وزارت خارجہ کے افسران نے من پسند تعیناتیوں کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا

وزارت خارجہ نے انٹرویو پینل کو اطلاع دیے بغیر من پسند افراد کو اہم ممالک کے مشن میں تعینات کیا، درخواست


ویب ڈیسک September 08, 2020
وزارت خارجہ نے انٹرویو پینل کو اطلاع دیے بغیر من پسند افراد کو اہم ممالک کے مشن میں تعینات کیا، درخواست۔ فوٹو: فائل

وزارت خارجہ کے افسران نے من پسند تعیناتیوں کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔

وزارت خارجہ کے افسران نے سفارت خانوں میں من پسند افراد کی تعیناتی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 2015 کی پالیسی کی خلاف ورزی میں من پسند افسران کو سفارتی لحاظ سے اہم ممالک میں تعینات کیا جا رہا ہے، 2015 میں تقرریوں اور تبادلوں کی پالیسی کے لیے 9 ممبران کی کمیٹی تشکیل دی گئی، منصفانہ تقرریوں اور تبادلوں کے لیے 9 رکنی کمیٹی کی تشکیل کی منظوری وزارت خارجہ نے دی تھی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی نے افسران کی تبادلوں اور تقرریوں کے حوالے سے پالیسی وضع کی، پالیسی کے مطابق افسران کی اہم سفارتی تعلقات والے ممالک میں تعیناتی کیلئے انٹرویو لیے جانے تھے، کمیٹی پالیسی کے مطابق تعیناتی سے پہلے افسران کی پیشہ ورانہ قابلیت کو بھی جانچنا تھا تاہم سال 2020 میں 9 رکنی کمیٹی کی پالیسی کی خلاف ورزی کی گئی، متعدد بار معاملے کو وزارت خارجہ کے سامنے اٹھایا مگر داد رسی نہیں ہوئی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ نے انٹرویو پینل کو اطلاع دیے بغیر من پسند افراد کو اہم ممالک کے مشن میں تعینات کیا، پالیسی کے تحت افسران سے ان کی رضامندی بھی پوچھی جانی تھی تاہم وزارت خارجہ نے دیگر افسران سے بغیر پوچھے ان کی مختلف ممالک میں تقرریاں کیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ کی پالیسی کے خلاف تبادلے اور تقرریوں کو کالعدم قرار دیا جائے اور وزارت خارجہ کو تبادلوں اور تقرریوں کے حوالے سے 2015 کی پالیسی پر من و عن عمل درآمد کا حکم دیا جائے۔

درخواست میں وفاقی حکومت کو بذریعہ سیکرٹری، وزارت خارجہ اور سیکرٹری امور خارجہ کو فریق بنایا گیا جب کہ درخواست گزاروں میں وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر پبلک ڈپلومیسی ماجد لودھی، ڈائریکٹر شاہد اقبال، زاہد ظفر سمیت پاکستان کے بحرین، ہانگ کانگ اور افغانستان میں تعینات قونصلرز شامل ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں