کراچی پیکیج وفاقی حکومت بجٹ سے 100 اور نجی شعبے سے 510 ارب لیکر دے گی

مالی مشکلات کے باعث ترقیاتی بجٹ میں گنجائش نہیں کہ وفاقی حکومت اپنے حصے کے مختص 736 بلین روپے ادا کر سکے


Shahbaz Rana September 08, 2020
 واٹر سپلائی پر 46 ، سرکلر ریلوے 300 ،ریلوے فریٹ کوریڈور131 ،گرین لائن 5 ، نکاسی آب اور متاثرہ خاندانوں کی بحالی 254 ارب روپے کے منصوبے وفاقی حکومت کے ذمے ہیں (فوٹو: فائل)

وفاقی حکومت مالی مشکلات کے پیش نظر کراچی پیکیج کیلیے بجٹ سے صرف 100 بلین روپے ادا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ 510 بلین روپے نجی شعبے سے حاصل کیے جائیں گے۔

وزارت منصوبہ بندی کے ذرائع کے مطابق ترقیاتی بجٹ میں اتنی گنجائش نہیں کہ وفاقی حکومت کراچی پیکیج میں اپنے حصے کا مختص 736 بلین روپے کا حصہ ادا کر سکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ میں سے 736 بلین روپے کے منصوبوں کیلیے زیادہ سے زیادہ اداکرنے کا فیصلہ کیا گیا،خاص طور پر کراچی سرکلر ریلوے کیلیے توآئندہ تین سال میں سپریم کورٹ فنڈز اور نجی شعبے سے وصولی کے باوجود یہ رقم 347 ارب روپے ہو گی، حکومت نے تین مدوں سے کراچی پیکیج کیلیے رقم کے بندوبست کا فیصلہ کیا ہے۔

پہلی پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ فنڈ (پی ایس ڈی پی)، دوسری سپریم کورٹ فنڈز اور تیسری مد پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ (پی پی پی) ہے،وزارت منصوبہ بندی کا کہنا ہے کہ حکومت سپریم کورٹ سے 125 ارب روپے کے سیٹلمنٹ فنڈ کے استعمال کیلیے درخواست کریگی جو کراچی پیکیج کے تین سال کے دورانیے میں میسر ہوں گے۔ تاحال سیٹلمنٹ فنڈ میں 62 بلین روپے جمع کرائے گئے ہیں۔

وزارت منصوبہ بندی کے مطابق اب وفاقی حکومت کو کراچی پیکیج میں اپنے حصے کی ادائیگی کیلیے مزید 611 ارب روپے کا بندوبست کرنا ہوگا۔

وزارت منصوبہ بندی نے بتایا کہ کراچی پیکیج میں گریٹر کراچی واٹر سپلائی منصوبہ46 ارب روپے،کراچی سرکلر ریلوے 300ارب روپے،ریلوے فرائٹ کوریڈور 131 ارب روپے،گرین لائن بی آر ٹی 5 ارب روپے اور سیلابی پانی کے نکاس اور متاثرہ خاندانوں کی بحالی کیلیے 254 بلین روپے کے منصوبے وفاقی حکومت نے اپنے ذمے لیے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