سندھ میں تعلیمی اداروں میں تدریس کے لیے ایس او پیز کی منظوری
اسکول انتظامیہ سماجی فاصلے کو یقینی بنانے کے لیے طلبہ کو شفٹس میں بلائیں
سندھ حکومت کے محکمہ اسکول ایجوکیشن نے متوقع طور پر 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے کھولنے کی صورت میں کلاسز کے انعقاد اور تدریسی طریقہ کار کے لیے کوویڈ 19 سے بچائو کی ایس او پیز تیار کرلی ہے اور محکمہ اسکول ایجوکیشن کی اسٹیئرنگ کمیٹی کی جانب سے ان ایس او پیز کی منظوری دے دی گئی ہے۔
ایس او پیز میں طالبعلم کے گھر سے اسکول پہنچنے کلاسز کے انعقاد اورگھر واپسی تک کی روزانہ کی مشق کا احاطہ کیا گیا ہے ان ایس او پیز کو بعض معروف نجی اسکولوں کے مالکان اور محکمہ تعلیم کے سرکاری افسران نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے ایس او پیز میں نصاب کی تکمیل کے لیے تعلیمی اداروں میں ہفتہ کے روز تعطیل ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ جب تک وبا ختم نہیں ہوجاتی ہفتے کو کلاسز کا انعقاد کیا جائے۔
واضح رہے کہ سندھ کے سرکاری تعلیمی اداروں (اسکول و کالج) میں ہفتے کو پہلے بھی تعطیل نہیں ہوتی تھی تاہم نجی اسکولوں و کالجوں کی اکثریت ہفتے کو بند رہتی تھی مزید براں ایس او پیز سے متعلق مزید کہا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں ٹک شاپس کو کھانے پینے کی اشیاء کی فروخت کی اجازت نہیں ہوگی اور طلبہ کے لیے لازمی ہوگا کہ وہ پانی کی بوتل اور گھر کا بنا لنچ ساتھ لائیں اسکولوں کے باہر فروخت ہونے والی کھانے پی ے کی اشیاء کو وہاں موجودگی کی اجازت نہ دی جائے اور ضروری ہو تو علاوہ پولیس اور ڈپٹی کمشنرز سے مدد لی جائے، اسکولوں میں بڑے ہجوم کو ختم کرنے کے لیے تمام کلاسز کی مجموعی اسمبلی نہ کی جائے بلکہ کلاس روم میں محدود طلبہ کی موجودگی میں اسمبلی کا انعقاد کیا جائے۔
مزید براں کمرہ جماعت میں طلبہ کے مابین مناسب فاصلہ رکھنے کے لیے "پری پرائمری سے اپر سیکنڈری" تک کی کلاسز کو مختلف شفٹس میں بلایا جائے اور انھیں گروپس میں تقسیم کردیا جائے طلبہ اور اساتذہ جن میں کورونا کی کوئی بھی علامت پائی جائے انھیں اسکول میں داخل نہ ہونے دیا جائے بخار کی صورت میں طالب علم کو فوری گھر بھیج دیا جائے اور والدین و ووین ڈرائیور کو یہ باور کرایا جائے کہ اسکول میں داخلے کے وقت جب تک طالب علم کی اسکریننگ نہ ہوجائے اور وہ dis infectant gate سے نہ گزر جائے جب تک اس کا انتظار کیا جائے طالب علم اور اساتذہ و عملے کے لیے منہ پر ماسک پہننا لازمی ہوگا اسکول کے کلاس رومز ، بیت الخلاء، کومن ایریا ، ڈسک ، کرسیاں اور اہلکاروں کی صفائی کرکے انھیں dis infect بھی کیا جائے۔
اسکول کی لیب، لائبریری اور دفاتر ہوا دار ہونے چاہیے اور ان کے دروازے اسکول کے اوقاف میں مسلسل کھلے رہیں طلبہ کو مسلسل ہاتھ دھوتے رہتے کی تاکید کی جائے اسکول میں مختلف مقامات پر ہینڈ سینیٹائزر رکھے جائیں طالب علم کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی زیر استعمال تدریسی اشیاء صرف خود ہی استعمال کرے اور ایک دوسرے سے یہ اشیاء شیئر نہ کی جائیں اسی طرح کھانے پینے کی اشیاء بھی آپس میں شیئر نہ کریں طالب علم کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ اپنی صحت اور طبعیت سے متعلق احساسات کو اساتذہ سے شیئر کرے طالب علم سے کہا جائے کہ وہ نا صرف اسکول بلکہ وین میں بھی فیس ماسک کا استعمال کرے جبکہ ویں ڈرائیور کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ دوران ڈرائیونگ اپنے برابر میں کسی طالب علم کو نہ بٹھائے۔
ایس او پیز میں والدین سے کہا گیا ہے کہ بچے کو بخار، نزلہ، پھانسی اور سانس لینے میں دشواری کی شکایات کی صورت میں اسکول نہ بھیجیں۔ علاوہ ازیں اسکولوں سے مزید کہا گیا ہے کہ نصاب کی تکمیل کے لیے home assignment کو بھی ترجیح دیں جبکہ وہ طلبہ بیماری کھ سبب غیر حاضر ہوں ان کے لیے online classes کا انتظام بھی کیا جائے۔
