بارشوں سے نقصانات صوبائی حکومتوں سے مل کر حکمت عملی بنائی جائے وزیر اعظم
ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کیلیے بہتررابطہ کاری کی ضرورت، ریلیف سرگرمیوں کو مزید تیز کیا جائے،اجلاس سے خطاب
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام متعلقہ وفاقی اور صوبائی اداروں میں بہتررابطہ کاری کی ضرورت ہے۔
نیشنل کوارڈینیشن کمیٹی برائے فلڈز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو ہدایت کی کہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر صوبہ سندھ اورخیبر پختونخواہ میں نقصانات کا جائزہ لیا جائے تاکہ ریلیف سرگرمیوں کو مزید بہتر اور نقصانات کا ازالہ کرنے کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی تشکیل دے سکیں۔
چئیرمین این ڈی ایم نے وزیر اعظم کو ملک میں مون سون، مختلف حصوں میں حالیہ بارشوں کی صورتحال،جانی و مالی نقصانات اور این ڈی ایم اے کی جانب سے ریلیف سرگرمیوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔
وزیر اعظم نے اسلام آباد کے علاقے ترلائی میں قائم پناہ گاہ کا دورہ کیا، مسافروں کے ساتھ کھانا کھایا۔انھوں نے پناہ گاہوں کے معیار کو برقرار رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم کی پہچان امیر لوگوں کے طرز زندگی سے نہیں ہوتی ۔ قوم اپنے غریب طبقہ کے طرز زندگی سے پہچانی جاتی ہے۔ وزیراعظم نے پناہ گاہ میں مقیم افراد سے سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے دریافت کیا ۔
دریں اثنا وزیراعظم سے پیر کے روز آسٹریلوی پاور کمپنی کے چیئرمین اینڈریو فورسٹ نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے انہیں کورونا وبا کے تناظر میں ملک کی اقتصادی بحالی اور موجودہ حکومت کی سرمایہ کار دوست پالیسیوں کے بارے میں آگاہ کیا۔
وزیراعظم سے مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے بھی گزشتہ روزملاقات کی۔اس موقع پرملکی سیاسی صورت حال، فیٹف سے متعلقہ قانون سازی اور قانونی امور پر مشاورت کی گئی ۔وزیراعظم نے ایک بار پھر قانون سازی کا عمل جلد مکمل کرنے کے عزم کاا ظہار کیا ۔ ملاقات کے دوران کراچی کے معاملات پربھی گفتگو ہوئی ۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیاسی بد انتظامیوں کے باعث کراچی کے حالات بد ترین ہوئے ہیں، وزیراعظم سے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان اور وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے بھی ملاقات کی۔ملاقات میں صوبہ پنجاب میں صحت انصاف کارڈ کی فراہمی کے پروگرام میں صوبہ خیبر پختونخوا کی طرز پر توسیع کے حوالے سے امور پر گفتگو ہوئی۔
نیشنل کوارڈینیشن کمیٹی برائے فلڈز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو ہدایت کی کہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر صوبہ سندھ اورخیبر پختونخواہ میں نقصانات کا جائزہ لیا جائے تاکہ ریلیف سرگرمیوں کو مزید بہتر اور نقصانات کا ازالہ کرنے کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی تشکیل دے سکیں۔
چئیرمین این ڈی ایم نے وزیر اعظم کو ملک میں مون سون، مختلف حصوں میں حالیہ بارشوں کی صورتحال،جانی و مالی نقصانات اور این ڈی ایم اے کی جانب سے ریلیف سرگرمیوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔
وزیر اعظم نے اسلام آباد کے علاقے ترلائی میں قائم پناہ گاہ کا دورہ کیا، مسافروں کے ساتھ کھانا کھایا۔انھوں نے پناہ گاہوں کے معیار کو برقرار رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم کی پہچان امیر لوگوں کے طرز زندگی سے نہیں ہوتی ۔ قوم اپنے غریب طبقہ کے طرز زندگی سے پہچانی جاتی ہے۔ وزیراعظم نے پناہ گاہ میں مقیم افراد سے سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے دریافت کیا ۔
دریں اثنا وزیراعظم سے پیر کے روز آسٹریلوی پاور کمپنی کے چیئرمین اینڈریو فورسٹ نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے انہیں کورونا وبا کے تناظر میں ملک کی اقتصادی بحالی اور موجودہ حکومت کی سرمایہ کار دوست پالیسیوں کے بارے میں آگاہ کیا۔
وزیراعظم سے مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے بھی گزشتہ روزملاقات کی۔اس موقع پرملکی سیاسی صورت حال، فیٹف سے متعلقہ قانون سازی اور قانونی امور پر مشاورت کی گئی ۔وزیراعظم نے ایک بار پھر قانون سازی کا عمل جلد مکمل کرنے کے عزم کاا ظہار کیا ۔ ملاقات کے دوران کراچی کے معاملات پربھی گفتگو ہوئی ۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیاسی بد انتظامیوں کے باعث کراچی کے حالات بد ترین ہوئے ہیں، وزیراعظم سے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان اور وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے بھی ملاقات کی۔ملاقات میں صوبہ پنجاب میں صحت انصاف کارڈ کی فراہمی کے پروگرام میں صوبہ خیبر پختونخوا کی طرز پر توسیع کے حوالے سے امور پر گفتگو ہوئی۔