’’آئین کے مطابق الیکشن کمیشن حکومت کے کسی حکم کا پابند نہیں‘‘
وزیر داخلہ کا نادرا کا کام الیکشن کمیشن کے سپرد کرنے کا بیان آئینی طورپردرست نہیں، ذرائع
الیکشن کمیشن حکومت کی جانب سے کسی حکم کا پابند نہیںہے وزیر داخلہ کی جانب سے نادرا کا کام الیکشن کمیشن کے سپرد کرنیکا بیان آئینی طورپردرست نہیں،آئین میں الیکشن کمیشن کودیے گئے اختیارات واضح ہیں۔
ایک خود مختار اور غیر جانبدار ادارے کو حکومت کا ذیلی ادارہ تصورنہیں کیاجاسکتا۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع نے وزیر داخلہ کے بیان کو الیکشن کمیشن میں زیر غور لانے اوراس ذمے داری کو سنبھالنے کے حوالے سے ایکسپریس کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے 11 مئی کے انتخابات آئین کے مطابق کرائے ہیں اور849قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے مجموعی حلقوں میںسے چارسوکے قریب درخواستیں الیکشن کمیشن میں دائر کی گئیں تھیں جن میں سے بعض حلقوں میںتین سے چار امیدواروںنے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگایا تھا۔ اسطرح جن 150 درخواستوں کو الیکشن ٹریبونلز کو بھیجا گیا تھا ان میں سے بعض کے فیصلے ہو چکے ہیں۔100 کے قریب ٹریبونلز میں زیر سماعت ہیں، انتخابات میں دھاندلی کی شکایات اور بے ضابطگیوں کے حوالے سے قانون کے مطابق فورم الیکشن ٹریبونلز ہیں۔
حکومت الیکشن کمیشن کو الیکشن ٹریبونلز کی ذمے داریاں سنبھالنے کے احکام نہیں دے سکتی۔ جن حلقوں سے کسی نے درخواست ہی نہیں دی، ان حلقوں میں کے ووٹوں کی تصدیق کی حکومتی بیانات کو الیکشن کمیشن کس طرح قبول کر سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن کو یہ کام آئین وقانون کی روشنی میں دیکھنا ہوگا وزیر داخلہ کے بیان کو الیکشن کمیشن میںزیرغور نہیں لایاجائیگاتاہم حکمراں جماعت کی حیثیت سے یا دیگر چند سیاسی جماعتوں کی جانب سے کوئی درخواست دی جائے تو اس کو دیکھا جائے گا اور اس پر کمیشن اپنی قانونی رائے دے گا تاہم اس وقت نادرا کا کام الیکشن کمیشن کسی طور پر قبول نہیں کریگا۔
ایک خود مختار اور غیر جانبدار ادارے کو حکومت کا ذیلی ادارہ تصورنہیں کیاجاسکتا۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع نے وزیر داخلہ کے بیان کو الیکشن کمیشن میں زیر غور لانے اوراس ذمے داری کو سنبھالنے کے حوالے سے ایکسپریس کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے 11 مئی کے انتخابات آئین کے مطابق کرائے ہیں اور849قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے مجموعی حلقوں میںسے چارسوکے قریب درخواستیں الیکشن کمیشن میں دائر کی گئیں تھیں جن میں سے بعض حلقوں میںتین سے چار امیدواروںنے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگایا تھا۔ اسطرح جن 150 درخواستوں کو الیکشن ٹریبونلز کو بھیجا گیا تھا ان میں سے بعض کے فیصلے ہو چکے ہیں۔100 کے قریب ٹریبونلز میں زیر سماعت ہیں، انتخابات میں دھاندلی کی شکایات اور بے ضابطگیوں کے حوالے سے قانون کے مطابق فورم الیکشن ٹریبونلز ہیں۔
حکومت الیکشن کمیشن کو الیکشن ٹریبونلز کی ذمے داریاں سنبھالنے کے احکام نہیں دے سکتی۔ جن حلقوں سے کسی نے درخواست ہی نہیں دی، ان حلقوں میں کے ووٹوں کی تصدیق کی حکومتی بیانات کو الیکشن کمیشن کس طرح قبول کر سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن کو یہ کام آئین وقانون کی روشنی میں دیکھنا ہوگا وزیر داخلہ کے بیان کو الیکشن کمیشن میںزیرغور نہیں لایاجائیگاتاہم حکمراں جماعت کی حیثیت سے یا دیگر چند سیاسی جماعتوں کی جانب سے کوئی درخواست دی جائے تو اس کو دیکھا جائے گا اور اس پر کمیشن اپنی قانونی رائے دے گا تاہم اس وقت نادرا کا کام الیکشن کمیشن کسی طور پر قبول نہیں کریگا۔