بارش سے گھریلو اشیا ناکارہ کباڑیوں کی چاندی

ڈیفنس و کلفٹن میں گھروں کے باہر پانی سے خراب ہونیوالی اشیا کا ڈھیر لگ گیا۔


Staff Reporter September 03, 2020
گھروں کی دیواروں اوربالکونیوں پرقالین لٹکے ہیں،کیاریاں اور پودے بھی برباد،زیرزمین ٹینک قابل استعمال نہیں رہے۔ فوٹو : فائل

ڈیفنس اور کلفٹن کے گھروں میں بارشوں کا پانی جمع ہونے سے گھریلو استعمال کی اشیا ناکارہ ہوگئی ہیں تاہم کباڑیوں اور استعمال شدہ اشیا خریدنے والوں کی چاندی ہوگئی ہے۔

ڈیفنس کے شہری بارش کے پانی سے خراب ہونے والا فرنیچر،برقی آلات اور دیگرسامان کوڑیوں کے داموں فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ گھروں کی دیواروں اور بالکونیوں پر دھلے ہوئے قالین لٹکے دکھائی دیتے ہیں اور گھروں کے باہر بارش کے پانی سے تباہ ہوجانے والے گملوں، فواروں اور دیگر آرائشی اشیاکے ڈھیر لگے ہیں۔

ڈیفنس اور کلفٹن کے مکین بارشوں سے تباہ اپنے سازوسامان کے نقصان کے ازالے کا مطالبہ تو کررہے ہیں لیکن بہت کم افراد کو امید ہے کہ تباہ شدہ سامان کا کوئی ازالہ ہوگا اس لیے گھر میں کام کرنے والے ملازموں کو خراب ہوجانے والا سامان دیا جارہا ہے جو استعمال شدہ اشیا خریدنے والے کباڑی ہاتھوں ہاتھ خرید رہے ہیں۔

ڈیفنس کے زیر آب علاقوں کے ارگرد کباڑیے منڈلارہے ہیں جو ناکارہ اشیا ملازموں سے اونے پونے خریدرہے ہیں،ڈیفنس کے کمرشل علاقوں کا بھی یہی حال ہے زیر آب آجانے والے سامان کا کوئی پرسان حال نہیں ،ضایع ہوجانے والا سامان کچرا کنڈیوں کی نذر ہوگیا جہاں سے کچرا چننے والے کارآمد اشیا جمع کررہے ہیں، گھریلو سامان کے ساتھ گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

ڈیفنس کے مکین اس وقت دہری پریشانی سے دوچار ہیں ایک جانب بجلی غائب اور گھروں میں پینے تک کا پانی نہیں ،دوسری جانب گاڑیاں زیر آب آنے کی وجہ سے آمدورفت میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ڈیفنس کے مکین اپنی خراب گاڑیوں کو درست کرنے کی تگ و دو میں مصروف ہیں اور مکینکوں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جو گھر آکر گاڑیاں اسٹارٹ کررہے ہیں زیادہ تر گاڑیاں آٹو میٹک ہیں جن کے کارڈز میں پانی آجانے کی وجہ سے الیکٹرانک کارڈز تبدیل کرنے پڑرہے ہیں۔

ڈیفنس میں الیکٹریشنز، پلمبرز اور مزدوروں کی طلب بڑھ گئی،بارش کا پانی جمع ہونے سے گھریلو برقی آلات کے ساتھ وائرنگ کو بھی شدید نقصان پہنچا اسی طرح گھروں کی کیاریاں اور پودے بھی برباد ہوگئے جنھیں از سرنو ترتیب دینے کے لیے گھروں کے باہر مالی کام کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

زیر زمین واٹر ٹینک میں سیوریج اور بارش کا پانی جمع ہونے کی وجہ سے زیر زمین ٹینک قابل استعمال نہیں رہے جس کی وجہ سے ڈیفنس کے مکین چھوٹی سوزوکی گاڑیوں کے ذریعے پانی بالائی ٹینکوں میں چڑھارہے ہیں، مسلسل 6 روز سے جنریٹرز کے لیے ڈیزل کی طلب پوری کرنے کے لیے بھی ڈرائیوروں کے ذریعے ڈیزل منگوانے کا سلسلہ جاری ہے جس کی و جہ سے ڈیفنس کے اندر اور اردگرد کے پیٹرول پمپوں پر ڈیزل کے حصول کے لیے ڈرائیور اور رہائشی قطاروں میں لگے دکھائی دے رہے ہیں۔

کمرشل علاقوں میں فرنیچر کے شورومز، لگژری باتھ روم فٹنگز اور ہارڈویئر کے شورومز میں بھی پانی بھر گیا جہاں متاثرہ اشیاکو بچانے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور زیادہ خراب ہونے والی اشیا کو ایک طرف کیا جارہا ہے زیادہ خراب اشیاکباڑیوں کی آمدن کا ذریعہ بن رہی ہیں۔

ڈیفنس فیز سکس کے کمرشل علاقے بخاری کمرشل میں بوتیک اور برانڈز کے شوروم اور بیسمنٹ میں واقع اسٹوڈیوز میں پانی جمع ہونے سے ڈیزائنر ملبوسات اور لائف اسٹائل سے متعلق دیگر اشیا بھیگ کر خراب ہوگئی ہیں جن میں سے بدبو اٹھ رہی ہے۔

بخاری کمرشل پر ایک برانڈڈ اسٹور سے خواتین کے جدید تراش خراش کے ملبوسات، ورک آؤٹ کے لیے استعمال ہونے والے گارمنٹ اور زیر جامہ گٹھڑیوں کی شکل میں مضافاتی علاقوں میں منتقل کیے جارہے ہیں جہاں چھتوں پر سکھا کر ڈرائی کلیننگ کروائی جارہی ہے۔

اسٹور کے منیجر کا کہنا ہے کہ یہ سب قیمتی ملبوسات تھے جو بارش اور سیوریج کے پانی کی وجہ سے خراب ہوگئے اب انھیں سیل لگاکر 30فیصد رعایت پر فروخت کیا جائے گا پہلے اسے سکھاکر بدبو ختم کی جائی گی پھر ڈرائی کلین کرکے اسٹور پر رکھا جائے گا۔

بخاری کمرشل پر ہی مردانہ ٹیلرنگ کا کام کرنے والے ٹیلرز کا کہنا تھا کہ ان کی دکانوں پر مردانہ کپڑے کی بہترین امپورٹڈ ورائٹی رکھی تھی اسی طرح گاہکوں کے تیار ملبوسات بھی تھے جو برباد ہوگئے ۔

ادھر کمرشل علاقوں کی ہارڈ ویئر دکانوں میں فروخت ہونے والا کیمیکل اور پینٹ پانی میں شامل ہونے سے پانی کیمیکل سے آلودہ ہوگیا ہے جس سے پانی میں چلنے پھرنے اور اپنا مال بچانے اور پانی نکالنے کی کوششوں میں مصروف دکانداروں اور ان کے ملازمین کے پیروں کی جلد میں انفیکشن ہوگیا ہے، فیز سکس کے کمرشل علاقوں کے تہہ خانے اب بھی پانی سے بھرے ہوئے ہیں۔

دکانداروں کا کہنا ہے کہ اپنی مدد آپ کے تحت پانی نکال رہے ہیں لیکن سڑک سے ہوکر یہ پانی دوبارہ دیواروں سے رستے ہوئے واپس تہہ خانوں میں آرہا ہے اس لیے جب تک سڑکوں سے پانی نہیں نکلے گا بیسمنٹ پانی سے خالی نہیں ہوں گے، کمرشل علاقوں کے اپارٹمنٹ کے بیسمنٹ میں پارکنگ کے اندر بھی گاڑیاں کئی فٹ پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں جو پانی کی نکاسی کے بعد نکالی جائیں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں