پاکستان کو ایک اور حنیف محمد مل گیا
بابراعظم واحد کھلاڑی ہیں جو تینوں طرز کی کرکٹ کے بلے بازوں کی رینکنگ میں ٹاپ فائیو میں شامل ہیں
دنیائے کرکٹ میں 'لٹل ماسٹر' کے نام سے شہرت پانے والے پاکستان کے لیجنڈری بلے باز حنیف محمد تن تنہا پاکستان کو کئی میچوں میں کامیابی سے ہمکنار کروا چکے ہیں۔ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی سب سے بڑی کامیابی 499 رنز بناکر سر بریڈمین کا ریکارڈ توڑنا تھا (سر بریڈمین نے 1930 میں 452 رنز کی اننگز کھیلی تھی)، بعد ازاں یہ اعزاز ویسٹ انڈیز کے لیجنڈری بلے باز برائن لارا نے تقریباً 35 سال بعد 1994 میں 501 رنز بناکر اپنے نام کیا۔
لٹل ماسٹر حنیف محمد کی وجہ شہرت ویسٹ انڈیز کے خلاف وہ تاریخی اور کرکٹ کی طویل ترین اننگز ہے (طویل ترین اننگز کا ریکارڈ 62 سال گزرنے کے باوجود حنیف محمد کے پاس ہی ہے)، جس میں انہوں نے پاکستان کی جانب سے تاریخ کی پہلی ٹرپل سنچری بنائی اور اس دوران وہ نہ صرف 970 منٹ تک وکٹ پر موجود رہے بلکہ پاکستان کو یقینی شکست سے بھی بچانے میں کامیاب رہے۔ لٹل ماسٹر نے اپنے کرکٹ کیریئر میں 43.98 کی اوسط سے 55 ٹیسٹ میچوں میں 3915 رنز بنائے، جس میں 12 سنچریاں اور 15 نصف سنچریاں شامل ہیں جب کہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں انھوں نے 238 میچوں میں 52.32 کی اوسط سے 17 ہزار 59 رنز بنائے، جس میں 66 نصف سنچریاں اور 55 سنچریاں شامل ہیں۔
'لٹل ماسٹر' حنیف محمد کے بعد پاکستان نے دنیائے کرکٹ کو جاوید میانداد، سعید انور، محمد یوسف، انضمام الحق، یونس خان اور مصباح الحق جیسے مایہ ناز بلے باز دیے، جن کے ناموں اور کارنارموں کی بازگشت آج تک سنائی دیتی ہے لیکن پاکستان کو 'حنیف محمد' جیسا کھلاڑی نہ مل سکا جسے کھیلتا ہوا دیکھ کر کمنٹری باکس میں موجود سابق کرکٹرز یہ بولنے پر مجبور ہوں کہ ایک اور 'لٹل ماسٹر' یعنی حنیف محمد مل گیا۔ البتہ ان سب کے برعکس پاکستان کے پاس ایک ایسا چمکتا ہوا ستارہ موجود ہے جسے دیکھ کر مستقبل قریب میں شاید میرا یہ خیال درست ثابت ہوجائے۔
قومی ٹیم کا یہ نوجوان بلے باز اپنے کیریئر کی ابتدا سے ہی ریکارڈز روندتا چلا آرہا ہے اور اس وقت قومی ٹیم کی بیٹنگ لائن میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ جی ہاں! میں بات کررہا ہوں قومی ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے ٹیم کے کپتان کی۔ اگر میں یہ کہوں کہ پاکستان کو بابراعظم کی صورت میں ایک اور حنیف محمد مل گیا ہے تو شاید غلط نہ ہوگا، کیوں کہ اپنے کیریئر کی ابتدا سے ہی بابراعظم نے ایسے ایسے کارنامے انجام دیے جو شاید ہی کسی دوسرے پاکستانی کھلاڑی نے اتنے مختصر عرصے میں انجام دیئے ہوں۔
