پنجاب میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی فلڈ وارننگ جاری

وادی سون میں مکان کی چھت گرنے سےباپ بیٹی جاں بحق ہوگئے


Express News September 01, 2020
نور پور بھلیال کی آبادی کا زمینی راستہ بند ہونے کی وجہ سے کئی افراد پانی میں پھنس گئے ۔ فوٹو : فائل

پنجاب کے مختلف علاقوں میں طوفانی بارشوں سے آنے والی تباہی کے باعث مقامی افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے اور ضلعی انتظامیہ نے فلڈوارننگ جاری کردی ہے۔

خوشاب کے قریب 80 ہزار کیوسک کی گنجائش والے دریائے جہلم میں بھی ایک لاکھ 7 ہزار کیوسک پانی کا ریلا گزررہا ہے جس پر سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ریسکیو1122سمیت دیگراداروں کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ دریا کے کنارے بسنے والے مکینوں کو علاقہ خالی کرنے اور مال مویشی سمیت محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

وادی سون میں مکان کی چھت گرنے سے باپ بیٹی چل بسے جب کہ محلہ سخی سید معروف میں بھی مکان کی چھت گرنے سے ملبے تلے دب کر 3 افراد زخمی ہوگئے۔

چکوال کی تحصیل کلر کہار کے علاقے نور پور اور بھلیال میں سیلابی پانی گھروں میں داخل ہو گیا جس کے بعد لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے، 50 سے زیادہ دکانوں میں موجود سامان پانی کی نذر ہوگیا۔

یہ خبر بھی پڑھیے: محکمہ موسمیات نے ملک میں موسلا دھار بارشوں کا الرٹ جاری کردیا

سیلابی پانی بھلیال اور نورپور گاؤں کے قبرستان سے گزر کر ساتھ آبادی میں داخل ہو چکا ہے، مسلسل بارش کی وجہ سے پانی کے بہاؤ میں تیزی آرہی ہے، نور پور بھلیال کی آبادی کا زمینی راستہ بند ہونے کی وجہ سے کئی افراد پانی میں پھنس گئے ہیں۔

ریسکیو ٹیموں نے 90 سے زیادہ افراد کو نکال لیا ہے، قریبی اسکول اور کالج میں امدادی کیمپ قائم کر دیا گیا ہے جب کہ ڈی سی چکوال نے شہر میں بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بلدیہ کے عملے کو الرٹ کر دیا ہے۔

ادھرراجن پورکے قریب کوہ سلیمان پر موسلادھاربارشوں کے بعدندی نالےبپھر گئے ہیں۔ برساتی نالوں کاہاسلطان، چھاچھڑ اور نالاسوری کا سیلابی پانی روجھان کے قصبے شاہوالی، موضع کن اورحاجی پور کے علاقوں میں داخل ہوگئے۔

دوسری جانب جھنگ کے قریب دریائے چناب میں ہیڈ تریموں کے مقام پربھی پانی کا بہائوبڑھ رہا ہے اور یہاں پانی کا اخراج 2 لاکھ 50 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |