فیس بک نے نفرت پھیلانے والے بھارتی سیاستدان پر پابندی عائد کردی
بی جے پی کا رکن ٹی راجا سنگھ مسلمانوں اور دیگر بھارتی اقلیتوں کے خلاف سماجی میڈیا پر اشتعال انگیزی کی شہرت رکھتا ہے
فیس بک نے اشتعال انگیزی اور منافرت پھیلانے سے متعلق اپنے ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والے بھارت کی حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی کا اکاؤنٹ بند کردیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جمعرات کو فیس بک نے بیان جاری کیا کہ کمپنی کی ''خطرناک افراد اور تنظیمات'' کی پالیسی کے تحت ٹی راجا سنگھ پر فیس بک اور انسٹا گرام پر پابندی عائد کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن ٹی راجا سنگھ بھارتی ریاست تلنگانہ کی اسمبلی کا رکن ہے اور وہ مسلمانوں اور دیگر بھارتی اقلیتوں کے خلاف اپنی نفرت انگیز تقاریر اور سماجی میڈیا پر اشتعال انگیزی کی وجہ سے شناخت رکھتا ہے۔ اس کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی، مساجد کے انہدام اور روہنگیا افراد کے خلاف تشدد پر اکسانے کے لیے مسلسل پوسٹیں سامنے آتی رہی ہیں۔ لیکن اس کے باوجود فیس بک نے اس کے خلاف کارروائی نہیں کی تھی۔
یہ خبر بھی پڑھیے: فیس بک مودی سرکار کے حق میں جانب دار ہے، وال اسٹریٹ جرنل
گزشتہ ماہ امریکی جریدے وال اسٹریٹ جنرل کی جانب سے شایع ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ فیس بک پر نفرت انگیز مواد کی نگرانی کرنے والے حکام نے راجا سنگھ کی پوسٹوں میں اشتعال انگیزی کو دیکھتے ہوئے اس پر مستقل پابندی عائد کرنے کی تجویز دی تھی تاہم بھارت میں فیس بک کی اعلیٰ عہدے دار اور بی جی پی کی حامی انکھی داس نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے راجا سنگھ کے خلاف کارروائی نہیں ہونے دی۔
تاہم فیس بک نے بالآخر راجا سنگھ اور اس کے متعلقہ تمام پیجز اور آئی ڈیز وغیرہ بلاک کرنے کی کارروائی کی ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کو اپنے ویڈیو بیان میں بی جے پی کے ریاست تلنگانہ اسمبلی کے رکن راجا سنگھ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا استعمال کرنا چاہتا ہوں ، بہت سا مواد حامیوں نے ان پیجز پرڈال دیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جمعرات کو فیس بک نے بیان جاری کیا کہ کمپنی کی ''خطرناک افراد اور تنظیمات'' کی پالیسی کے تحت ٹی راجا سنگھ پر فیس بک اور انسٹا گرام پر پابندی عائد کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن ٹی راجا سنگھ بھارتی ریاست تلنگانہ کی اسمبلی کا رکن ہے اور وہ مسلمانوں اور دیگر بھارتی اقلیتوں کے خلاف اپنی نفرت انگیز تقاریر اور سماجی میڈیا پر اشتعال انگیزی کی وجہ سے شناخت رکھتا ہے۔ اس کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی، مساجد کے انہدام اور روہنگیا افراد کے خلاف تشدد پر اکسانے کے لیے مسلسل پوسٹیں سامنے آتی رہی ہیں۔ لیکن اس کے باوجود فیس بک نے اس کے خلاف کارروائی نہیں کی تھی۔
یہ خبر بھی پڑھیے: فیس بک مودی سرکار کے حق میں جانب دار ہے، وال اسٹریٹ جرنل
گزشتہ ماہ امریکی جریدے وال اسٹریٹ جنرل کی جانب سے شایع ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ فیس بک پر نفرت انگیز مواد کی نگرانی کرنے والے حکام نے راجا سنگھ کی پوسٹوں میں اشتعال انگیزی کو دیکھتے ہوئے اس پر مستقل پابندی عائد کرنے کی تجویز دی تھی تاہم بھارت میں فیس بک کی اعلیٰ عہدے دار اور بی جی پی کی حامی انکھی داس نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے راجا سنگھ کے خلاف کارروائی نہیں ہونے دی۔
تاہم فیس بک نے بالآخر راجا سنگھ اور اس کے متعلقہ تمام پیجز اور آئی ڈیز وغیرہ بلاک کرنے کی کارروائی کی ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کو اپنے ویڈیو بیان میں بی جے پی کے ریاست تلنگانہ اسمبلی کے رکن راجا سنگھ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا استعمال کرنا چاہتا ہوں ، بہت سا مواد حامیوں نے ان پیجز پرڈال دیا تھا۔