کیریئر کی ابتدا میں ہی بابراعظم کا موازنہ ویوین رچرڈز، ہاشم آملہ، کیون پیٹرسن اور ویرات کوہلی جیسے لیجنڈری بلے بازوں سے کیا جانے لگا۔ بابراعظم نہ صرف فرسٹ کلاس کرکٹ بلکہ ٹیسٹ، ون ڈے اور مختصر دورانیے کی کرکٹ میں بھی اپنا لوہا منواچکے ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کرکٹ میں بابراعظم کی کارکردگی میں تسلسل اور ٹیسٹ کرکٹ میں ان کے حالیہ اعزاز نے مجھے یہ تحریر لکھنے پر مجبور کیا۔ گو کہ ٹیسٹ کرکٹ میں دیگر فارمیٹ کے برعکس ان کا ریکارڈ بہت اچھا نہیں لیکن پاکستان کی حالیہ بیٹنگ لائن پر نظر دوڑائی جائے تو بابراعظم کو ٹیسٹ سائیڈ میں بھی نمایاں مقام حاصل ہے اور وہ دن بہ دن ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کی طرح ٹیسٹ کرکٹ میں بھی اپنی افادیت ثابت کرتے جارہے ہیں، جس کی واضح مثال پاکستان کے حالیہ دورۂ انگلینڈ میں بابراعظم کی کارکردگی ہے جس کے باعث وہ ٹیسٹ کرکٹ میں بلے بازوں کی فہرست میں مزید ایک درجہ ترقی حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
بابراعظم کے فرسٹ کلاس کیریئر کی بات کی جائے تو وہ اب تک 65 میچوں میں 43.15 کی اوسط سے 4057 رنز بناچکے ہیں، جس میں 27 نصف سنچریاں اور 8 سنچریاں شامل ہیں لیکن ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے میں ان کارکردگی ناقابل بیان ہے جہاں وہ بالترتیب 49.9 اور 54.1 کی شاندار اوسط رکھتے ہیں۔
مختصر دورانیے کی کرکٹ میں بابراعظم کو تیز ترین ایک ہزار رنز مکمل کرنے کا اعزاز حاصل ہے جو انہوں نے 26 اننگز میں حاصل کرتے ہوئے ویرات کوہلی کو پیچھے چھوڑا تھا، جنہوں نے یہی کارنامہ 27 اننگز میں انجام دیا تھا۔ ٹی ٹوئنٹی کے نمبر ون بلے باز حال ہی میں انگلینڈ کے خلاف اپنے 39 ویں میچ میں 1500 رنز مکمل کرکے بھارت کے ویرات کوہلی اور آسٹریلیا کے ایرون فنچ کے ہم پلہ ہوگئے ہیں، دونوں 39 ویں اننگز میں 1500 رنزبنا چکے ہیں۔ دوسری جانب ٹی ٹوئنٹی میں سب سے زیادہ نصف سنچریاں بنانے کا قومی اعزاز بھی بابراعظم کے پاس ہے۔ انہوں نے 2019 میں 13 نصف سنچریاں بناکر عمراکمل سے یہ اعزاز چھینا جو 2016 میں 12 سنچریاں بناچکے تھے۔
ایک روزہ کرکٹ میں بھی قومی ٹیم کے کپتان کا ریکارڈ لاجواب ہے۔ 2017 میں بابراعظم نے ایک روزہ کرکٹ میں تیز ترین ایک ہزار رنز مکمل کرنے والے دنیا کے پانچویں کھلاڑی ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ ویسٹ انڈیز کے لیجنڈری بلے باز سر ویوین رچرڈز، انگلینڈ کے جوناتھن ٹروٹ اور کیون پیٹرسن، جنوبی افریقا کے کوئنٹن ڈی کوک بھی 21 میچوں میں ہی یہ کارنامہ انجام دے چکے ہیں۔ بابراعظم نے 45 ایک روزہ میچوں میں 2 ہزار رنز مکمل کرنے والے دوسرے بیٹسمین ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ تیز ترین 2 ہزار رنز بنانے کا ریکارڈ جنوبی افریقن بلے باز ہاشم آملہ کے پاس ہے جو یہ کارنامہ 40 میچوں میں انجام دے چکے ہیں۔ بعد ازاں قومی ٹیم کے کپتان 68 میچوں میں تیز ترین 3 ہزار رنز بنانے والے ایشین پلیئر کہلائے اور مجموعی طور پر وہ دوسرے بلے باز ہیں، یہاں بھی ہاشم آملہ ان سے آگے ہیں۔
