کیبنٹ ڈویژن ہاؤسنگ سوسائٹی فراڈ کی تحقیقات بے نتیجہ متاثرین 10 سال سے دربدر
ق لیگ اسلام آباد کے صدر رضوان صدیق اور اسد ممتاز نے2003-4 میں سوسائٹی کو ہزاروں کنال اراضی بیچی مگر انتقال نہیںکرایا
کیبنٹ ڈویژن ایمپلائز کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی(سی ڈی ای سی ایچ ایس) میں میگا اسکینڈل کے ہزاروں متاثرین 10 سال گزر جانے کے باوجود پلاٹس سے محروم ہیں۔
اسکینڈل کے مرکزی کرداروں ق لیگ اسلام آباد کے صدر رضوان صدیق اور ان کے بھتیجے اسد ممتاز نے گزشتہ ایک دہائی سے کسی قسم کی تحقیقات کو آگے نہیں بڑھنے دیا۔ ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کو دستیاب دستاویزات کے مطابق رضوان صدیق نے مئی2003 میں 2500 کنال اراضی، ایک لاکھ 65 ہزار روپے فی کنال کے حساب سے سی ڈی ای سی ایچ ایس کو فروخت کی، معاہدے کے مطابق زمین سوسائٹی کو متقل کرنا تھا مگر ابھی تک زمین کا انتقال نہیں ہوا اور ہزاروں الاٹی پلاٹس سے محروم ہیں، زمین اسلام آباد زون2 میں ہے۔ 2004 میں رضوان صدیق کے بھتیجے اسد ممتاز نے سی ڈی ای سی ایچ ایس سے424 کنال زمین فراہم کرنے کے بدلے11کروڑ روپے وصول کیے مگر زمین کا انتقال اب تک نہیں ہوا، اسد ممتاز نے ایک ڈویلپر سے بھی سوا 3 کروڑ روپے وصول کیے مگر ترقیاتی کام بھی نہیں کرایا۔ اسکینڈل کے متاثرین نے انصاف کے حصول کیلیے نیب اور ایف آئی اے کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا مگر کوئی داد رسی نہ ہوسکی، تحقیقاتی اداروں نے پہلے پہل نیم دلانہ کوششیں کی مگر بعد میں نامعلوم وجوہات کی بنا پرکام ادھورا چھوڑ دیا۔
کوآپریٹو ڈپارٹمنٹ اسلام آباد نے بھی قابل اعتراض کردار ادا کیا اور ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدرآمدکیلیے خاطر خواہ کوشش نہیں کی اور نہ ہی سوسائٹی کے آفسز سے غیرقانونی عہدیداروں کو ہٹایا۔ تحقیقاتی اداروں اور سرکل رجسٹرار سے مایوس ہوکر متاثرین نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور رضوان صدیق اور اسد ممتاز کیخلاف کیس دائر کیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا کہ متاثرین کو ادائیگیوں کے عوض پلاٹ دیے جائیں مگر ہائیکورٹ کے فیصلے پر بھی عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ فراڈ سے متاثر ہونیوالے چوہدری نذیر کا کہنا ہے کہ جب تک تمام متاثرین کو پلاٹ نہیں مل جاتے، قانونی جنگ لڑیں گے۔ جب اس حوالے سے رضوان صدیق سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے سی ڈی ای سی ایچ ایس کو اراضی بیچنے کا اعتراف کیا اور بتایا کہ اسد ممتازنے424 کنال اراضی فروخت کی تھی، اس کا انتقال ہونا ابھی باقی ہے۔ انھوں نے بیان حلفی بھی جھوٹا دیا تھا کہ ان کا سوسائٹی کے انتخابات سے کوئی تعلق نہیں۔ ڈی سی او اسلام آباد مجاہد شیردل کا کہنا ہے کہ وہ معاملے کی مکمل تحقیقات کرینگے اور یقینی بنائیں گے کہ کوئی بھی الاٹی اپنے سے محروم نہ رہے۔
اسکینڈل کے مرکزی کرداروں ق لیگ اسلام آباد کے صدر رضوان صدیق اور ان کے بھتیجے اسد ممتاز نے گزشتہ ایک دہائی سے کسی قسم کی تحقیقات کو آگے نہیں بڑھنے دیا۔ ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کو دستیاب دستاویزات کے مطابق رضوان صدیق نے مئی2003 میں 2500 کنال اراضی، ایک لاکھ 65 ہزار روپے فی کنال کے حساب سے سی ڈی ای سی ایچ ایس کو فروخت کی، معاہدے کے مطابق زمین سوسائٹی کو متقل کرنا تھا مگر ابھی تک زمین کا انتقال نہیں ہوا اور ہزاروں الاٹی پلاٹس سے محروم ہیں، زمین اسلام آباد زون2 میں ہے۔ 2004 میں رضوان صدیق کے بھتیجے اسد ممتاز نے سی ڈی ای سی ایچ ایس سے424 کنال زمین فراہم کرنے کے بدلے11کروڑ روپے وصول کیے مگر زمین کا انتقال اب تک نہیں ہوا، اسد ممتاز نے ایک ڈویلپر سے بھی سوا 3 کروڑ روپے وصول کیے مگر ترقیاتی کام بھی نہیں کرایا۔ اسکینڈل کے متاثرین نے انصاف کے حصول کیلیے نیب اور ایف آئی اے کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا مگر کوئی داد رسی نہ ہوسکی، تحقیقاتی اداروں نے پہلے پہل نیم دلانہ کوششیں کی مگر بعد میں نامعلوم وجوہات کی بنا پرکام ادھورا چھوڑ دیا۔
کوآپریٹو ڈپارٹمنٹ اسلام آباد نے بھی قابل اعتراض کردار ادا کیا اور ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدرآمدکیلیے خاطر خواہ کوشش نہیں کی اور نہ ہی سوسائٹی کے آفسز سے غیرقانونی عہدیداروں کو ہٹایا۔ تحقیقاتی اداروں اور سرکل رجسٹرار سے مایوس ہوکر متاثرین نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور رضوان صدیق اور اسد ممتاز کیخلاف کیس دائر کیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا کہ متاثرین کو ادائیگیوں کے عوض پلاٹ دیے جائیں مگر ہائیکورٹ کے فیصلے پر بھی عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ فراڈ سے متاثر ہونیوالے چوہدری نذیر کا کہنا ہے کہ جب تک تمام متاثرین کو پلاٹ نہیں مل جاتے، قانونی جنگ لڑیں گے۔ جب اس حوالے سے رضوان صدیق سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے سی ڈی ای سی ایچ ایس کو اراضی بیچنے کا اعتراف کیا اور بتایا کہ اسد ممتازنے424 کنال اراضی فروخت کی تھی، اس کا انتقال ہونا ابھی باقی ہے۔ انھوں نے بیان حلفی بھی جھوٹا دیا تھا کہ ان کا سوسائٹی کے انتخابات سے کوئی تعلق نہیں۔ ڈی سی او اسلام آباد مجاہد شیردل کا کہنا ہے کہ وہ معاملے کی مکمل تحقیقات کرینگے اور یقینی بنائیں گے کہ کوئی بھی الاٹی اپنے سے محروم نہ رہے۔