نفاذ قانون کے بعد گردوں کے غیر قانونی ٹرانسپلانٹ کم ہو گئے

اعضاکی تبدیلی کے قانون کو 10 سال مکمل ہو گئے، غیرملکی اس کاروبار سے منافع کے حصول کے لیے یہاں کا رخ کرتے تھے


Staff Reporter September 06, 2020
ایس آئی یو ٹی ملک کا سب سے بڑا ٹرانسپلانٹ سینٹر بن گیا، ادارے میں اب تک 6201 گردوں کی کامیاب پیوند کاری ہو چکی۔ فوٹو : فائل

قانونی اور اخلاقی بنیاد پر اعضا کی تبدیلی کے قانون کے نفاذ کو 10 سال مکمل ہوگئے جو انسانی اعضا کے غیرقانونی طریقوں سے تجارت کا سدباب کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔

ایس آئی یو ٹی کے مطابق اس قانون کے نفاذ سے ملک میں غیرقانونی ٹرانسپلانٹیشن میں نمایاں کمی آئی ہے خاص طور پر وہ غیر ملکی اس کاروبار سے منافع کے حصول کے لیے یہاں کا رخ کرتے تھے مزید یہ کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مزید چوکس ہوئے اور اس مجرمانہ فعل کے مرتکب ڈاکٹروں اور تکنیکی عملے کے خلاف قانونی کاروائی کی گئی۔

انصاف کے اس تیز عمل نے غیر قانونی ٹرانسپلانٹ روکن میں بڑی مدد فراہم کی، اس حوالے سے ٹرانسپلانٹیشن سوسائٹی پاکستان اور ایس آئی یو ٹی نے گردوں کا عطیہ کرنے والے غریب لوگوں کی حالت زار اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

ایک اندازے کے مطابق اس قانون کے نفاذ سے قبل ملک میں ہر سال 1500 غیر قانونی گردوں کے ٹرانسپلانٹ کیے جارہے تھے پاکستان کو دنیا کے سب سے بڑے گردے کا تجارتی مرکز سمجھا جانے لگا۔

ایس آئی یو ٹی ملک کا سب سے بڑا ٹرانسپلانٹ سینٹر ہے جہاں خاندان کا فرد ہی اپنا گردہ عطیہ کرتا ہے اور ادارے میں اب تک 6201 گردوں کی کامیاب پیوند کاری مفت کی جا چکی ہے۔گردہ عطیہ کرتا ہے اور ادارے میں اب تک 6201 گردوں کی کامیاب پیوند کاری مفت کی جا چکی ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں