وزیراعظم کا کراچی کے لیے 1100 ارب روپےکے پیکیج کا اعلان
پیکیج کے تحت پینے کے پانی کی فراہمی، نالوں کی صفائی اور بے گھر افراد کی آباد کاری ہوگی، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کراچی کے لیے 1100 ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کردیا ہے۔
کراچی میں گورنر سندھ عمران اسماعیل، وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ اور وفاقی و صوبائی وزرا کے ہمراہ میڈیا بریفنگ کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ کسی بھی مسئلے سے نمٹنے کے لیے کوآرڈی نیشن ضروری ہے، بارشوں سے پہلے کورونا کا چیلنج تھا، کورونا سے نمٹنے کے لیے ہم نے کمیٹی بنائی، ٹڈی دل کے چیلنج سے نمٹنے کےلیے بھی کمیٹی تشکیل دی گئی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی میں بارشوں سے تباہی ہوئی، ہم نے محسوس کیا کہ کراچی کا مسئلہ اہم ہے اس پر بات کرنا ضروری ہے۔ کراچی کے لوگوں نے مشکل وقت کا سامنا کیا، کراچی میں نالے ،نکاسی آب ،بےگھرافراد اور سولڈ ویسٹ کے مسائل ہیں۔ شہر کی سڑکیں اور دیگر انفراسٹرکچر کا مسئلہ حل کرنا ضروری ہے۔ ہم نے مل کر کورونا سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے، کراچی کے مسائل کے حل کے لیے بھی مل کر کام کریں گے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت نے مل کر 1100 ارب روپے کا پیکیج ترتیب دیا ہے۔ اس کے تحت پینے کے پانی کی فراہمی، نالوں کی صفائی اور بے گھر افراد کی آباد کاری ہوگی۔ کراچی سرکلر ریلوے بھی اسی پیکیج سے مکمل کریں گے۔
کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی کا اجلاس
میڈیا بریفنگ سے قبل گورنر ہاؤس کراچی میں وزیر اعظم کی سربراہی میں کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزرا اسد عمر ، شبلی فراز ، علی زیدی اورامین الحق کے علاوہ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ بھی شریک تھے۔ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت سندھ حکومت کے میگا منصوبوں پر مشاورت کی گئی اور کراچی کی تعمیر وترقی کے لئے وفاق اورسندھ حکومت کا مل کرکام کرنے کا عزم کیا گیا۔
وزیراعلی مرادعلی شاہ نے وزیراعظم کی آمد پر شکریہ ادا کیا اور انہیں حالیہ بارشوں سے سندھ میں ہونے والے نقصانات اور صوبائی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔
اجلاس کے دوران کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت منصوبوں کی نگرانی کے لئے ایک اور کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکس چینج کا دورہ منسوخ
اپنے دورہ کراچی کے دوران وزیر اعظم کو پاکستان اسٹاک ایکس چینج کا دورہ بھی کرنا تھا تاہم ناگزیر وجوہات کی بنا پر اسے منسوخ کردیا گیا۔
کراچی میں گورنر سندھ عمران اسماعیل، وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ اور وفاقی و صوبائی وزرا کے ہمراہ میڈیا بریفنگ کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ کسی بھی مسئلے سے نمٹنے کے لیے کوآرڈی نیشن ضروری ہے، بارشوں سے پہلے کورونا کا چیلنج تھا، کورونا سے نمٹنے کے لیے ہم نے کمیٹی بنائی، ٹڈی دل کے چیلنج سے نمٹنے کےلیے بھی کمیٹی تشکیل دی گئی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی میں بارشوں سے تباہی ہوئی، ہم نے محسوس کیا کہ کراچی کا مسئلہ اہم ہے اس پر بات کرنا ضروری ہے۔ کراچی کے لوگوں نے مشکل وقت کا سامنا کیا، کراچی میں نالے ،نکاسی آب ،بےگھرافراد اور سولڈ ویسٹ کے مسائل ہیں۔ شہر کی سڑکیں اور دیگر انفراسٹرکچر کا مسئلہ حل کرنا ضروری ہے۔ ہم نے مل کر کورونا سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے، کراچی کے مسائل کے حل کے لیے بھی مل کر کام کریں گے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت نے مل کر 1100 ارب روپے کا پیکیج ترتیب دیا ہے۔ اس کے تحت پینے کے پانی کی فراہمی، نالوں کی صفائی اور بے گھر افراد کی آباد کاری ہوگی۔ کراچی سرکلر ریلوے بھی اسی پیکیج سے مکمل کریں گے۔
کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی کا اجلاس
میڈیا بریفنگ سے قبل گورنر ہاؤس کراچی میں وزیر اعظم کی سربراہی میں کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزرا اسد عمر ، شبلی فراز ، علی زیدی اورامین الحق کے علاوہ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ بھی شریک تھے۔ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت سندھ حکومت کے میگا منصوبوں پر مشاورت کی گئی اور کراچی کی تعمیر وترقی کے لئے وفاق اورسندھ حکومت کا مل کرکام کرنے کا عزم کیا گیا۔
وزیراعلی مرادعلی شاہ نے وزیراعظم کی آمد پر شکریہ ادا کیا اور انہیں حالیہ بارشوں سے سندھ میں ہونے والے نقصانات اور صوبائی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔
اجلاس کے دوران کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت منصوبوں کی نگرانی کے لئے ایک اور کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکس چینج کا دورہ منسوخ
اپنے دورہ کراچی کے دوران وزیر اعظم کو پاکستان اسٹاک ایکس چینج کا دورہ بھی کرنا تھا تاہم ناگزیر وجوہات کی بنا پر اسے منسوخ کردیا گیا۔