چیئرمین پیمرا چوہدری رشید برطرف مالی بے ضابطگیوں کا بھی الزام ہے وزیر اطلاعات
چوہدری رشید کو آئینی طریقہ کار کے مطابق ہٹایاگیا،پرویزرشید
ISLAMABAD:
وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت ممنون حسین نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے چیئرمین چوہدری رشید احمد کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا ہے۔
صدارتی ترجمان کے بیان میں بتایا گیا کہ چئیرمین پیمرا کی برطرفی کیلیے وزیراعظم نوازشریف نے وزارت اطلاعات اور وزارت قانون کی مشاورت پر مبنی سمری ایڈوائس بناکر صدر ممنون حسین کو بھجوائی جسے صدر نے منظور کرلیا ہے۔ ایڈوائس میں کہا گیا تھا کہ چوہدری رشید احمد کی بطور چیئرمین پیمرا کی تقرری غیر قانونی، سپریم کورٹ کے احکام کے منافی اور ہدایات کے خلاف تھی۔ سابق حکومت کے دوران چوہدری رشید کی بطور چیئرمین پیمرا تقرری کیلیے سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل نہیں کیا گیا تھا۔ یہ تقرری شفاف تھی نہ اوپن۔ چوہدری رشید نے بطور وفاقی سیکریٹری اطلاعات اور حاضر سروس افسر کی حیثیت سے شفاف اور اوپن طریقہ کار اپنائے بغیر خود کو چیئرمین پیمرا بنانے کی سمری بھجوائی۔ واضح رہے کہ قائم مقام چیئرمین پیمرا کی تقرری کے خلاف موجودہ وفاقی وزیر خواجہ آصف نے پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
اس کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے چیئرمین پیمرا کی تقرری کے حوالے سے رہنما اصول جاری کیے تھے۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ چیئرمین کی تقرری شفاف اور اوپن ہونی چاہیے اور امیدوار کو پیمرا آرڈیننس کی شرائط پر پورا اترنا چاہیئے، چوہدری رشید نے بطور چیئرمین پیمرا تقرری کیلیے اپنی سمری خود بھجوائی تھی اور انھیں اسی سال جنوری میں اس عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ نئے چیئرمین کی تقرری اہم اداروں کے سربراہ مقرر کرنے کیلیے قائم کمیشن کے ذریعے کی جائیگی۔ یہ کمیشن22 جولائی 2013کو قائم کیا گیا جس کا چیئرمین فیڈرل ٹیکس محتسب عبدالرئوف چوہدری کو لگایا گیا ہے جو ان دنوں رخصت پر ہیں تاہم انھوں نے رخصت پر جانے سے قبل4امیدواروں کا ایک پینل بناکر وزیراعظم کی منظوری کیلیے سمری ارسال کی تاکہ موجودہ چیئرمین پیمرا کو ہٹایا جاسکے۔ اب وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت نے نئے چیئرمین کی تقرری کی منظوری دیں گے اور اسٹیبلشمینٹ ڈویژن نوٹیفیکیشن جاری کرے گی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے ڈاکٹر عبدالجبار کو بطور چیئرمین پیمرا کام کرنے سے روکنے پر سابق صدر آصف زرداری نے28 جنوری 2013 کو پیمرا رولز کے سیکشن6 کے تحت چوہدری رشید کو چیئرمین پیمرا لگایا تھا۔ جس کی مدت تعیناتی4 سال تھی اور اس کیلئے بنیادی شرائط میں یہ تھا کہ وہ گریڈ22 کا ریٹائر افسر ہو اور اس کو قبل ازوقت ہٹانے کیلئے یا توچیئرمین کسی وجہ سے ازخود استعفیٰ دے دے یا پھر ذہنی امراض میں مبتلا ہو یا کسی بھی مہلک بیماری یا حادثے کی وجہ سے ان کو ہٹایا جاسکتا ہو اور ہٹانے سے ایک ماہ قبل نوٹس دیا جاتا ہے۔ رشید احمد جو سابق پرنسپل انفارمیشن آفیسر بھی ہیں پر ماضی میں بدعنوانی کے الزامات لگائے گئے اور ان کے خلاف ایف آئی اے میں کیس بھی زیرالتوأ ہیں۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے 15جنوری کے حکم کے بعد چیئرمین پیمرا کی تقرری کی سمری تیار کی گئی تاہم اس میں تاریخ 8جنوری کی ڈالی گئی اور 28جنوری کو رشید احمد کو چیئرمین تعینات کردیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت چاہتی تھی کہ چوہدری رشید اس منصب پر برقرار رہیں تاہم سپریم کورٹ نے ریٹائرمنٹ کے بعد کسی سول سرونٹ کی دوبارہ حکومتی عہدے پر تقرری پر پابندی لگادی ہے۔دریں اثنا وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ چوہدری رشید کو آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق ہٹایاگیا۔ چوہدری رشید پر مالی بے ضابطگیوں کا بھی الزام ہے، ایوان صدر بجھوائی جانے والی سمری میں مالی بے ضابطگیوں کا ذکر ہے۔ پرویز رشید نے کہا کہ چوہدری رشید احمد کا عدالت میں جانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت ممنون حسین نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے چیئرمین چوہدری رشید احمد کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا ہے۔
صدارتی ترجمان کے بیان میں بتایا گیا کہ چئیرمین پیمرا کی برطرفی کیلیے وزیراعظم نوازشریف نے وزارت اطلاعات اور وزارت قانون کی مشاورت پر مبنی سمری ایڈوائس بناکر صدر ممنون حسین کو بھجوائی جسے صدر نے منظور کرلیا ہے۔ ایڈوائس میں کہا گیا تھا کہ چوہدری رشید احمد کی بطور چیئرمین پیمرا کی تقرری غیر قانونی، سپریم کورٹ کے احکام کے منافی اور ہدایات کے خلاف تھی۔ سابق حکومت کے دوران چوہدری رشید کی بطور چیئرمین پیمرا تقرری کیلیے سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل نہیں کیا گیا تھا۔ یہ تقرری شفاف تھی نہ اوپن۔ چوہدری رشید نے بطور وفاقی سیکریٹری اطلاعات اور حاضر سروس افسر کی حیثیت سے شفاف اور اوپن طریقہ کار اپنائے بغیر خود کو چیئرمین پیمرا بنانے کی سمری بھجوائی۔ واضح رہے کہ قائم مقام چیئرمین پیمرا کی تقرری کے خلاف موجودہ وفاقی وزیر خواجہ آصف نے پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
اس کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے چیئرمین پیمرا کی تقرری کے حوالے سے رہنما اصول جاری کیے تھے۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ چیئرمین کی تقرری شفاف اور اوپن ہونی چاہیے اور امیدوار کو پیمرا آرڈیننس کی شرائط پر پورا اترنا چاہیئے، چوہدری رشید نے بطور چیئرمین پیمرا تقرری کیلیے اپنی سمری خود بھجوائی تھی اور انھیں اسی سال جنوری میں اس عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ نئے چیئرمین کی تقرری اہم اداروں کے سربراہ مقرر کرنے کیلیے قائم کمیشن کے ذریعے کی جائیگی۔ یہ کمیشن22 جولائی 2013کو قائم کیا گیا جس کا چیئرمین فیڈرل ٹیکس محتسب عبدالرئوف چوہدری کو لگایا گیا ہے جو ان دنوں رخصت پر ہیں تاہم انھوں نے رخصت پر جانے سے قبل4امیدواروں کا ایک پینل بناکر وزیراعظم کی منظوری کیلیے سمری ارسال کی تاکہ موجودہ چیئرمین پیمرا کو ہٹایا جاسکے۔ اب وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت نے نئے چیئرمین کی تقرری کی منظوری دیں گے اور اسٹیبلشمینٹ ڈویژن نوٹیفیکیشن جاری کرے گی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے ڈاکٹر عبدالجبار کو بطور چیئرمین پیمرا کام کرنے سے روکنے پر سابق صدر آصف زرداری نے28 جنوری 2013 کو پیمرا رولز کے سیکشن6 کے تحت چوہدری رشید کو چیئرمین پیمرا لگایا تھا۔ جس کی مدت تعیناتی4 سال تھی اور اس کیلئے بنیادی شرائط میں یہ تھا کہ وہ گریڈ22 کا ریٹائر افسر ہو اور اس کو قبل ازوقت ہٹانے کیلئے یا توچیئرمین کسی وجہ سے ازخود استعفیٰ دے دے یا پھر ذہنی امراض میں مبتلا ہو یا کسی بھی مہلک بیماری یا حادثے کی وجہ سے ان کو ہٹایا جاسکتا ہو اور ہٹانے سے ایک ماہ قبل نوٹس دیا جاتا ہے۔ رشید احمد جو سابق پرنسپل انفارمیشن آفیسر بھی ہیں پر ماضی میں بدعنوانی کے الزامات لگائے گئے اور ان کے خلاف ایف آئی اے میں کیس بھی زیرالتوأ ہیں۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے 15جنوری کے حکم کے بعد چیئرمین پیمرا کی تقرری کی سمری تیار کی گئی تاہم اس میں تاریخ 8جنوری کی ڈالی گئی اور 28جنوری کو رشید احمد کو چیئرمین تعینات کردیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت چاہتی تھی کہ چوہدری رشید اس منصب پر برقرار رہیں تاہم سپریم کورٹ نے ریٹائرمنٹ کے بعد کسی سول سرونٹ کی دوبارہ حکومتی عہدے پر تقرری پر پابندی لگادی ہے۔دریں اثنا وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ چوہدری رشید کو آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق ہٹایاگیا۔ چوہدری رشید پر مالی بے ضابطگیوں کا بھی الزام ہے، ایوان صدر بجھوائی جانے والی سمری میں مالی بے ضابطگیوں کا ذکر ہے۔ پرویز رشید نے کہا کہ چوہدری رشید احمد کا عدالت میں جانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