سیلاب سے سوات میں تین لاکھ سے زائد ٹراؤٹ مچھلیاں ہلاک
ایک لاکھ مچھلی کے بچے بھی سیلاب کی نذر ہوگئے
وادی سوات کی تحصیل مدین میں حالیہ سیلاب سے فش فارمز سیلابی ریلے کی نذر ہوگئے اور 3 لاکھ سے زائد بڑی ٹراؤٹ مچھلیاں مرگئیں جس کے نتیجے میں فش انڈسٹری کو بڑا دھچکا لگا ہے اور کروڑوں کا نقصان ہوگیا۔
ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے مدین میں فش فارمز کے مالکان نے بتایا کہ ان کے فش فارمز سے لاکھوں مچھلیاں مرگئیں اور ہزاروں بچے پانی کی نذر ہوگئے جس سے ان کا لاکھوں کا نقصان ہوا جبکہ فش فارم بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔
مقامی لوگوں کے مطابق ٹراؤٹ کے تالابوں میں سیلابی پانی داخل ہونے سے ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوگیا جس کے باعث فش مالکان نے مچھلیاں کو بازاروں میں لاکر بیچنا شروع کردیا ہے جس کے نتیجے میں ٹراؤٹ کی قیمت 3 ہزار روپے کلو سے کم ہوکر 5 سو روپے فی کلو ہوگئی ہے۔
لینڈ سلائیڈنگ کے باعث راستے خراب ہونے سے مچھلیوں کی ترسیل ناممکن ہوگئی اور سڑنے کے ڈر سے بیشتر فش فارمز میں مرنے والی مچھلیاں مقامی دیہاتیوں میں بانٹ دی گئیں۔
متاثرہ کاروباری طبقے نے حکومت سے نقصان کا ازالہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت کا ترکی طرز پر کیج فش فارم منصوبہ بھی سیلابی پانی سے شدید متاثر ہوا۔ دبیر ڈیم کے قریب ٹراؤٹ مچھلیوں کے بڑے کیجز بھی بہہ گئے جن میں مجموعی طور 3 سو کلو سے زائد مچھلیاں موجود تھیں اور افسران کے عارضی دفاتر بھی پانی میں بہہ گئے۔
کیج فش فارم پراجیکٹ پر ایک کروڑ روپے لاگت آئی تھی جو سیلاب سے ختم ہوگیا۔
ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے مدین میں فش فارمز کے مالکان نے بتایا کہ ان کے فش فارمز سے لاکھوں مچھلیاں مرگئیں اور ہزاروں بچے پانی کی نذر ہوگئے جس سے ان کا لاکھوں کا نقصان ہوا جبکہ فش فارم بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔
مقامی لوگوں کے مطابق ٹراؤٹ کے تالابوں میں سیلابی پانی داخل ہونے سے ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوگیا جس کے باعث فش مالکان نے مچھلیاں کو بازاروں میں لاکر بیچنا شروع کردیا ہے جس کے نتیجے میں ٹراؤٹ کی قیمت 3 ہزار روپے کلو سے کم ہوکر 5 سو روپے فی کلو ہوگئی ہے۔
لینڈ سلائیڈنگ کے باعث راستے خراب ہونے سے مچھلیوں کی ترسیل ناممکن ہوگئی اور سڑنے کے ڈر سے بیشتر فش فارمز میں مرنے والی مچھلیاں مقامی دیہاتیوں میں بانٹ دی گئیں۔
متاثرہ کاروباری طبقے نے حکومت سے نقصان کا ازالہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت کا ترکی طرز پر کیج فش فارم منصوبہ بھی سیلابی پانی سے شدید متاثر ہوا۔ دبیر ڈیم کے قریب ٹراؤٹ مچھلیوں کے بڑے کیجز بھی بہہ گئے جن میں مجموعی طور 3 سو کلو سے زائد مچھلیاں موجود تھیں اور افسران کے عارضی دفاتر بھی پانی میں بہہ گئے۔
کیج فش فارم پراجیکٹ پر ایک کروڑ روپے لاگت آئی تھی جو سیلاب سے ختم ہوگیا۔