سندھ اورخیبر پختونخوا کیلئےمزید1 لاکھ 70 ہزارگندم کی درآمد کا ٹینڈرجاری
اس وقت محکمہ خوراک کے پاس 34لاکھ 60ہزار ٹن گندم اسٹاکس موجود ہیں، ذرائع
وفاقی حکومت کی ہدایت پر ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے سندھ اور خیبر پختونخوا حکومت کیلئے مزید1 لاکھ70 ہزار ٹن گندم درآمد کرنے کیلئے انٹرنیشنل ٹینڈر طلب کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دو روز قبل ٹریڈنگ کارپوریشن نے ایک لاکھ 70 ہزار ٹن گندم کی امپورٹ کیلئے ٹینڈر جاری کیا ہے اس سے قبل ٹی سی پی نے 15 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کیلئے ٹینڈر طلب کیے تھے جس میں بہت زیادہ قیمت آنے پر صرف 3 لاکھ 30 ہزار ٹن گندم امپورٹ کا ٹینڈر منظور کیا تھا جس میں سے 2 لاکھ ٹن گندم پاسکو جب کہ خیبر پختونخواہ اور سندھ کیلئے 65/65 ہزار ٹن گندم مختص کی گئی ہے۔
سندھ اور کے پی نے وفاقی کو مجموعی طور پر تین لاکھ ٹن گندم امپورٹ کی درخواست کی تھی جس بنا پر مزیدایک لاکھ 70 ہزار ٹن گندم امپورٹ کا ٹینڈر جاری کیا ہے جس میں سے دونوں صوبوں کو 85/85 ہزار ٹن گندم مہیا کی جائے گی۔ پنجاب حکومت نے وفاق کو پہلے 7 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کرنے کی درخواست تھی لیکن بعد میں اسے بڑھا کر 14 لاکھ ٹن کردیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ وفاقی حکومت امپورٹ شدہ گندم پنجاب کو 1400 روپے فی من قیمت پر مہیا کرے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ دیگر دونوں صوبوں نے ٹی سی پی سے 1985 روپے فی من قیمت پر گندم خریدنے کا معاہدہ کیا ہے جب کہ کراچی سے اپنے مطلوبہ مقام تک گندم کی ٹرانسپورٹیشن اور باردانہ کے اخراجات بھی صوبوں نے خود برداشت کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کی درخواست پر فی الوقت وفاقی حکومت سنجیدگی سے غور نہیں کر رہی ہے جب کہ دوسری جانب پنجاب حکومت جلد از جلد صوبے میں ٹارگٹ سبسڈی کے ذریعے احساس پروگرام کا ڈیٹا استعمال کر کے سبز تھیلا کی فراہمی شروع کرکے دباؤ سے نجات چاہتی ہے لیکن معاشی ماہرین کے مطابق ٹارگٹڈ سبسڈی اسکیم کی فوری کامیابی ممکن نہیں اور حکومت کو سیاسی نقصان ہوگا۔
ذرائع کے مطابق اس وقت محکمہ خوراک کے پاس 34لاکھ 60ہزار ٹن گندم اسٹاکس موجود ہیں اور محکمہ یومیہ کوٹہ کو مزید بڑھانے کا رسک نہیں لے سکتا۔ اس تمام صورتحال میں آنے والے دنوں میں پنجاب میں گندم آٹا کا ایک نیا سنگین بحران آنے کا خطرہ بڑھ رہا ہے جب کہ دوسری جانب اس وقت محکمہ خوراک اپنے اندرونی مسائل کی وجہ سے بروقت اور درست فیصلہ سازی نہیں کر پا رہا ہے جس وجہ سے فلورملز اورفیلڈ افسروں کو پریشانی کا سامنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دو روز قبل ٹریڈنگ کارپوریشن نے ایک لاکھ 70 ہزار ٹن گندم کی امپورٹ کیلئے ٹینڈر جاری کیا ہے اس سے قبل ٹی سی پی نے 15 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کیلئے ٹینڈر طلب کیے تھے جس میں بہت زیادہ قیمت آنے پر صرف 3 لاکھ 30 ہزار ٹن گندم امپورٹ کا ٹینڈر منظور کیا تھا جس میں سے 2 لاکھ ٹن گندم پاسکو جب کہ خیبر پختونخواہ اور سندھ کیلئے 65/65 ہزار ٹن گندم مختص کی گئی ہے۔
سندھ اور کے پی نے وفاقی کو مجموعی طور پر تین لاکھ ٹن گندم امپورٹ کی درخواست کی تھی جس بنا پر مزیدایک لاکھ 70 ہزار ٹن گندم امپورٹ کا ٹینڈر جاری کیا ہے جس میں سے دونوں صوبوں کو 85/85 ہزار ٹن گندم مہیا کی جائے گی۔ پنجاب حکومت نے وفاق کو پہلے 7 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کرنے کی درخواست تھی لیکن بعد میں اسے بڑھا کر 14 لاکھ ٹن کردیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ وفاقی حکومت امپورٹ شدہ گندم پنجاب کو 1400 روپے فی من قیمت پر مہیا کرے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ دیگر دونوں صوبوں نے ٹی سی پی سے 1985 روپے فی من قیمت پر گندم خریدنے کا معاہدہ کیا ہے جب کہ کراچی سے اپنے مطلوبہ مقام تک گندم کی ٹرانسپورٹیشن اور باردانہ کے اخراجات بھی صوبوں نے خود برداشت کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کی درخواست پر فی الوقت وفاقی حکومت سنجیدگی سے غور نہیں کر رہی ہے جب کہ دوسری جانب پنجاب حکومت جلد از جلد صوبے میں ٹارگٹ سبسڈی کے ذریعے احساس پروگرام کا ڈیٹا استعمال کر کے سبز تھیلا کی فراہمی شروع کرکے دباؤ سے نجات چاہتی ہے لیکن معاشی ماہرین کے مطابق ٹارگٹڈ سبسڈی اسکیم کی فوری کامیابی ممکن نہیں اور حکومت کو سیاسی نقصان ہوگا۔
ذرائع کے مطابق اس وقت محکمہ خوراک کے پاس 34لاکھ 60ہزار ٹن گندم اسٹاکس موجود ہیں اور محکمہ یومیہ کوٹہ کو مزید بڑھانے کا رسک نہیں لے سکتا۔ اس تمام صورتحال میں آنے والے دنوں میں پنجاب میں گندم آٹا کا ایک نیا سنگین بحران آنے کا خطرہ بڑھ رہا ہے جب کہ دوسری جانب اس وقت محکمہ خوراک اپنے اندرونی مسائل کی وجہ سے بروقت اور درست فیصلہ سازی نہیں کر پا رہا ہے جس وجہ سے فلورملز اورفیلڈ افسروں کو پریشانی کا سامنا ہے۔