بھارت کشیدگی کا باعث بننے والے کسی بھی اقدام سے باز رہے چینی وزیردفاع
شنگھائی تعاون تنظیم میں چین اور بھارت کے وزرائے دفاع کی ملاقات کے بعد سخت بیانات کا تبادلہ
چین کے وزیر دفاع نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ سرحدوں پر ایسے کسی بھی اقدام سے باز رہے جس کے باعث دونوں ممالک میں کشیدگی پیدا ہوسکتی ہو اور واضح کیا ہے کہ چین اپنے علاقوں سے کسی صورت دست بردار نہیں ہوگا۔
ماسکو میں شنگھائی تعاون کونسل تنظیم کے اجلاس کے موقعے پر چین کے وزیر دفاع جنرل ویئ فینگی اور بھارتی ہم منصب راج ناتھ کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد دونوں جانب سے بیانات جاری کیے گئے جن میں جون کے دوران لداخ کے علاقے میں ہونے والی کشیدگی کے لیے ایک دوسرے کو ذمے دار ٹھہرایا گیا۔
بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین مسائل پر تبادلۂ خیال کے لیے ملاقات بے تکلفانہ ماحول میں ہوئی۔ علاوہ ازیں انہوں نے جون میں ہونے والی کشیدگی کے لیے چین کو ذمے دار قرار دیا اور چینی فورسز کو امن معاہدے کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا۔راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ بھارت امن سے مسائل حل کرنا چاہتا تاہم اس بات میں بھی شبہ نہیں ہونا چاہیے کہ ہم اپنی علاقائی سالمیت کے تحفظ ک لیے پُرامن ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے وزیر دفاع ویئ فینگی نے بھی ملاقات کے بعد اپنے بیان میں دوٹوک انداز میں بھارت کو کشیدگی کی جانب بڑھنے سے خبر دار کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چین اپنے علاقوں پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا اور بھارت ایسے کسی بھی اقدام سے باز رہے جس کے بعد کشیدہ صورت حال پیدا ہونے کا امکان ہو۔
واضح رہے رواں برس جون میں لداخ کے علاقے میں دونوں ممالک کی افواج آمنے سامنے آگئی تھیں اور چینی فورسز کی کارروائی میں افسران سمیت بھارتی فوج کے 20 اہل کار مارے گئے تھے۔اس تصادم کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین سفارتی اور اقتصادی تعلقات کشیدہ ہیں اور بھارت میں چینی مصنوعات اور ایپلی کیشن کی بندش سمیت کئی اقدامات کیے جارہے ہیں۔ دوسری جانب امریکا کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دو بڑے ممالک کے مابین کشیدگی میں ثالثی کی پیش کش بھی کررکھی ہے۔
ماسکو میں شنگھائی تعاون کونسل تنظیم کے اجلاس کے موقعے پر چین کے وزیر دفاع جنرل ویئ فینگی اور بھارتی ہم منصب راج ناتھ کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد دونوں جانب سے بیانات جاری کیے گئے جن میں جون کے دوران لداخ کے علاقے میں ہونے والی کشیدگی کے لیے ایک دوسرے کو ذمے دار ٹھہرایا گیا۔
بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین مسائل پر تبادلۂ خیال کے لیے ملاقات بے تکلفانہ ماحول میں ہوئی۔ علاوہ ازیں انہوں نے جون میں ہونے والی کشیدگی کے لیے چین کو ذمے دار قرار دیا اور چینی فورسز کو امن معاہدے کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا۔راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ بھارت امن سے مسائل حل کرنا چاہتا تاہم اس بات میں بھی شبہ نہیں ہونا چاہیے کہ ہم اپنی علاقائی سالمیت کے تحفظ ک لیے پُرامن ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے وزیر دفاع ویئ فینگی نے بھی ملاقات کے بعد اپنے بیان میں دوٹوک انداز میں بھارت کو کشیدگی کی جانب بڑھنے سے خبر دار کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چین اپنے علاقوں پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا اور بھارت ایسے کسی بھی اقدام سے باز رہے جس کے بعد کشیدہ صورت حال پیدا ہونے کا امکان ہو۔
واضح رہے رواں برس جون میں لداخ کے علاقے میں دونوں ممالک کی افواج آمنے سامنے آگئی تھیں اور چینی فورسز کی کارروائی میں افسران سمیت بھارتی فوج کے 20 اہل کار مارے گئے تھے۔اس تصادم کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین سفارتی اور اقتصادی تعلقات کشیدہ ہیں اور بھارت میں چینی مصنوعات اور ایپلی کیشن کی بندش سمیت کئی اقدامات کیے جارہے ہیں۔ دوسری جانب امریکا کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دو بڑے ممالک کے مابین کشیدگی میں ثالثی کی پیش کش بھی کررکھی ہے۔