القاعدہ پہلے سے زیادہ خطرناک ہوچکی ہے امریکی ماہرین

شام، صومالیہ، یمن اور لیبیا کے مسلح گروپ بھی تیزی سے القاعدہ میں شامل ہورہے ہیں، امریکی ماہرین


News Agencies December 16, 2013
شام، صومالیہ، یمن اور لیبیا کے مسلح گروپ بھی تیزی سے القاعدہ میں شامل ہورہے ہیں، امریکی ماہرین

امریکی ماہرین برائے انسداد دہشتگردی نے کہا ہے کہ پاک افغان سرحدی علاقے میں القاعدہ کمزور ہوچکی ہے لیکن شام، صومالیہ، یمن ، لیبیا اور مغربی افریقہ میں زور پکڑ رہی ہے اور اب پہلے سے بھی زیادہ خطرناک ہوچکی ہے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت اور ڈرون حملوں نے تو القاعدہ کو کمزور کیا لیکن شام کی خانہ جنگی میں انتہاپسندوں کی بڑی تعداد القاعدہ میں شامل ہوئی، جس نے اس نیٹ ورک کو پھر سے پیروں پر کھڑا کردیا۔ ماہرین کے مطابق شام، صومالیہ، یمن اور لیبیا کے مسلح گروپ بھی تیزی سے القاعدہ میں شامل ہورہے ہیں۔ امریکی میرین کور کے سابق جنرل جمیز میٹس کا کہنا ہے کہ امریکہ اور اتحادیوں کی کارروائیوں کے باعث القاعدہ کی قیادت تو بری طرح متاثر ہوئی لیکن محفوظ پناہ گاہوں میں تیزی سے اضافے نے القاعدہ کا نیٹ ورک اور بھی پھیلادیا۔ ایک اور امریکی ماہر ڈیوڈ کل کلین کے مطابق شام میں القاعدہ سے الحاق کرنیوالے گوریلا جنگجوئوں کی تعداد45 ہزار کے لگ بھگ ہے جو افغانستان میں لڑنے والے طالبان کے مقابلے میں دگنی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں