فیس بک کا پاکستان میں گمراہ کن معلومات کا پھیلاؤ روکنے کیلیے نیا فیچر متعارف

نئی سہولت غلط معلومات کو روکنے کے لئے تین جہتی طریقے ہٹانے، محدود کرنے، آگہی پر کاربند ہے، فیس بک ترجمان


ویب ڈیسک September 02, 2020
یہ فیچر پاکستان میں ہمارے کمیونیٹی اسٹنڈرڈ کو برقرار رکھنے میں مددگار ہوگی، ترجمان فیس بک ( فوٹو : فائل)

RAWALPINDI: فیس بک نے پاکستان میں غلط معلومات کے پھیلاؤ کی روک تھام اور اسکا پلیٹ فارم استعمال کرنے والے صارفین کو اضافی پس منظر کے ہمراہ ایک سال سے زائد پرانی تصاویر شیئر کرنے والی ممکنہ نقصان دہ اور گمراہ کن معلومات پر مبنی پوسٹس کو محدود کرنے کے لئے نئی سہولت متعارف کرنے کا اعلان کیا ہے۔

فیس بک کمپنی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ "ہم لوگوں کو گمراہ کن مواد کی پہچان کے لئے بااختیار بنا رہے ہیں اور درست معلومات کے تعین کے لئے انہیں ضروری پس منظر فراہم کریں گے، اگر وہ ایسی پوسٹ شیئر کرنے کے خواہاں ہوں۔"

ترجمان فیس بک کا مزید کہنا تھا کہ فیس بک ایسا مواد ہٹا دیتا ہے جو اسکے کمیونٹی اسٹینڈرڈز کے خلاف ہو اور یہ غلط معلومات کے پھیلاؤ کو بھی کم کرتا ہے جب اسے خود مختار اداروں کی جانب سے اسے غلط قرار دیا جاتا ہے اور اس طرح کی خبروں کا 80 فیصد تک پھیلاؤ کم ہوجاتا ہے۔

اس نئی سہولت کے تحت پاکستان میں صارفین کو اس وقت ایک پیغام ظاہر ہوگا ،جب وہ مخصوص اقسام کی تصاویر بشمول ایک سال پرانی تصاویر شیئر کرنے کی کوشش کریں گے اور جو فیس بک کی پرتشدد مواد سے متعلق گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی سے قریب ہوں گی۔

اس حوالے سے صارفین کو وقتا فوقتا انتباہی پیغامات بھی ملیں گے کہ جو تصویر وہ شیئر کرنے والے ہیں وہ نقصان دہ یا گمراہ کن مواد پر مبنی ہیں جس کی نشاندہی مصنوعی ذہانت اور انسانی جائزوں کے امتزاج سے کی جائے گی۔

دنیا بھر میں تصاویر اور ویڈیوزکی بنیاد پر غلط معلومات پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے اور اسکے حل کے لئے فیس بک کی ٹیمیں توجہ کے ساتھ کام کررہی ہیں۔ ایسی تصاویر جن کا غیرمتعلقہ پس منظر ہے ، وہاں فیس بک کی نئی سہولت غلط معلومات کو روکنے کے لئے تین جہتی طریقے ہٹانے، محدود کرنے، آگہی پر کاربند ہے۔

پاکستان میں فیس بک خبروں کی درستی جانچنے کے لئے پوئنٹرز کے سند یافتہ ادارے اے ایف پی کے ساتھ کام کرتا ہے۔ اس کے نزدیک لوگوں کو زیادہ باخبر بنانا بھی اہم ہے اور پاکستان میں فیس بک ایسی کمیونٹی سامنے لانے پر بھی توجہ دیتا ہے جو غلط معلومات کی پہچان میں مہارت رکھتی ہو اور خبروں کے بااعتماد ذرائع سے بھی واقف ہو۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں