کورونا کی وجہ سے بند تعلیمی ادارے کھولنے کی ایک اور درخواست مسترد
اسلام آباد ہائی کورٹ نے تعلیمی ادارے کھولنا یا بند رکھنا ایگزیکٹو کا اختیار قرار دیدیا
BRUSSELS:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کورونا کی وجہ سے بند تعلیمی ادارے کھولنے کی ایک اور درخواست مسترد کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں کورونا وائرس کی وجہ سے بند تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے درخواست گزار وکیل کے دلائل کے بعد درخواست مسترد کردی اور تعلیمی ادارے کھولنا یا بند رکھنا ایگزیکٹو کا اختیار قرار دے دیا۔
دوران سماعت اپنے ریمارکس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ کرنا ایگزیکٹو کا اختیار ہے، یہ عدالت مفروضے کی بنیاد پر تو کوئی حکم جاری نہیں کر سکتی، یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ مفاد عامہ کا اتنا اہم معاملہ ایگزیکٹو کے مدنظر نہ ہو۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میں نے پہلے بھی پٹیشن دائر کی عدالت نے متعلقہ ادارے سے رجوع کی ہدایت کی، میں نے متعلقہ اداروں میں درخواست دی لیکن کچھ نہیں ہوا، حکومت تعلیمی ادارے کھولنے کے حوالے سے سنجیدگی نہیں دیکھا رہی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ پالیسی کا معاملہ ہے اور عدالت ایسے معاملات میں مداخلت نہیں کرتی، ایگزیکٹو کا کام ہے اس کی ذمہ داری ہے انہیں اپنا کام کرنے دیں۔
واضح رہے عدالت اس سے قبل بھی تعلیمی ادارے کھولنے کی درخواست مسترد کر چکی ہے
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کورونا کی وجہ سے بند تعلیمی ادارے کھولنے کی ایک اور درخواست مسترد کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں کورونا وائرس کی وجہ سے بند تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے درخواست گزار وکیل کے دلائل کے بعد درخواست مسترد کردی اور تعلیمی ادارے کھولنا یا بند رکھنا ایگزیکٹو کا اختیار قرار دے دیا۔
دوران سماعت اپنے ریمارکس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ کرنا ایگزیکٹو کا اختیار ہے، یہ عدالت مفروضے کی بنیاد پر تو کوئی حکم جاری نہیں کر سکتی، یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ مفاد عامہ کا اتنا اہم معاملہ ایگزیکٹو کے مدنظر نہ ہو۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میں نے پہلے بھی پٹیشن دائر کی عدالت نے متعلقہ ادارے سے رجوع کی ہدایت کی، میں نے متعلقہ اداروں میں درخواست دی لیکن کچھ نہیں ہوا، حکومت تعلیمی ادارے کھولنے کے حوالے سے سنجیدگی نہیں دیکھا رہی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ پالیسی کا معاملہ ہے اور عدالت ایسے معاملات میں مداخلت نہیں کرتی، ایگزیکٹو کا کام ہے اس کی ذمہ داری ہے انہیں اپنا کام کرنے دیں۔
واضح رہے عدالت اس سے قبل بھی تعلیمی ادارے کھولنے کی درخواست مسترد کر چکی ہے