پاکستان کے نوجوان بلے باز، جاوید میانداد سے بھی اعزاز چھین چکے ہیں، وہ آئی سی سی ورلڈکپ کے دوران پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین ہیں۔ بابراعظم نے 2019 کے میگا ایونٹ کی 8 اننگز میں 474 رنز بنائے تھے جس میں ایک سنچری اور 3 نصف سنچریاں شامل تھیں جب کہ لیجنڈری بیٹسمین جاوید میانداد نے 1992 کے ورلڈ کپ میں 5 نصف سنچریوں کی مدد سے 437 رنز بنائے تھے۔
نوجوان بلے باز ٹیسٹ کرکٹ میں اب تک کوئی بڑا کارنامہ انجام دینے میں ناکام رہے ہیں تاہم رنز مشین کا خطاب پانے والے سابق ٹیسٹ کرکٹر محمد یوسف کیلنڈر ایئر میں سب سے زیادہ رنز کا اپنا ریکارڈ بابراعظم کے ہاتھوں ٹوٹتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں۔ محمد یوسف نے 2006 کے دوران 11 ٹیسٹ میں 1788 رنز اسکور کیے تھے، ان کا یہ ورلڈ ریکارڈ اب تک قائم ہے۔
پاکستان کے ابھرتے ہوئے ستارے بابراعظم نے حال ہی میں وہ اعزاز حاصل کیا جو اب تک کوئی پاکستانی حاصل نہ کرسکا اور وہ اس وقت دنیائے کرکٹ میں واحد کھلاڑی ہیں جو بیک وقت تینوں طرز کی کرکٹ یعنی ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کے بلے بازوں کی رینکنگ میں ٹاپ فائیو میں شامل ہیں۔
2016 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کرنے والے بابراعظم 'انٹرنیشنل کرکٹ کونسل' کی بہترین ٹیسٹ بیٹسمینوں کی رینکنگ میں پانچویں پوزیشن پر قبضہ کیے ہوئے ہیں۔ بابراعظم اب تک 28 ٹیسٹ میں 44.7 کی اوسط سے 1971 رنز بناچکے ہیں جس میں 5 سنچریاں اور 14 نصف سنچریاں شامل ہیں۔
ٹیسٹ رینکنگ میں آسٹریلیا کے اسٹیو اسمتھ پہلے نمبر پر ہیں، جنھوں نے 73 ٹیسٹ میچوں میں 62 کی اوسط سے 7 ہزار 227 رنز بنائے ہیں جس میں 26 سنچریاں اور 29 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ بھارتی ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی دوسرے نمبر پر براجمان ہیں، وہ 86 ٹیسٹ میچوں میں 53 کی اوسط سے 7 ہزار 240 رنز بناچکے ہیں۔ ان کے ٹیسٹ کیریئر میں 27 سنچریاں اور 22 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ آسٹریلیا کی جانب سے اب تک صرف 14 ٹیسٹ کھیلنے والے مارنس لبوشنکے تیسرے نمبر پر ہیں، جو 63 کی اوسط سے 4 سنچریاں اور 8 نصف سنچریوں کی مدد سے 1459 رنز اسکور کرچکے ہیں۔ نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن چوتھے نمبر پر ہیں، انہوں نے 80 ٹیسٹ میچوں میں 50.9 کی اوسط سے 6 ہزار 476 رنز بنائے، جس میں 21 سنچریاں اور 32 نصف سنچریاں شامل ہیں۔
ایک روزہ میچوں کی رینکنگ کی بات کی جائے تو قومی ون ڈے ٹیم کے کپتان اس فہرست میں تیسرے نمبر پر براجمان ہیں۔ بابراعظم نے ایک روزہ کیریئر کا آغاز 2015 میں پاکستان میں ہی زمبابوے کے خلاف کیا تھا اور اب تک 74 ایک روزہ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں، جس میں وہ 54 کی اوسط سے 3359 رنز بناچکے ہیں۔ ان کے کیریئر میں 11 سنچریاں اور 15 نصف سنچریاں شامل ہیں۔