ادھر ٹرانسپوٹیشن کے حوالےسے وین ڈرائیور سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنا روٹ میپ اسکول انتظامیہ کو فراہم کرے جبکہ رش کو ختم کرنے کے لیے صرف اس اسکول گیٹ کا استعمال کیا جائے جس اسکول انتظامیہ مختص کرے اور اسکول وین کو over crowded نہ کیا جائے اسی طرح وہ طلبہ جو اسکولوں کے قریب ہی رہتے ہیں انھیں ایڈوائز کی گئی ہے کہ وہ ویں کے استعمال سے گریز کریں۔
ایس او پیز میں طالبعلم کے گھر سے اسکول پہنچنے کلاسز کے انعقاد اورگھر واپسی تک کی روزانہ کی مشق کا احاطہ کیا گیا ہے ان ایس او پیز کو بعض معروف نجی اسکولوں کے مالکان اور محکمہ تعلیم کے سرکاری افسران نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے ایس او پیز میں نصاب کی تکمیل کے لیے تعلیمی اداروں میں ہفتہ کے روز تعطیل ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ جب تک وبا ختم نہیں ہوجاتی ہفتے کو کلاسز کا انعقاد کیا جائے۔
واضح رہے کہ سندھ کے سرکاری تعلیمی اداروں (اسکول و کالج) میں ہفتے کو پہلے بھی تعطیل نہیں ہوتی تھی تاہم نجی اسکولوں و کالجوں کی اکثریت ہفتے کو بند رہتی تھی مزید براں ایس او پیز سے متعلق مزید کہا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں ٹک شاپس کو کھانے پینے کی اشیاء کی فروخت کی اجازت نہیں ہوگی اور طلبہ کے لیے لازمی ہوگا کہ وہ پانی کی بوتل اور گھر کا بنا لنچ ساتھ لائیں اسکولوں کے باہر فروخت ہونے والی کھانے پی ے کی اشیاء کو وہاں موجودگی کی اجازت نہ دی جائے اور ضروری ہو تو علاوہ پولیس اور ڈپٹی کمشنرز سے مدد لی جائے، اسکولوں میں بڑے ہجوم کو ختم کرنے کے لیے تمام کلاسز کی مجموعی اسمبلی نہ کی جائے بلکہ کلاس روم میں محدود طلبہ کی موجودگی میں اسمبلی کا انعقاد کیا جائے۔
مزید براں کمرہ جماعت میں طلبہ کے مابین مناسب فاصلہ رکھنے کے لیے "پری پرائمری سے اپر سیکنڈری" تک کی کلاسز کو مختلف شفٹس میں بلایا جائے اور انھیں گروپس میں تقسیم کردیا جائے طلبہ اور اساتذہ جن میں کورونا کی کوئی بھی علامت پائی جائے انھیں اسکول میں داخل نہ ہونے دیا جائے بخار کی صورت میں طالب علم کو فوری گھر بھیج دیا جائے اور والدین و ووین ڈرائیور کو یہ باور کرایا جائے کہ اسکول میں داخلے کے وقت جب تک طالب علم کی اسکریننگ نہ ہوجائے اور وہ dis infectant gate سے نہ گزر جائے جب تک اس کا انتظار کیا جائے طالب علم اور اساتذہ و عملے کے لیے منہ پر ماسک پہننا لازمی ہوگا اسکول کے کلاس رومز ، بیت الخلاء، کومن ایریا ، ڈسک ، کرسیاں اور اہلکاروں کی صفائی کرکے انھیں dis infect بھی کیا جائے۔
اسکول کی لیب، لائبریری اور دفاتر ہوا دار ہونے چاہیے اور ان کے دروازے اسکول کے اوقاف میں مسلسل کھلے رہیں طلبہ کو مسلسل ہاتھ دھوتے رہتے کی تاکید کی جائے اسکول میں مختلف مقامات پر ہینڈ سینیٹائزر رکھے جائیں طالب علم کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی زیر استعمال تدریسی اشیاء صرف خود ہی استعمال کرے اور ایک دوسرے سے یہ اشیاء شیئر نہ کی جائیں اسی طرح کھانے پینے کی اشیاء بھی آپس میں شیئر نہ کریں طالب علم کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ اپنی صحت اور طبعیت سے متعلق احساسات کو اساتذہ سے شیئر کرے طالب علم سے کہا جائے کہ وہ نا صرف اسکول بلکہ وین میں بھی فیس ماسک کا استعمال کرے جبکہ ویں ڈرائیور کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ دوران ڈرائیونگ اپنے برابر میں کسی طالب علم کو نہ بٹھائے۔
ایس او پیز میں والدین سے کہا گیا ہے کہ بچے کو بخار، نزلہ، پھانسی اور سانس لینے میں دشواری کی شکایات کی صورت میں اسکول نہ بھیجیں۔ علاوہ ازیں اسکولوں سے مزید کہا گیا ہے کہ نصاب کی تکمیل کے لیے home assignment کو بھی ترجیح دیں جبکہ وہ طلبہ بیماری کھ سبب غیر حاضر ہوں ان کے لیے online classes کا انتظام بھی کیا جائے۔
ادھر ٹرانسپوٹیشن کے حوالےسے وین ڈرائیور سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنا روٹ میپ اسکول انتظامیہ کو فراہم کرے جبکہ رش کو ختم کرنے کے لیے صرف اس اسکول گیٹ کا استعمال کیا جائے جس اسکول انتظامیہ مختص کرے اور اسکول وین کو over crowded نہ کیا جائے اسی طرح وہ طلبہ جو اسکولوں کے قریب ہی رہتے ہیں انھیں ایڈوائز کی گئی ہے کہ وہ ویں کے استعمال سے گریز کریں۔