وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی کے لئے عالمی بینک سے مدد مانگ لی

بارشوں کے باعث ہونے والے تباہ شدہ روڈ نیٹ ورک کی از سر نو تعمیر کا فیصلہ کیا ہے، وزیراعلیٰ سندھ


ویب ڈیسک September 02, 2020
بارشوں کے باعث ہونے والے تباہ شدہ روڈ نیٹ ورک کی از سر نو تعمیر کا فیصلہ کیا ہے، وزیراعلیٰ سندھ۔(فوٹو: فائل)

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے عالمی بینک پر زور دیا کہ وہ شہر کے بارش سے متاثرہ انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کے لئے صوبائی حکومت کی مدد کرے۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر کے ساتھ 14 کروڑ 39 لاکھ ڈالرز کے ترقیاتی پورٹ فولیو جس میں کراچی کیلئے 3 کروڑ 51 لاکھ ڈالرز شامل ہیں پر تفصیلی تبادلہ خیال کرتے ہوئے عالمی بینک پر زور دیا کہ وہ شہر کے بارش سے متاثرہ انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کے لئے صوبائی حکومت کی مدد کرے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ورلڈ بینک کے نئے کنٹری ڈائریکٹر مسٹر ناجے باھلسین کو ویڈیو لنک کے ذریعے بتایا کہ اگست کے ایک ہی دن میں کراچی میں 250 ملی میٹر سے زیادہ بارش ہوئی جس نے شہر میں موجود سڑکوں کے نیٹ ورک کو تباہ کردیا، صوبائی حکومت نے تباہ شدہ روڈ نیٹ ورک کی از سر نو تعمیر کا فیصلہ کیا ہے، اور نالوں کے پشتے کے ساتھ قائم تجاوزات کو ختم کرکے تمام برساتی نالوں کو صحیح کرنا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ کے 4 اضلاع میرپورخاص، عمرکوٹ، سانگھڑ اور بدین جہاں شدید بارشیں ہوئیں، وہاں تیار فصلیں تباہ ہوچکی ہیں اور بارش کے پانی نے بڑی تعداد میں مکانات کو تباہ کردیے ہیں، ہم نے متاثرہ لوگوں کو عمرکوٹ میں قائم کیمپ میں خیموں میں منتقل کردیا ہے۔

ورلڈ بینک کے کنٹری چیف نے وزیراعلیٰ سندھ کو یقین دلایا کہ وہ کراچی کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کے لئے مالی اعانت کے منصوبے پرعملدرآمد کریں گے، جس میں برساتی پانی کے نالوں کی تعمیر بھی شامل ہے۔ کنٹری ڈائریکٹر نے وزیراعلیٰ سندھ کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے چیئرمین پی اینڈ ڈی کو ضروری دستاویزات کے ساتھ عالمی بینک کی ٹیم کے ساتھ تجویز پیش کرنے کے لئے کہیں۔

واضح رہے کہ کراچی میں اس وقت ورلڈ بینک کے مالی تعاون سے چار منصوبے جاری ہیں جس میں کراچی نیبر ہڈ پروجیکٹ (ایم این آئی پی)، کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز کی بہتری کا منصوبہ، کراچی موبلٹی منصوبہ اور کمپنی ٹیٹو اینڈ لائیو ایبل سٹی آف کراچی پروجیکٹ (CLICK) کا نیا منصوبہ شامل ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