بھارتی ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی سرفہرست ہیں جو 248 میچوں میں 59 کی اوسط سے 11 ہزار 867 رنز بناچکے ہیں، جس میں 43 سنچریاں اور 58 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ بھارتی ٹیم کے ہی کھلاڑی روہت شرما دوسرے نمبر پر ہیں، وہ 224 میچوں میں 49 کی اوسط سے 9 ہزار 115 رنز بناچکے ہیں جس میں 29 سنچریاں اور 43 نصف سنچریاں شامل ہیں۔
مختصر دوارنیے کی کرکٹ میں قومی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان بابراعظم طویل عرصے سے سرفہرست ہیں۔ 2016 میں ٹی ٹوئنٹی ڈیبیو کرنے والے بابراعظم اب تک 38 میچوں میں 1471 رنز بناچکے ہیں جس میں 13 نصف سنچریاں شامل ہیں۔
ٹیسٹ اور ون ڈے رینکنگ میں بابراعظم سے آگے رہنے والے بھارتی ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی اس فہرست میں 10 ویں نمبر پر ہیں۔ بھارتی ٹیم کے کھلاڑی لوکیش راہل دوسرے، آسٹریلیا ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان ایرون فنچ تیسرے، کیوی اوپنر کولن منرو چوتھے جب کہ آسٹریلیا کے جارح مزاج بلے باز گلین میکسویل پانچویں نمبر پر ہیں۔
پاکستان کے اسٹار بلے باز بابراعظم کے ان تمام ریکارڈز پر نظر دوڑائی جائی تو وہ اپنے مختصر کیریئر میں بے پناہ اعزازات حاصل کرچکے ہیں اور مستقبل میں شاید ہی کوئی ریکارڈ ان کے ہاتھوں محفوظ رہے۔ لیکن میرے خیال میں انہیں بہت جلد کپتانی کے بوجھ تلے دبا دیا گیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ بطور کپتان وہ اپنی ذاتی کارکردگی کو کس طرح جاری رکھتے ہیں۔ اگر قومی ٹیم کے کپتان کی کارکردگی میں یہی تسلسل برقرار رہا تو مستقبل قریب میں میرا یہ دعویٰ کہ پاکستان کو ایک اور حنیف محمد مل گیا ہے، درست ثابت ہوجائے گا۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
لٹل ماسٹر حنیف محمد کی وجہ شہرت ویسٹ انڈیز کے خلاف وہ تاریخی اور کرکٹ کی طویل ترین اننگز ہے (طویل ترین اننگز کا ریکارڈ 62 سال گزرنے کے باوجود حنیف محمد کے پاس ہی ہے)، جس میں انہوں نے پاکستان کی جانب سے تاریخ کی پہلی ٹرپل سنچری بنائی اور اس دوران وہ نہ صرف 970 منٹ تک وکٹ پر موجود رہے بلکہ پاکستان کو یقینی شکست سے بھی بچانے میں کامیاب رہے۔ لٹل ماسٹر نے اپنے کرکٹ کیریئر میں 43.98 کی اوسط سے 55 ٹیسٹ میچوں میں 3915 رنز بنائے، جس میں 12 سنچریاں اور 15 نصف سنچریاں شامل ہیں جب کہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں انھوں نے 238 میچوں میں 52.32 کی اوسط سے 17 ہزار 59 رنز بنائے، جس میں 66 نصف سنچریاں اور 55 سنچریاں شامل ہیں۔
'لٹل ماسٹر' حنیف محمد کے بعد پاکستان نے دنیائے کرکٹ کو جاوید میانداد، سعید انور، محمد یوسف، انضمام الحق، یونس خان اور مصباح الحق جیسے مایہ ناز بلے باز دیے، جن کے ناموں اور کارنارموں کی بازگشت آج تک سنائی دیتی ہے لیکن پاکستان کو 'حنیف محمد' جیسا کھلاڑی نہ مل سکا جسے کھیلتا ہوا دیکھ کر کمنٹری باکس میں موجود سابق کرکٹرز یہ بولنے پر مجبور ہوں کہ ایک اور 'لٹل ماسٹر' یعنی حنیف محمد مل گیا۔ البتہ ان سب کے برعکس پاکستان کے پاس ایک ایسا چمکتا ہوا ستارہ موجود ہے جسے دیکھ کر مستقبل قریب میں شاید میرا یہ خیال درست ثابت ہوجائے۔
قومی ٹیم کا یہ نوجوان بلے باز اپنے کیریئر کی ابتدا سے ہی ریکارڈز روندتا چلا آرہا ہے اور اس وقت قومی ٹیم کی بیٹنگ لائن میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ جی ہاں! میں بات کررہا ہوں قومی ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے ٹیم کے کپتان کی۔ اگر میں یہ کہوں کہ پاکستان کو بابراعظم کی صورت میں ایک اور حنیف محمد مل گیا ہے تو شاید غلط نہ ہوگا، کیوں کہ اپنے کیریئر کی ابتدا سے ہی بابراعظم نے ایسے ایسے کارنامے انجام دیے جو شاید ہی کسی دوسرے پاکستانی کھلاڑی نے اتنے مختصر عرصے میں انجام دیئے ہوں۔
کیریئر کی ابتدا میں ہی بابراعظم کا موازنہ ویوین رچرڈز، ہاشم آملہ، کیون پیٹرسن اور ویرات کوہلی جیسے لیجنڈری بلے بازوں سے کیا جانے لگا۔ بابراعظم نہ صرف فرسٹ کلاس کرکٹ بلکہ ٹیسٹ، ون ڈے اور مختصر دورانیے کی کرکٹ میں بھی اپنا لوہا منواچکے ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کرکٹ میں بابراعظم کی کارکردگی میں تسلسل اور ٹیسٹ کرکٹ میں ان کے حالیہ اعزاز نے مجھے یہ تحریر لکھنے پر مجبور کیا۔ گو کہ ٹیسٹ کرکٹ میں دیگر فارمیٹ کے برعکس ان کا ریکارڈ بہت اچھا نہیں لیکن پاکستان کی حالیہ بیٹنگ لائن پر نظر دوڑائی جائے تو بابراعظم کو ٹیسٹ سائیڈ میں بھی نمایاں مقام حاصل ہے اور وہ دن بہ دن ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کی طرح ٹیسٹ کرکٹ میں بھی اپنی افادیت ثابت کرتے جارہے ہیں، جس کی واضح مثال پاکستان کے حالیہ دورۂ انگلینڈ میں بابراعظم کی کارکردگی ہے جس کے باعث وہ ٹیسٹ کرکٹ میں بلے بازوں کی فہرست میں مزید ایک درجہ ترقی حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
بابراعظم کے فرسٹ کلاس کیریئر کی بات کی جائے تو وہ اب تک 65 میچوں میں 43.15 کی اوسط سے 4057 رنز بناچکے ہیں، جس میں 27 نصف سنچریاں اور 8 سنچریاں شامل ہیں لیکن ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے میں ان کارکردگی ناقابل بیان ہے جہاں وہ بالترتیب 49.9 اور 54.1 کی شاندار اوسط رکھتے ہیں۔
مختصر دورانیے کی کرکٹ میں بابراعظم کو تیز ترین ایک ہزار رنز مکمل کرنے کا اعزاز حاصل ہے جو انہوں نے 26 اننگز میں حاصل کرتے ہوئے ویرات کوہلی کو پیچھے چھوڑا تھا، جنہوں نے یہی کارنامہ 27 اننگز میں انجام دیا تھا۔ ٹی ٹوئنٹی کے نمبر ون بلے باز حال ہی میں انگلینڈ کے خلاف اپنے 39 ویں میچ میں 1500 رنز مکمل کرکے بھارت کے ویرات کوہلی اور آسٹریلیا کے ایرون فنچ کے ہم پلہ ہوگئے ہیں، دونوں 39 ویں اننگز میں 1500 رنزبنا چکے ہیں۔ دوسری جانب ٹی ٹوئنٹی میں سب سے زیادہ نصف سنچریاں بنانے کا قومی اعزاز بھی بابراعظم کے پاس ہے۔ انہوں نے 2019 میں 13 نصف سنچریاں بناکر عمراکمل سے یہ اعزاز چھینا جو 2016 میں 12 سنچریاں بناچکے تھے۔
