے باوجود مسلسل نہ کھلایا جاتا، تینوں طرز میں ان کی بولنگ اوسط 141، 101 اور 57 ہے، اس سے ''صلاحیتوں'' کا اندازہ لگا لیں، بیٹنگ میں سوائے ایک ٹی20میں ففٹی کے وہ کچھ نہ کر سکے، پاکستانی بولرز کی پٹائی دیکھ کر سوچاکہ آسٹریلوی بولنگ کوچ وقار یونس کو ماہانہ27 لاکھ روپے کس بات کے دیے جا رہے ہیں۔

انگلینڈ سے ٹیسٹ سیریز کے بعد اب ٹی ٹوئنٹی میچز میں بھی بولرز بدترین ناکامی کا شکار ہیں، کوچ نے انھیں کیا سیکھایا ہے؟ بیٹنگ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی ٹھیک رہی، بابر اعظم نے گوکہ نصف سنچری بنائی مگر انھیں ڈاٹ بالز کا مسئلہ حل کرنا ہوگا،فخرزمان اچھی فارم میں دکھائی دے رہے تھے مگر پھر سیٹ ہوکر وکٹ گنوا دی، حفیظ کی بیٹنگ بہت عمدہ رہی،اتنا تو آئیڈیا ہو گیا تھا کہ جس پچ پر حفیظ بھی بریڈمین لگیں اس میں بولرز کیلیے کوئی مدد موجود نہ ہوگی مگر ایسی ناکامی کا اندازہ نہیں تھا، اب اس ایک اننگز پر حفیظ مزید 6 ماہ سے ایک سال تک کھیل جائینگے۔

البتہ آپ ٹھنڈے دل سے سوچیں پھر بتائیں کہ اگر ہم یہاں نوجوان حیدرعلی کو موقع دیتے تو کیا وہ بھی ایسی کنڈیشنزمیں اچھا پرفارم نہ کرتا؟ اوسط درجے کی انگلش بولنگ کا تو یہ حال ہے کہ آئرلینڈ نے اسی ماہ اس کیخلاف 329رنز کا ہدف عبور کر کے یادگار کامیابی حاصل کی تھی،اظہرمحمود اب انگلش بولنگ کوچ ہیں، کہا جا رہا تھا کہ وہ میزبان بیٹسمینوں کو پاکستانی بولرزکی خامیاں بتا دیں گے، البتہ انھوں نے کیا سیکھایا وہ میچ سے واضح تھا، محض پی آر کی بنیاد پر یہ اوسط درجے کے سابق کرکٹرز خود کو نجانے کیا کچھ بنا کر پیش کرتے ہیں اور کام بھی ملتا رہتا ہے مگر نتائج اہلیت ظاہر کردیتے ہیں۔

میچ کے دوران جب کبھی کیمرہ ڈریسنگ روم میں مصباح الحق کی طرف گیا وہ دونوں ہاتھوں سے سر پکڑے پریشان دکھائی دیے، یقین مانیے مجھے ان کی حالت دیکھ کر بہت افسوس ہوا، محض طاقت کا سرچشمہ ہونے اور 32 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ حلال کرنے کیلیے انھوں نے ہرکام اپنے ذمہ لے لیا جس کے اثرات اب نظر آنے لگے ہیں، وہی چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ ہیں، تمام تر ملبہ انہی پر گرے گا، اسی بات کا مصباح دباؤ بھی لے رہے ہیں، جب کوچ ہی حواس باختہ ہو تو وہ کھلاڑیوں کی کیا رہنمائی کر سکے گا۔

پی سی بی کے موجودہ حکام نے کرکٹ کا جو بیڑہ غرق کیا وہ نتائج سے واضح ہے، مصباح کو بھی ان لوگوں نے ہی یہ ذمہ داریاں سونپی ہیں، مگر انھیں اپنے آپ پر ظلم نہیں کرنا چاہیے، کوچ یا چیف سلیکٹر میں سے کوئی ایک عہدہ رکھیں اور اس سے انصاف کرنے کی کوشش کریں، پاکستانی ٹیم کو انگلینڈ میں 2 ماہ سے زائد وقت گذر چکا مگر وہ مسلسل ہار ہی رہی ہے، ہم اپنی دانست میں ملک کے30 بہترین کھلاڑی وہاں لے کر گئے مگرکنڈیشنز سے مکمل ہم آہنگی کے باوجود مثبت نتائج سامنے نہ آنا لمحہ فکریہ ہے، اس کی ذمہ داری کوئی لینے کو تیار بھی ہوگا یا ایک بار پھر تشکیل نو کے دور کا نعرہ لگا کر سب اس کے پیچھے چھپ جائیں گے۔

(نوٹ:آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں