ڈالر کے مقابلے میں ایک بار پھرروپے کی قدر میں اضافہ
ڈالر کے انٹربینک ریٹ کم ہونے سے پاکستان پر واجب الادا قرضوں کے حجم میں 300ارب روپے کی کمی ہوئی
RAWALPINDI:
ملک میں بڑھتی ہوئی رسد اور طلب گاروں کی دل چسپی محدود ہونے سے امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ تگڑا ہوتاجارہاہے جس سے منگل کو ڈالر کے انٹربینک ریٹ 166روپے سے بھی نیچے آگئی۔
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ 17جون 2020 کی سطح سے بھی نیچے آگیاہے اور امریکی ڈالر کی نسبت روپیہ 61پیسے کی کمی سے 165روپے 62پیسے کی سطح پر بندہوا۔
اس طرح سے گزشتہ چار کاروباری سیشنز میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مجموعی طورپر 2روپے 81پیسے یا 1اشاریہ6 فی صد کا اضافہ ریکارڈ کیاگیاہے۔ ڈالر کے انٹربینک ریٹ کم ہونے سے پاکستان پر واجب الادا قرضوں کے حجم میں 300ارب روپے کی کمی بھی واقع ہوئی ہے۔
ماہرین کا کہناہے کہ باضابطہ چینلز سے ریکارڈ نوعیت کی ترسیلات زر کی آمد، رواں سال کورونا وباء کی وجہ سے عازمین حج کی سعودی عرب نہ جانے سے زرمبادلہ کی بچت بھی ڈالر کی قدر کو کمزور کرنے کا باعث بنی ہے۔
گزشتہ ہفتے پاکستان کے ڈالر میں زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 19.7 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں جو کہ جنوری 2018 کے بعد زرمبادلہ کے بلند ترین اعدادوشمار ہیں تاہم اسکے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 167روپے پر مستحکم رہی۔
ملک میں بڑھتی ہوئی رسد اور طلب گاروں کی دل چسپی محدود ہونے سے امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ تگڑا ہوتاجارہاہے جس سے منگل کو ڈالر کے انٹربینک ریٹ 166روپے سے بھی نیچے آگئی۔
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ 17جون 2020 کی سطح سے بھی نیچے آگیاہے اور امریکی ڈالر کی نسبت روپیہ 61پیسے کی کمی سے 165روپے 62پیسے کی سطح پر بندہوا۔
اس طرح سے گزشتہ چار کاروباری سیشنز میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مجموعی طورپر 2روپے 81پیسے یا 1اشاریہ6 فی صد کا اضافہ ریکارڈ کیاگیاہے۔ ڈالر کے انٹربینک ریٹ کم ہونے سے پاکستان پر واجب الادا قرضوں کے حجم میں 300ارب روپے کی کمی بھی واقع ہوئی ہے۔
ماہرین کا کہناہے کہ باضابطہ چینلز سے ریکارڈ نوعیت کی ترسیلات زر کی آمد، رواں سال کورونا وباء کی وجہ سے عازمین حج کی سعودی عرب نہ جانے سے زرمبادلہ کی بچت بھی ڈالر کی قدر کو کمزور کرنے کا باعث بنی ہے۔
گزشتہ ہفتے پاکستان کے ڈالر میں زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 19.7 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں جو کہ جنوری 2018 کے بعد زرمبادلہ کے بلند ترین اعدادوشمار ہیں تاہم اسکے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 167روپے پر مستحکم رہی۔