گوروں کے تعصب بھرے سیاہ چہروں سے نقاب اُٹھ گیا
یارکشائر کاؤنٹی ’ادارتی نسل پرستی‘ میں ملوث ہے،پاکستانی نژاد اورمسلم ہونے کی وجہ سے میراجینا حرام کردیا گیا،عظیم رفیق
گوروں کے تعصب بھرے سیاہ چہروں سے نقاب اٹھ گیا جب کہ انگلینڈ کے سابق انڈر 19 کرکٹر عظیم رفیق کے مطابق یارکشائر کاؤنٹی کلب 'ادارتی نسل پرستی' میں ملوث ہے۔
سابق انگلش انڈر19کرکٹر اور یارکشائر کے کپتان عظیم رفیق نے کاؤنٹی کلب میں نسلی تعصب کا نشانہ بننے کا انکشاف کیا ہے،29 سالہ عظیم کرکٹ چھوڑ چکے اور اب بزنس کرتے ہیں،انھوں نے کہا مجھے وہاں پر اتنا تنگ کیا گیا کہ میں خودکشی کے قریب پہنچ گیا تھا، میں پروفیشنل کرکٹر بننے کے اپنی فیملی کے خواب کی خاطر جی رہا تھا مگر اندر سے مررہا تھا، ہر روز کلب جاتے ہوئے مجھے شدید کرب سے گزرنا پڑتا، ساتھی کھلاڑیوں کا رویہ درست نہیں تھا، میں نے نسلی تعصب کا نشانہ بنائے جانے سے متعلق متعدد بار کلب کو رپورٹ کی مگر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ یارکشائر کے شہروں میں مختلف نسلوں کے لوگ بستے مگر سب کے سامنے ہے کہ اس کی فرسٹ ٹیم میں کتنے رنگدار چہرے موجود ہیں، تصاویر دیکھ لیں آپ کو سفید فام کے سوا مشکل سے کوئی دکھائی دے گا، جنوبی ایشیائی تارکین وطن کرکٹ سے محبت کرتے اس کے باوجود وہ یارکشائر کی ٹیم میں نہیں ہیں، میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ یہ کاؤنٹی کلب ادارتی نسل پرستی میں ملوث ہے۔
عظیم رفیق نے کئی واقعات بھی بتائے کہ کیسے ایک بار کراؤڈ میں سے کسی نے ان کو 'پاکی' کہہ کر پکارا اور بعد وہ کلب کے ہی ایک پلیئر کا دادا نکلا، اسی طرح جب کراؤڈ میں مسلم لڑکے کے چہرے پر کسی نے بیئر پھینکی تو واقعہ معلوم ہونے پر ڈریسنگ روم میں سب زورزور سے قہقہے لگارہے تھے، ایک بار میں، عادل رشید، اجمل شہزاد اور رانا نوید الحسن فیلڈ پر ایک ساتھ جارہے تھے تو ایک پلیئر نے کہا کہ آپ لوگ بہت زیادہ ہوتے جارہے ہو اس بارے میں بات کرنا پڑے گی۔
عظیم نے کہاکہ کاؤنٹی میں سب ہی بْرے نہیں، جوئے روٹ بہترین انسان ہیں، بچے کی پیدائش کے موقع پر پیچیدگی پیدا ہوئی جس پر مجھے اسپتال کے کئے چکر لگانا پڑے مگر میرا نومولود بیٹا نہ بچا، میں اس کی آخری رسومات کیلیے گیا تو پیچھے سے مختصر ای میل میں یارکشائر نے مجھے ریلیز کرنے کی اطلاع دیدی۔
'کرکٹ انفو' کی جانب سے جب اس بارے میں یارکشائر سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ایک ممبر عظیم سے رابطے میں ہے اور وہ کمیٹی کو رپورٹ کرے گا۔ معاملہ نازک ہونے کی وجہ سے وہ اس پر بات نہیں کرسکتے، جب اس بارے میں عظیم رفیق کو بتایا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے لیے خود ایک خبر ہے، ایک ہفتے قبل کسی نے مجھ سے فون پر بات کی مگر وہ بات چیت 2دوستوں کے درمیان تھی، مجھ پر واضح نہیں کیا گیا کہ کوئی آفیشل رابطہ ہے، اسی سے یارکشائر کی بددیانتی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
