پاکستان میں موجود واحد جیگوارجوڑے کی افزائش نسل کیلئے ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ
لاہورسفاری میں 5 سال قبل لائے جانیوالے جوڑے سے بچے حاصل نہیں کیے جاسکے ہیں
لاہورسفاری میں 5 سال قبل لائے جانیوالے نایاب نسل کے جیگوار کے جوڑے کی افزائش نسل کے لئے ان کے ڈی این اے سمیت مختلف ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بلیک جیگواڑ کی مالیت ڈیڑھ کروڑ روپے ہے اور ان کا شمار دنیا کے خطرناک ترین درندوں میں ہوتا ہے، پاکستان میں بلیک جیگوارکا ایک ہی جوڑا ہے جو اس وقت لاہورسفاری پارک میں موجود ہے اور یہ جوڑا 2015 میں بیرون ملک سے منگوایا گیا تھا تاہم ابھی تک ان سے بچے حاصل نہیں کیے جاسکے ہیں۔
لاہورسفاری زو کے ڈپٹی ڈائریکٹر شیخ زاہد نے بتایا کہ چند روز قبل یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز کے پروفیسرعاصم اوران کی ٹیم نے جیگوار کے اس جوڑے کا معائنہ کیا ہے اور انہوں نے ان کا ڈی این اے کروانے کا مشورہ دیا ہے۔
اس کے علاوہ ان کے مختلف ٹسیٹ کئے جائیں گے، ڈی این اے سے یہ معلوم کیا جاسکے گا کہ اس جوڑے سے بچے حاصل کئے جاسکتے ہیں یا نہیں اوراس کے لئے ان کے ماحول اورخوراک میں کیا تبدیلیاں کرنا پڑیں گی۔
شیخ زاہد نے بتایا کہ بیلگ جیگوار کا تعلق لیپرڈ کے خاندان سے ہے جس طرح ہمارے یہاں کامن لیپرٖ اور ہمالین لیپرڈ پائے جاتے ہیں، اسی طرح یہ بلیک جیگوار امریکا، برازیل، ارجنتائن اورکولمبیا میں پایا جاتا ہے۔
آئی یو سی این کے مطابق بیلک جیگوارکی نسل دنیا میں خطرے سے دوچارہے، بلیک جیگوار ببرشیراورکامن لائن کے بعد سب سے خطرناک درندہ ہے اور یہ روزانہ سات سے آٹھ کلو گوشت کھاتا ہے، بلیگ جیگواربگ کیٹس میں تیسرے نمبرپر ہے جبکہ یہ مگرمچھ کا شکار بھی کرسکتا ہے۔
شیخ زاہد کہتے ہیں بلیک جیگواراتنے خطرناک ہیں کہ انہیں خوراک ڈالنے والے بھی ڈرتے ہیں لیکن ہم نے ان جیسے درندوں کو محفوظ طریقے سے خوراک ڈالنے کے لئے جو ایس اوپیز بنا رکھے ہیں اس پرعمل کیا جاتا ہے اور نایاب نسل کے اس جوڑے کو گرمی کی شدت سے بچانے کے لئے ان کے پنجرے میں روزانہ برف بھی رکھی جاتی ہے جب کہ ائیرکولربھی لگایا گیا ہے، پنجرے کے کھلے حصے میں درجنوں سایہ داردرخت اورسرسبز گھاس موجود ہے۔
سفاری پارک انتظامیہ کے مطابق اس جوڑے کی افزائش نسل کے لئے اپنے طور پرکئی کوششیں کی جاچکی ہیں مگر کامیابی نہیں مل سکی اس وجہ سے اب ویٹرنری ماہرین کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔
بلیک جیگواڑ کی مالیت ڈیڑھ کروڑ روپے ہے اور ان کا شمار دنیا کے خطرناک ترین درندوں میں ہوتا ہے، پاکستان میں بلیک جیگوارکا ایک ہی جوڑا ہے جو اس وقت لاہورسفاری پارک میں موجود ہے اور یہ جوڑا 2015 میں بیرون ملک سے منگوایا گیا تھا تاہم ابھی تک ان سے بچے حاصل نہیں کیے جاسکے ہیں۔
لاہورسفاری زو کے ڈپٹی ڈائریکٹر شیخ زاہد نے بتایا کہ چند روز قبل یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز کے پروفیسرعاصم اوران کی ٹیم نے جیگوار کے اس جوڑے کا معائنہ کیا ہے اور انہوں نے ان کا ڈی این اے کروانے کا مشورہ دیا ہے۔
اس کے علاوہ ان کے مختلف ٹسیٹ کئے جائیں گے، ڈی این اے سے یہ معلوم کیا جاسکے گا کہ اس جوڑے سے بچے حاصل کئے جاسکتے ہیں یا نہیں اوراس کے لئے ان کے ماحول اورخوراک میں کیا تبدیلیاں کرنا پڑیں گی۔
شیخ زاہد نے بتایا کہ بیلگ جیگوار کا تعلق لیپرڈ کے خاندان سے ہے جس طرح ہمارے یہاں کامن لیپرٖ اور ہمالین لیپرڈ پائے جاتے ہیں، اسی طرح یہ بلیک جیگوار امریکا، برازیل، ارجنتائن اورکولمبیا میں پایا جاتا ہے۔
آئی یو سی این کے مطابق بیلک جیگوارکی نسل دنیا میں خطرے سے دوچارہے، بلیک جیگوار ببرشیراورکامن لائن کے بعد سب سے خطرناک درندہ ہے اور یہ روزانہ سات سے آٹھ کلو گوشت کھاتا ہے، بلیگ جیگواربگ کیٹس میں تیسرے نمبرپر ہے جبکہ یہ مگرمچھ کا شکار بھی کرسکتا ہے۔
شیخ زاہد کہتے ہیں بلیک جیگواراتنے خطرناک ہیں کہ انہیں خوراک ڈالنے والے بھی ڈرتے ہیں لیکن ہم نے ان جیسے درندوں کو محفوظ طریقے سے خوراک ڈالنے کے لئے جو ایس اوپیز بنا رکھے ہیں اس پرعمل کیا جاتا ہے اور نایاب نسل کے اس جوڑے کو گرمی کی شدت سے بچانے کے لئے ان کے پنجرے میں روزانہ برف بھی رکھی جاتی ہے جب کہ ائیرکولربھی لگایا گیا ہے، پنجرے کے کھلے حصے میں درجنوں سایہ داردرخت اورسرسبز گھاس موجود ہے۔
سفاری پارک انتظامیہ کے مطابق اس جوڑے کی افزائش نسل کے لئے اپنے طور پرکئی کوششیں کی جاچکی ہیں مگر کامیابی نہیں مل سکی اس وجہ سے اب ویٹرنری ماہرین کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