گجر نالے کے اطراف تجاوزات کیخلاف آج ہونیوالا آپریشن موخر

مکینوں کے احتجاج کے بعد فیصلہ ،کراچی کے اہم نالوں کی توسیع کا فیصلہ

نالے کے اطراف 100 فٹ تک گھر مسمار کیے جائینگے، ضلعی انتظامیہ وسطی ۔ فوٹو : فائل

حکومت سندھ نے کراچی میں حالیہ بارشوں سے تباہی کے بعد شہر کے اہم ترین نالوں کو توسیع دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

شہر کے اہم ترین گجر نالے کے اطراف قائم گھروں اور بلڈنگوں میں رہائش پذیر مکینوں کو خالی کرانے کے لیے آج بدھ کی صبح 7بجے تک مہلت دی گئی تھی تاہم رابطہ کرنے پر ضلعی انتظامیہ وسطی کے اعلی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے پر تصدیق کی اور بتایا کہ حالیہ بارشوں کی وجہ سے کراچی میں بہت تباہی ہوئی ہے، اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ کراچی کی اہم ندیوں اور نالوں کے اطراف غیرقانونی طور پر آبادیاں قائم ہیں جس کی وجہ سے ان ندیوں اور نالوں کی چوڑائی کم ہوگئی ہے اور برسات کی وجہ سے ندیاں اور نالے اوور فلو ہوجاتے ہیں پانی کی نکا سی نہیں ہوپاتی۔ اس وجہ سے حالیہ بارشوں سے بڑی تباہی ہوئی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ حکومت سندھ نے اب ندیوں اور نالوں کے اطراف قائم آبادیوں کو مرحلہ وار مسمار کا فیصلہ کیا ہے۔اس لیے گجر نالے کے اطراف قائم آبادیوں کو آپریشن کرکے مسمار کیا جائے گا۔


اعلیٰ افسر نے بتایا کہ پہلے نالے کے دونوں اطراف 100 فٹ تک حدود میں قائم گھروں اور بلڈنگوں کو خالی کراکے مسمار کیا جائے گا۔ ان کو مسمار کرنے کے بعد گجر نالے کو چوڑا کیا جائے گا اوراطراف میں دونوں طرف حفاظتی پشتے اور لنک روڈ قائم کیے جائیں گے۔ اس کام کو مرحلہ وار مکمل کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ گجر نالے کے دونوں اطراف بڑی آبادی ہے۔ منگل کو نماز عشاء سے قبل پنجاب کالونی اور ایف سی ایریا کی مقامی مساجد سے اعلان کیے گئے کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے گجر نالے کے اطراف 200 فٹ تک کی حدود میں آنے والے گھروں بلڈنگوں اوردیگر میں قائم پذیر افراد کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے مکانات اور گھروں کو بدھ کی صبح تک خالی کردیں بصورت ان کو مسمار کردیا جائے گا۔

دریں اثنا گجر نالے کے اطراف مکانات توڑنے کے اعلانات کے بعد مکین سڑکوں پر نکل آئے،مظاہرین نے ناظم آباد نمبر 4 کی سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا ،مظاہرے میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد موجود، لیاقت آباد سے ناظم آباد آنے اور جانے والی سڑک پر ٹریفک مکمل طور پر بند کردی گئی۔

دریں اثنا پیپلز پارٹی کے مقامی رہنما محمد وقار نے نے مظاہرے میں اعلان کیا کہ ڈی سی وسطی نے یہ کہا ہے کہ سندھ حکومت نے ان آبادیوں میں انسدادتجاویزات آپریشن کو موخر کردیا ہے ڈی سی سینٹرل سے میٹنگ کے بعد اس معاملے پر آئندہ کی حکمت عملی بنائی جائے گی۔کسی گھر کو توڑا نہیں جائے گا۔اس کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے۔
Load Next Story