توہین عدالت کیس میں چیف سیکرٹری پنجاب کی غیر مشروط معافی منظور

ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ بیورو کریسی کو قوانین کا علم نہ ہو، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ بیورو کریسی کو قوانین کا علم نہ ہو، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں چیف سیکرٹری پنجاب کی غیر مشروط معافی منظور کرلی۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے پنجاب حکومت کی جانب سے صوبے کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو عدالتی اختیارات دینے کیخلاف کیس کی سماعت کی۔

چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم مومن آغا عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف سیکرٹری پنجاب نے غیر مشروط معافی کی درخواست کی۔ عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کی غیر مشروط معافی منظور کرتے ہوئے انہیں جاری کردہ شوکاز نوٹس واپس لے لیے۔


یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت نے پورے سسٹم کا بیڑا غرق کر دیا ہے، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ میرے نوٹیفیکیشن معطل کرنے کے بعد لوگوں کو پرائس کنٹرول کے تحت سزا ہوئی، پہلے چیف سیکرٹری پنجاب جو کچھ لکھتا تھا وہ قانون بن جاتا تھا مگر مصطفی ایمپیکس کیس کے بعد کابینہ کی منظوری لازم ہو چکی ہے، ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ بیورو کریسی کو قوانین کا علم نہ ہو۔

پس منظر

صوبائی حکومت نے نوٹی فکیشن کے ذریعے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو مجسٹریٹ کے اختیارات دیے تھے تاہم لاہور ہائی کورٹ نے یہ نوٹی فکیشنز اور اختیارات معطل کردیے تھے، اس کے باوجود بیورو کریسی نے ان اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے شہریوں کو سزائیں سنائی تھیں جس پر عدالت نے اعلیٰ سرکاری ملازمین کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے تھے۔
Load Next Story