ایک روزہ کرکٹ میں بھی قومی ٹیم کے کپتان کا ریکارڈ لاجواب ہے۔ 2017 میں بابراعظم نے ایک روزہ کرکٹ میں تیز ترین ایک ہزار رنز مکمل کرنے والے دنیا کے پانچویں کھلاڑی ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ ویسٹ انڈیز کے لیجنڈری بلے باز سر ویوین رچرڈز، انگلینڈ کے جوناتھن ٹروٹ اور کیون پیٹرسن، جنوبی افریقا کے کوئنٹن ڈی کوک بھی 21 میچوں میں ہی یہ کارنامہ انجام دے چکے ہیں۔ بابراعظم نے 45 ایک روزہ میچوں میں 2 ہزار رنز مکمل کرنے والے دوسرے بیٹسمین ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ تیز ترین 2 ہزار رنز بنانے کا ریکارڈ جنوبی افریقن بلے باز ہاشم آملہ کے پاس ہے جو یہ کارنامہ 40 میچوں میں انجام دے چکے ہیں۔ بعد ازاں قومی ٹیم کے کپتان 68 میچوں میں تیز ترین 3 ہزار رنز بنانے والے ایشین پلیئر کہلائے اور مجموعی طور پر وہ دوسرے بلے باز ہیں، یہاں بھی ہاشم آملہ ان سے آگے ہیں۔
پاکستان کے نوجوان بلے باز، جاوید میانداد سے بھی اعزاز چھین چکے ہیں، وہ آئی سی سی ورلڈکپ کے دوران پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین ہیں۔ بابراعظم نے 2019 کے میگا ایونٹ کی 8 اننگز میں 474 رنز بنائے تھے جس میں ایک سنچری اور 3 نصف سنچریاں شامل تھیں جب کہ لیجنڈری بیٹسمین جاوید میانداد نے 1992 کے ورلڈ کپ میں 5 نصف سنچریوں کی مدد سے 437 رنز بنائے تھے۔
نوجوان بلے باز ٹیسٹ کرکٹ میں اب تک کوئی بڑا کارنامہ انجام دینے میں ناکام رہے ہیں تاہم رنز مشین کا خطاب پانے والے سابق ٹیسٹ کرکٹر محمد یوسف کیلنڈر ایئر میں سب سے زیادہ رنز کا اپنا ریکارڈ بابراعظم کے ہاتھوں ٹوٹتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں۔ محمد یوسف نے 2006 کے دوران 11 ٹیسٹ میں 1788 رنز اسکور کیے تھے، ان کا یہ ورلڈ ریکارڈ اب تک قائم ہے۔
پاکستان کے ابھرتے ہوئے ستارے بابراعظم نے حال ہی میں وہ اعزاز حاصل کیا جو اب تک کوئی پاکستانی حاصل نہ کرسکا اور وہ اس وقت دنیائے کرکٹ میں واحد کھلاڑی ہیں جو بیک وقت تینوں طرز کی کرکٹ یعنی ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کے بلے بازوں کی رینکنگ میں ٹاپ فائیو میں شامل ہیں۔
2016 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کرنے والے بابراعظم 'انٹرنیشنل کرکٹ کونسل' کی بہترین ٹیسٹ بیٹسمینوں کی رینکنگ میں پانچویں پوزیشن پر قبضہ کیے ہوئے ہیں۔ بابراعظم اب تک 28 ٹیسٹ میں 44.7 کی اوسط سے 1971 رنز بناچکے ہیں جس میں 5 سنچریاں اور 14 نصف سنچریاں شامل ہیں۔
