امریکا نے چینی سفارت کاروں پر نئی پابندیاں عائد کردیں
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چینی سفارت کاروں کو اب جامعات کے کیمپس میں جانے اور مقامی حکومت کے عہدے دارں سے ملاقات کے لیے محکمہ خارجہ سے پیشگی اجازت لینا ہوگی، اس کے علاوہ چینی سفارت خانے سے باہر ایسی ثقافتی تقریبات منعقد کرنے کی بھی منظوری لینا ہوگی جن کے شرکاء کی تعداد 50 سے زیادہ ہوگی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : چین اور امریکا کے درمیان سفارتی جنگ شدت اختیار کرگئی
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق چینی سفارت خانے اور قونصلر کے زیر استعمال تمام سوچل میڈیا اکاؤنٹس کی بھی مکمل تصدیق کے لیے کارروائی کو یقینی بنایا جائے گا جب کہ یہ پابندیاں چین میں موجود امریکی سفارتکاروں پر لگائی گئی پابندیوں کا رد عمل ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایک بیان میں کہا کہ ہم چین سے برابری کی سطح پر تعلقات چاہتے ہیں، چین میں امریکی سفارتکاروں کی جتنی رسائی دی گئی ہے امریکا میں بھی چینی سفارتکاروں کو اتنی ہی رسائی دی جائے گی اور آج کا یہ امریکی اقدام اسی سمت کی جانب جائے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : کورونا وائرس؛ امریکا کی چین سے تعلقات ختم کرنے کی دھمکی
دوسری جانب چینی سفارت خانے نے امریکی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے ویانا کنوینشن کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ واشنگٹن میں چینی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کو اپنی غلطی کو درست کرنا چاہیے اور سفارت کاروں پر لگائی گئی پابندیوں کو ختم کرکے امریکا میں متعلقہ سرگرمیوں میں معاونت فراہم کرے۔
واضح رہے کہ امریکا اور چین کے درمیان کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق الزامات اور جنوری میں ہونے والے تجارتی معاہدے سمیت دیگر تنازعات کے باعث صورتحال کشیدگی کا شکار ہے۔