انھوں نے مزیدکہاکہ اس میں کئی نمایاں پلیئرز، ایڈمنسٹریٹرز اور میڈیا فیگر ملوث اور مجھے معلوم ہے کہ وہ میرا جینا دشوار کرسکتے ہیں، میں اس لیے سب بتا رہا ہوں کہ جس کرب سے میں گزرااس سے کسی اور کو نہ گزرنا پڑے۔
سابق انگلش انڈر19کرکٹر اور یارکشائر کے کپتان عظیم رفیق نے کاؤنٹی کلب میں نسلی تعصب کا نشانہ بننے کا انکشاف کیا ہے،29 سالہ عظیم کرکٹ چھوڑ چکے اور اب بزنس کرتے ہیں،انھوں نے کہا مجھے وہاں پر اتنا تنگ کیا گیا کہ میں خودکشی کے قریب پہنچ گیا تھا، میں پروفیشنل کرکٹر بننے کے اپنی فیملی کے خواب کی خاطر جی رہا تھا مگر اندر سے مررہا تھا، ہر روز کلب جاتے ہوئے مجھے شدید کرب سے گزرنا پڑتا، ساتھی کھلاڑیوں کا رویہ درست نہیں تھا، میں نے نسلی تعصب کا نشانہ بنائے جانے سے متعلق متعدد بار کلب کو رپورٹ کی مگر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ یارکشائر کے شہروں میں مختلف نسلوں کے لوگ بستے مگر سب کے سامنے ہے کہ اس کی فرسٹ ٹیم میں کتنے رنگدار چہرے موجود ہیں، تصاویر دیکھ لیں آپ کو سفید فام کے سوا مشکل سے کوئی دکھائی دے گا، جنوبی ایشیائی تارکین وطن کرکٹ سے محبت کرتے اس کے باوجود وہ یارکشائر کی ٹیم میں نہیں ہیں، میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ یہ کاؤنٹی کلب ادارتی نسل پرستی میں ملوث ہے۔
عظیم رفیق نے کئی واقعات بھی بتائے کہ کیسے ایک بار کراؤڈ میں سے کسی نے ان کو 'پاکی' کہہ کر پکارا اور بعد وہ کلب کے ہی ایک پلیئر کا دادا نکلا، اسی طرح جب کراؤڈ میں مسلم لڑکے کے چہرے پر کسی نے بیئر پھینکی تو واقعہ معلوم ہونے پر ڈریسنگ روم میں سب زورزور سے قہقہے لگارہے تھے، ایک بار میں، عادل رشید، اجمل شہزاد اور رانا نوید الحسن فیلڈ پر ایک ساتھ جارہے تھے تو ایک پلیئر نے کہا کہ آپ لوگ بہت زیادہ ہوتے جارہے ہو اس بارے میں بات کرنا پڑے گی۔
عظیم نے کہاکہ کاؤنٹی میں سب ہی بْرے نہیں، جوئے روٹ بہترین انسان ہیں، بچے کی پیدائش کے موقع پر پیچیدگی پیدا ہوئی جس پر مجھے اسپتال کے کئے چکر لگانا پڑے مگر میرا نومولود بیٹا نہ بچا، میں اس کی آخری رسومات کیلیے گیا تو پیچھے سے مختصر ای میل میں یارکشائر نے مجھے ریلیز کرنے کی اطلاع دیدی۔
'کرکٹ انفو' کی جانب سے جب اس بارے میں یارکشائر سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ایک ممبر عظیم سے رابطے میں ہے اور وہ کمیٹی کو رپورٹ کرے گا۔ معاملہ نازک ہونے کی وجہ سے وہ اس پر بات نہیں کرسکتے، جب اس بارے میں عظیم رفیق کو بتایا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے لیے خود ایک خبر ہے، ایک ہفتے قبل کسی نے مجھ سے فون پر بات کی مگر وہ بات چیت 2دوستوں کے درمیان تھی، مجھ پر واضح نہیں کیا گیا کہ کوئی آفیشل رابطہ ہے، اسی سے یارکشائر کی بددیانتی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
انھوں نے مزیدکہاکہ اس میں کئی نمایاں پلیئرز، ایڈمنسٹریٹرز اور میڈیا فیگر ملوث اور مجھے معلوم ہے کہ وہ میرا جینا دشوار کرسکتے ہیں، میں اس لیے سب بتا رہا ہوں کہ جس کرب سے میں گزرااس سے کسی اور کو نہ گزرنا پڑے۔