پنجاب کا اہم بیوروکریٹ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار
ملزم مظہر حسین نے 20 ہزار ماہانہ کے ملازم بھانجے کے نام 20 کروڑ روپے منتقل کیے، ترجمان نیب
نیب لاہور نے پنجاب کے اہم بیوروکریٹ مظہر حسین اور انکے شریک ملزم انجم ذیشان کو آمدن سے زائد اثاثوں کے معاملے میں گرفتار کرلیا۔
ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ نیب لاہورنے ملزم مظہر حسین کے خلاف گزشتہ سال مبینہ مالی غبن کی شکایت پر انکوائری کا آغازکیا۔ دوران انکوائری ملزم کا دیگر شریک ملزمان کی معاونت سے مختلف سرکاری پراجیکٹس میں مالی فوائد حاصل کرنے کے شواہد موصول ہوئے جس کے بعد نیب لاہور کی جانب سے گریڈ 19 کےآفیسر چیف انجینئر ٹیپا ملزم مظہر حسین و شریک ملزم انجم ذیشان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔
ترجمان نیب کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملزم مظہر حسین ایل ڈی اے میں بطور چیف انجینئر بھی تعینات رہے تاہم اس دوران مبینہ طور پر کم و بیش 50 کروڑ مالیت کےاثاثہ جات اپنے اور اہل خانہ کے نام بنائے جب کہ ملزم مظہر حسین نے اپنے 20 ہزار ماہانہ کے ملازم بھانجے کے نام 20 کروڑ روپے منتقل کیے۔
ترجمان نیب کے مطابق ملزم مظہر حسین پر70 کروڑ سے زائد مالیت کے اثاثے و بینک اکاوَنٹ بنانے کا الزام ہے، ملزم نے ایمنیسٹی اسکیم کے نام پر اپنے اور اہل خانہ کے اثاثوں میں کروڑوں روپے کا اضافہ کیا جب کہ تحقیقاتی ٹیم کو ملزم کی جانب سے 23 کروڑ اہل خانہ کے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کرنے کے شواہد حاصل ہوئے جسکو ملزم تاحال ثابت کرنے میں ناکام رہا۔
ترجمان نیب نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ملزم مظہر حسین کے کنال کے 3 پلاٹ اور دس دس مرلہ کے 2 پلاٹ بھی ایل ڈی اےایونیو سوسائٹی میں پائے گئے۔ ملزم مظہر حسین کے نام مزنگ لاہور میں 4 قیمتی فلیٹ ہونے کا انکشاف ہوا جنہیں فروخت کرتے ہوئےملزم نے کروڑوں روپے بنائے بعد ازاں ملزم کے ذاتی اکاوَنٹ میں 8 کروڑ منتقل ہوئے جسکے ذرائع بھی نہ بتائے جا سکے۔
ترجمان نیب نے بتایا کہ نیب لاہور حکام ملزم مظہر حسین کو جسمانی ریمانڈ کے لئے کل احتساب عدالت لاہور کے روبرو پیش کرینگے۔
ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ نیب لاہورنے ملزم مظہر حسین کے خلاف گزشتہ سال مبینہ مالی غبن کی شکایت پر انکوائری کا آغازکیا۔ دوران انکوائری ملزم کا دیگر شریک ملزمان کی معاونت سے مختلف سرکاری پراجیکٹس میں مالی فوائد حاصل کرنے کے شواہد موصول ہوئے جس کے بعد نیب لاہور کی جانب سے گریڈ 19 کےآفیسر چیف انجینئر ٹیپا ملزم مظہر حسین و شریک ملزم انجم ذیشان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔
ترجمان نیب کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملزم مظہر حسین ایل ڈی اے میں بطور چیف انجینئر بھی تعینات رہے تاہم اس دوران مبینہ طور پر کم و بیش 50 کروڑ مالیت کےاثاثہ جات اپنے اور اہل خانہ کے نام بنائے جب کہ ملزم مظہر حسین نے اپنے 20 ہزار ماہانہ کے ملازم بھانجے کے نام 20 کروڑ روپے منتقل کیے۔
ترجمان نیب کے مطابق ملزم مظہر حسین پر70 کروڑ سے زائد مالیت کے اثاثے و بینک اکاوَنٹ بنانے کا الزام ہے، ملزم نے ایمنیسٹی اسکیم کے نام پر اپنے اور اہل خانہ کے اثاثوں میں کروڑوں روپے کا اضافہ کیا جب کہ تحقیقاتی ٹیم کو ملزم کی جانب سے 23 کروڑ اہل خانہ کے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کرنے کے شواہد حاصل ہوئے جسکو ملزم تاحال ثابت کرنے میں ناکام رہا۔
ترجمان نیب نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ملزم مظہر حسین کے کنال کے 3 پلاٹ اور دس دس مرلہ کے 2 پلاٹ بھی ایل ڈی اےایونیو سوسائٹی میں پائے گئے۔ ملزم مظہر حسین کے نام مزنگ لاہور میں 4 قیمتی فلیٹ ہونے کا انکشاف ہوا جنہیں فروخت کرتے ہوئےملزم نے کروڑوں روپے بنائے بعد ازاں ملزم کے ذاتی اکاوَنٹ میں 8 کروڑ منتقل ہوئے جسکے ذرائع بھی نہ بتائے جا سکے۔
ترجمان نیب نے بتایا کہ نیب لاہور حکام ملزم مظہر حسین کو جسمانی ریمانڈ کے لئے کل احتساب عدالت لاہور کے روبرو پیش کرینگے۔