ٹیسٹ رینکنگ میں آسٹریلیا کے اسٹیو اسمتھ پہلے نمبر پر ہیں، جنھوں نے 73 ٹیسٹ میچوں میں 62 کی اوسط سے 7 ہزار 227 رنز بنائے ہیں جس میں 26 سنچریاں اور 29 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ بھارتی ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی دوسرے نمبر پر براجمان ہیں، وہ 86 ٹیسٹ میچوں میں 53 کی اوسط سے 7 ہزار 240 رنز بناچکے ہیں۔ ان کے ٹیسٹ کیریئر میں 27 سنچریاں اور 22 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ آسٹریلیا کی جانب سے اب تک صرف 14 ٹیسٹ کھیلنے والے مارنس لبوشنکے تیسرے نمبر پر ہیں، جو 63 کی اوسط سے 4 سنچریاں اور 8 نصف سنچریوں کی مدد سے 1459 رنز اسکور کرچکے ہیں۔ نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن چوتھے نمبر پر ہیں، انہوں نے 80 ٹیسٹ میچوں میں 50.9 کی اوسط سے 6 ہزار 476 رنز بنائے، جس میں 21 سنچریاں اور 32 نصف سنچریاں شامل ہیں۔
ایک روزہ میچوں کی رینکنگ کی بات کی جائے تو قومی ون ڈے ٹیم کے کپتان اس فہرست میں تیسرے نمبر پر براجمان ہیں۔ بابراعظم نے ایک روزہ کیریئر کا آغاز 2015 میں پاکستان میں ہی زمبابوے کے خلاف کیا تھا اور اب تک 74 ایک روزہ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں، جس میں وہ 54 کی اوسط سے 3359 رنز بناچکے ہیں۔ ان کے کیریئر میں 11 سنچریاں اور 15 نصف سنچریاں شامل ہیں۔
بھارتی ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی سرفہرست ہیں جو 248 میچوں میں 59 کی اوسط سے 11 ہزار 867 رنز بناچکے ہیں، جس میں 43 سنچریاں اور 58 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ بھارتی ٹیم کے ہی کھلاڑی روہت شرما دوسرے نمبر پر ہیں، وہ 224 میچوں میں 49 کی اوسط سے 9 ہزار 115 رنز بناچکے ہیں جس میں 29 سنچریاں اور 43 نصف سنچریاں شامل ہیں۔
مختصر دوارنیے کی کرکٹ میں قومی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان بابراعظم طویل عرصے سے سرفہرست ہیں۔ 2016 میں ٹی ٹوئنٹی ڈیبیو کرنے والے بابراعظم اب تک 38 میچوں میں 1471 رنز بناچکے ہیں جس میں 13 نصف سنچریاں شامل ہیں۔
ٹیسٹ اور ون ڈے رینکنگ میں بابراعظم سے آگے رہنے والے بھارتی ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی اس فہرست میں 10 ویں نمبر پر ہیں۔ بھارتی ٹیم کے کھلاڑی لوکیش راہل دوسرے، آسٹریلیا ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان ایرون فنچ تیسرے، کیوی اوپنر کولن منرو چوتھے جب کہ آسٹریلیا کے جارح مزاج بلے باز گلین میکسویل پانچویں نمبر پر ہیں۔
پاکستان کے اسٹار بلے باز بابراعظم کے ان تمام ریکارڈز پر نظر دوڑائی جائی تو وہ اپنے مختصر کیریئر میں بے پناہ اعزازات حاصل کرچکے ہیں اور مستقبل میں شاید ہی کوئی ریکارڈ ان کے ہاتھوں محفوظ رہے۔ لیکن میرے خیال میں انہیں بہت جلد کپتانی کے بوجھ تلے دبا دیا گیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ بطور کپتان وہ اپنی ذاتی کارکردگی کو کس طرح جاری رکھتے ہیں۔ اگر قومی ٹیم کے کپتان کی کارکردگی میں یہی تسلسل برقرار رہا تو مستقبل قریب میں میرا یہ دعویٰ کہ پاکستان کو ایک اور حنیف محمد مل گیا ہے، درست ثابت ہوجائے گا۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