دو بھائیوں کے بہیمانہ قتل نے شہریوں کو خوفزدہ کر دیا

ڈاکٹر سمیع اور کامران باجوہ کے قتل پر پورا شہر غمزدہ، قاتل تاحال نامعلوم

 ڈاکٹر سمیع اور کامران باجوہ کے قتل پر پورا شہر غمزدہ، قاتل تاحال نامعلوم ۔ فوٹو : فائل

ریاست کا فرض ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی جان، مال اور عزت کے تحفظ کو یقینی بنائے، اس مقصد کے حصول کے لئے لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے متعدد ادارے بنائے جاتے ہیں اور بجٹ کا ایک بڑا حصہ ان اداروں کو سہولیات اور وسائل کی فراہمی کی لئے مختص کیا جاتا ہے۔

شہریوں کو تحفظ اکا احساس ملے تو وہاں کی معیشت میں بھی از خود بہتری آنا شروع ہو جاتی ہے۔ کاروباری حضرات بھی انہی علاقوں اور ملکوں میں سرمایہ کاری کو ترجیح دیتے ہیں، جہاں ان کی جان و مال کو تحفظ ہوتا ہے نہ کہ ایسے علاقے جہاں پر بھتہ مافیا کا راج ہو یا جہاں پر کسی کی جان لینا معمولی بات سمجھا جاتی ہو۔

سرگودھا کے رہائشی تین بھائی ڈاکٹرسمیع اللہ باجوہ، کامران باجوہ ایڈووکیٹ اور لقمان باجوہ کا شمار بھی سرگودھا کے سرمایہ دار گھرانہ سے ہوتا ہے، لیکن پھر جو ان کے ساتھ ہوا دعا ہے کہ کسی اور کے ساتھ نہ ہو۔ چک 49 شمالی کے زمیندار گھرانے سے تعلق رکھنے والے بھائیوں نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد کاروبار کی طرف توجہ دی۔

چھوٹے بھائی سمیع اللہ نے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد علاقہ کے لوگوں کی خدمت کے لئے کلینک بھی بنا رکھا تھا۔ بڑے بھائی کامران باجوہ نے قانون کی ڈگری حاصل کی اور ڈسٹرکٹ بار کے ممبر اور وکیل کی حیثیت سے عملی زندگی کا آغاز کیا جبکہ بڑی بھائی کو دیکھتے ہوئے چھوٹے بھائی نے بھی قانون کی تعلیم میں دلچسپی لیتے ہوئے ایل ایل بی میں ایڈمیشن حاصل کر لیا۔


تینوں بھائیوں نے تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنی آبائی زمین پر ہاوسنگ کالونی کی بنیاد رکھی اور اپنے کاروبار کو فروغ دینے میں مصروف ہو گئے۔ اسی دوران نہ جانے کس کی نظر لگی کہ اس ہنستے بستے خاندان کو اجاڑ دیا گیا۔ اس خاندان کو علاقہ کے شریف اور نیک خاندانوں میں گردانا جاتا ہے۔

تینوں بھائی اور ان کے والد ہر صبح اکٹھے فجر کی نماز کی ادائیگی کے لئے جاتے اور پھر اسی کالونی میں سیر کے بعد گھر کو لوٹتے۔ یوں ہی ایک روز ڈاکٹر سمیع اور کامران باجوہ فجر کی نماز کے بعد سیر کر رہے تھے کہ نامعلوم افراد نے فائرنگ کر دی۔ فائرنگ کی آواز سے لوگ اکھٹے ہوئے تو موقع پر ڈاکٹر سمیع اللہ باجوہ اور کامران باجوہ ایڈووکیٹ کی نعشیں پڑی تھی۔ نامعلوم افراد کی فائرنگ کا نشانہ بننے والے کامران باجوہ کے جسم میں 7جبکہ سمیع اللہ باجوہ کو 5گولیاں ماری گئی تھیں۔

مذکورہ خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیلی اور علاقہ بھر میں خو ف وہراس پھیل گیا۔ مقتول بھائیوں کے والد اور بھائی جو اس روز کسی وجہ سے ان کے ساتھ نہیں جا سکے تھے، انہیں یہ اطلاع ملی تو ان کے سروں پر جیسے آسمان آگرا ہو۔ وہ موقع پر پہنچے تو اپنے دونوں لخت جگر کو خون میں لت پت پایا۔ باپ دیوانہ وار دونوں بیٹوں کی نعشوں کے گرد چکر لگا رہا تھا تو بھائیوں سے محروم ہونے والے لقمان پر بھی سکتہ طاری تھا۔ پھر پولیس بھی آئی اور فرانزک ٹیم بھی، شواہد بھی اکٹھے ہوئے اور ملزمان کا سراغ لگانے کے لئے ٹیمیں بھی بنیں تاہم دونوں بھائیوں کے قاتلوں کا سراغ نہ لگ سکا۔

ڈاکٹرسمیع اللہ باجوہ ایل ایل بی فائنل ایئر کا طالب علم تھا جبکہ کامران باجوہ ڈسٹرکٹ بار سرگودھا کا ممبر تھا۔دونوں بھائیوں کے بیہمانہ قتل کے خلاف ڈسٹرکٹ بار سرگودہا کی طرف سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔وکلاء نے قاتلوں کا سراغ لگانے کے لئے جے آئی ٹی کے قیام کا مطالبہ کیا اور کلب چوک میں دونوں بھائیوں کی یادگار بنا کر پھول چڑھائے۔ دوسری طرف پولیس ذرائع کے مطابق علاقہ کی جیو فینسنگ کا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے اور 15 مشکوک افراد کو شامل تفتیش کیا جا چکا ہے۔

یہ حسد تھا، ظلم تھا یا کہ لالچ اس کا فیصلہ تو پولیس کی حتمی رپورٹ آنے پر ہی ہو گا۔لیکن اس واردات نے جہاں ایک خاندان کو تباہ کر دیاتو دوسری طرف احساس عدم تحفظ کے باعث اہل علاقہ بھر کے لوگ خوف کا شکار ہو کر رہ گئے ہیں۔
Load Next Story