عقیدہ ٔ ختم نبوتﷺ اہل ایمان کی شہہ رگ
آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد قیامت تک اب کوئی دوسرا نبی آنے والا نہیں۔
قال تعالیٰ! ترجمہ: ''محمد (صلی اﷲ علیہ وسلم) تمہارے مَردوں میں سے کسی کے والد نہیں ہیں بل کہ اﷲ کے پیغمبر اور انبیاء (کی نبوت) کی مہر (یعنی اس کو ختم کر دینے والے ہیں) اور اﷲ ہر شے سے (خوب) واقف ہے۔'' (الاحزاب)
قارئین کرام! امام الا نبیاء سید المرسلین ختمی مرتبت محمد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم پر بہ حیثیت آخری پیغمبر عقیدہ و ایمان پر ہر مسلمان کا طرۂ امتیاز ہے۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد قیامت تک اب کوئی دوسرا نبی آنے والا نہیں، ظلّی نہ بروزی اور نہ ہی کسی دوسرے معانی و مفہوم میں کہ جس پر نبی کا اطلاق ہوتا ہو۔
دور رسالت ﷺ اور صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین سے لے کر آج تک امت مسلمہ جہاں رب تعالیٰ کے واحد و یکتا ہونے پر ایمان کامل رکھتی ہے، بعینہ شافع محشر، ساقی کوثر جناب حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے خاتم النبیین ہونے پر بھی غیر متزلزل ایقان رکھتی ہے۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد کسی بھی معانی میں دعوائے نبوت کرنے والا کذّاب، واجب القتل اور محبوب رب العالمین صلی اﷲ علیہ وسلم کی نبوت و رسالت کی آخری چادر عصمت پر حملہ کرنے کے مترادف ہے۔
ایسا شخص مردُود، جہنّمی اور اہل اسلام کے نزدیک یہود و نصاریٰ سے بدتر قابل نفرین گردانا جاتا ہے۔ ہمیشہ اہل اسلام اور ان کی حکومتوں نے ایسے کذابوں کی نہ صرف سرکوبی کی بل کہ ان کے مقتداء سمیت تمام ماننے والوں کے خلاف جہاد بالسیف کیا اور انہیں نابود کیا۔
مسیلمہ کذاب نے جب نبوت کا دعویٰ کیا تو خلیفہ اوّل سیّدنا ابُوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ نے تمام تر مشکل حالات کے باوجود سب سے پہلے اس بے ایمان کی سرکوبی کے لیے اسامہ بن زید ؓ کی سربراہی میں دستہ روانہ فرمایا اور اسے کیفر کردار تک پہنچایا۔ اسی طرح دیگر جھوٹے مدعیان نبوت اسود حسنیٰ و دیگر خاتون کا بھی لحاظ کیے بغیر تمام جھوٹے پیغمبروں کا انجام موت کے سوا کچھ بھی نہیں تھا۔یہ وہ عقیدہ ہے جس کے بغیر اسلام کا تصوّر حیا ت ہی نہیں کیا جاسکتا، لہٰذا امّت مسلمہ کے کسی بھی مکتبۂ فکر نے کبھی سمجھوتا نہیں کیا کیوں کہ عقیدۂ ختم نبوتؐ اہل اسلام کی شہہ رگ حیات ہے۔
یہ وہ آفاقی نظریہ ہے جو قرآن مجید و احادیث شریفہ سے قطعی ثابت ہے اور پوری امّت کا اس مسئلہ پر اجماع ہے۔ اس طرح خوب وضاحت سے بیان کردیا گیا کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم تو اﷲ کے پیغمبر اور تمام انبیاء کی نبوت پر مہر ہیں یعنی اب آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آنے والا ہے۔
چناں چہ حدیث مبارکہ ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: میری مثال دیگر انبیاء میں ایسی ہے جیسے کسی نے ایک اچھا کامل گھر بنایا لیکن ایک اینٹ کی جگہ خالی چھوڑ دی تو لوگوں نے اس کی عمارت کو پسند کرلیا لیکن خالی جگہ پر تعجب کیا، پس وہ خالی جگہ میں نے آکر پُر کردی۔ میرے آنے کے بعد نبوت کا محل مکمل ہوگیا۔
اس سے یہ ثابت ہُوا کہ نبوّت کی عمارت اب قیامت تک کے لیے کامل ہوچکی ہے۔
قارئین کرام! امام الا نبیاء سید المرسلین ختمی مرتبت محمد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم پر بہ حیثیت آخری پیغمبر عقیدہ و ایمان پر ہر مسلمان کا طرۂ امتیاز ہے۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد قیامت تک اب کوئی دوسرا نبی آنے والا نہیں، ظلّی نہ بروزی اور نہ ہی کسی دوسرے معانی و مفہوم میں کہ جس پر نبی کا اطلاق ہوتا ہو۔
دور رسالت ﷺ اور صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین سے لے کر آج تک امت مسلمہ جہاں رب تعالیٰ کے واحد و یکتا ہونے پر ایمان کامل رکھتی ہے، بعینہ شافع محشر، ساقی کوثر جناب حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے خاتم النبیین ہونے پر بھی غیر متزلزل ایقان رکھتی ہے۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد کسی بھی معانی میں دعوائے نبوت کرنے والا کذّاب، واجب القتل اور محبوب رب العالمین صلی اﷲ علیہ وسلم کی نبوت و رسالت کی آخری چادر عصمت پر حملہ کرنے کے مترادف ہے۔
ایسا شخص مردُود، جہنّمی اور اہل اسلام کے نزدیک یہود و نصاریٰ سے بدتر قابل نفرین گردانا جاتا ہے۔ ہمیشہ اہل اسلام اور ان کی حکومتوں نے ایسے کذابوں کی نہ صرف سرکوبی کی بل کہ ان کے مقتداء سمیت تمام ماننے والوں کے خلاف جہاد بالسیف کیا اور انہیں نابود کیا۔
مسیلمہ کذاب نے جب نبوت کا دعویٰ کیا تو خلیفہ اوّل سیّدنا ابُوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ نے تمام تر مشکل حالات کے باوجود سب سے پہلے اس بے ایمان کی سرکوبی کے لیے اسامہ بن زید ؓ کی سربراہی میں دستہ روانہ فرمایا اور اسے کیفر کردار تک پہنچایا۔ اسی طرح دیگر جھوٹے مدعیان نبوت اسود حسنیٰ و دیگر خاتون کا بھی لحاظ کیے بغیر تمام جھوٹے پیغمبروں کا انجام موت کے سوا کچھ بھی نہیں تھا۔یہ وہ عقیدہ ہے جس کے بغیر اسلام کا تصوّر حیا ت ہی نہیں کیا جاسکتا، لہٰذا امّت مسلمہ کے کسی بھی مکتبۂ فکر نے کبھی سمجھوتا نہیں کیا کیوں کہ عقیدۂ ختم نبوتؐ اہل اسلام کی شہہ رگ حیات ہے۔
یہ وہ آفاقی نظریہ ہے جو قرآن مجید و احادیث شریفہ سے قطعی ثابت ہے اور پوری امّت کا اس مسئلہ پر اجماع ہے۔ اس طرح خوب وضاحت سے بیان کردیا گیا کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم تو اﷲ کے پیغمبر اور تمام انبیاء کی نبوت پر مہر ہیں یعنی اب آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آنے والا ہے۔
چناں چہ حدیث مبارکہ ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: میری مثال دیگر انبیاء میں ایسی ہے جیسے کسی نے ایک اچھا کامل گھر بنایا لیکن ایک اینٹ کی جگہ خالی چھوڑ دی تو لوگوں نے اس کی عمارت کو پسند کرلیا لیکن خالی جگہ پر تعجب کیا، پس وہ خالی جگہ میں نے آکر پُر کردی۔ میرے آنے کے بعد نبوت کا محل مکمل ہوگیا۔
اس سے یہ ثابت ہُوا کہ نبوّت کی عمارت اب قیامت تک کے لیے کامل ہوچکی ہے۔