سقوط ڈھاکا کا سیاہ باب فراموش نہیں کیا جاسکتا الطاف حسین
بنگالیوں کوحقوق دینے کے بجائے انکی آواز کو ریاستی طاقت سے دبانے کیلیے فوج کشی کی گئی
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے کہاہے کہ سقوط ڈھاکا پاکستان کی تاریخ کاایک ایساسیاہ ترین باب ہے جسے فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔
یوم سقوط ڈھاکاکے موقع پراپنے بیان میںالطاف حسین نے کہاکہ یہ ایک تاریخ ہے کہ سابقہ مشرقی پاکستان کے بنگالی عوام نے قیام پاکستان کیلیے جدوجہدکی اوربیش بہاقربانیاں دیں لیکن انہیں ان کے حقوق سے محروم رکھا گیااور زندگی کے ہرمیدان میں بنگالی عوام کے ساتھ ناانصافیاں کی گئیں،بنگالی عوام نے 1970کے انتخابات میں عوامی لیگ کو بھرپور اکثریت سے کامیاب کرایا لیکن اس وقت کے حکمرانوں،اسٹیبلشمنٹ اور اقتدار کی ہوس رکھنے والوں نے بنگالیوں کی نمائندہ جماعت کو اقتدارمنتقل نہیں کیااوربنگالیوںکو حقوق دینے کے بجائے ان کی آواز کوریاستی طاقت کے ذریعے دبانے کیلیے مشرقی پاکستان میں فوج کشی کی گئی، بنگالی عوام کے جمہوری،آئینی ، قانونی اورانسانی حقوق پامال کیے گئے اورانھیں غدار قراردیکرلاکھوںکلمہ گوپاکستانی بنگالیوں کاقتل عام کیا گیا۔
الطاف حسین نے کہاکہ ماضی کی اقتدارمافیا نے پاکستان دولخت کرنا گوارا کرلیا لیکن بنگالی عوام کوان کے جائز حقوق دینا گوار ا نہیں کیا،یہ پاکستان اوراس کے عوام کی بدقسمتی ہے کہ ایک جانب ملک کامشرقی بازوعلیحدہ ہوگیا جبکہ دوسری جانب ریڈکراس کے کیمپ،پاکستان کے تحفظ کیلیے ہرقسم کی قربانیاں دینے والے لاکھوں محب وطن پاکستانیوں کا مقدر بن گئے ۔الطاف حسین نے کہاکہ جماعت اسلامی،بنگلہ دیش میں اپنے رہنماؤں کی گرفتاریوں اورسزا کے خلاف تو احتجاج کرتی ہے لیکن اس نے آج تک ریڈکراس کے کیمپو ں میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے والے محصور پاکستانیوںکی وطن واپسی کیلیے کوئی احتجاج نہیں کیا۔الطاف حسین نے کہاکہ وقت کا تقاضہ ہے کہ ہم ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیں،پرانی روش چھوڑدیں،حقو ق سے محروم عوام کوانصاف فراہم کریں،سب کے ساتھ یکساں سلوک کیاجائے اورحقوق سے محروم عوام میں پائے جانے والے احساس محرومی کاخاتمہ کیاجائے تا کہ باقی ماندہ پاکستان کو مضبوط بنایاجاسکے۔الطاف حسین نے 1971میںپاکستان کوبچانے کیلیے اپنی جانوںکی قربانیاں دینے والے شہداکوزبردست خراج عقیدت پیش کیا۔
یوم سقوط ڈھاکاکے موقع پراپنے بیان میںالطاف حسین نے کہاکہ یہ ایک تاریخ ہے کہ سابقہ مشرقی پاکستان کے بنگالی عوام نے قیام پاکستان کیلیے جدوجہدکی اوربیش بہاقربانیاں دیں لیکن انہیں ان کے حقوق سے محروم رکھا گیااور زندگی کے ہرمیدان میں بنگالی عوام کے ساتھ ناانصافیاں کی گئیں،بنگالی عوام نے 1970کے انتخابات میں عوامی لیگ کو بھرپور اکثریت سے کامیاب کرایا لیکن اس وقت کے حکمرانوں،اسٹیبلشمنٹ اور اقتدار کی ہوس رکھنے والوں نے بنگالیوں کی نمائندہ جماعت کو اقتدارمنتقل نہیں کیااوربنگالیوںکو حقوق دینے کے بجائے ان کی آواز کوریاستی طاقت کے ذریعے دبانے کیلیے مشرقی پاکستان میں فوج کشی کی گئی، بنگالی عوام کے جمہوری،آئینی ، قانونی اورانسانی حقوق پامال کیے گئے اورانھیں غدار قراردیکرلاکھوںکلمہ گوپاکستانی بنگالیوں کاقتل عام کیا گیا۔
الطاف حسین نے کہاکہ ماضی کی اقتدارمافیا نے پاکستان دولخت کرنا گوارا کرلیا لیکن بنگالی عوام کوان کے جائز حقوق دینا گوار ا نہیں کیا،یہ پاکستان اوراس کے عوام کی بدقسمتی ہے کہ ایک جانب ملک کامشرقی بازوعلیحدہ ہوگیا جبکہ دوسری جانب ریڈکراس کے کیمپ،پاکستان کے تحفظ کیلیے ہرقسم کی قربانیاں دینے والے لاکھوں محب وطن پاکستانیوں کا مقدر بن گئے ۔الطاف حسین نے کہاکہ جماعت اسلامی،بنگلہ دیش میں اپنے رہنماؤں کی گرفتاریوں اورسزا کے خلاف تو احتجاج کرتی ہے لیکن اس نے آج تک ریڈکراس کے کیمپو ں میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے والے محصور پاکستانیوںکی وطن واپسی کیلیے کوئی احتجاج نہیں کیا۔الطاف حسین نے کہاکہ وقت کا تقاضہ ہے کہ ہم ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیں،پرانی روش چھوڑدیں،حقو ق سے محروم عوام کوانصاف فراہم کریں،سب کے ساتھ یکساں سلوک کیاجائے اورحقوق سے محروم عوام میں پائے جانے والے احساس محرومی کاخاتمہ کیاجائے تا کہ باقی ماندہ پاکستان کو مضبوط بنایاجاسکے۔الطاف حسین نے 1971میںپاکستان کوبچانے کیلیے اپنی جانوںکی قربانیاں دینے والے شہداکوزبردست خراج عقیدت پیش کیا۔