خطرناک سائیڈ ایفیکٹ سامنے آنے پر کورونا ویکسین ٹرائل آخری مرحلے میں بند

آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس ویکسین کو دیگر کے مقابلے میں کورونا کیخلاف سب سے مؤثر ویکسین سمجھا جا رہا تھا


ویب ڈیسک September 09, 2020
رضاکار میں پراسرار بیماری سامنے آنے پر آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین ٹرائل کو آخری مرحلے میں روک دیا گیا، فوٹو : فائل

کورونا ویکسین کی آزمائش کے دوران ایک رضا کار میں خطرناک سائیڈ ایفیکٹس سامنے آنے پر دوا ساز کمپنی نے مزید ٹرائل روک دی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بین الاقوامی دوا ساز کمپنی آسٹرا زینیکا کی کورونا ویکسین '' AZ1222 '' کا رضاکاروں پر ٹرائل جاری تھا کہ اس آزمائش کے دوران کے ایک شخص میں شدید مضر اثرات نظر آئے ہیں جس پر کمپنی نے فوری طور پر کورونا ویکسین ٹرائل کو بند کردیا ہے۔

دوا ساز کمپنی آسٹرا زینیکا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں جاری ٹرائل کے دوران ایک رضاکار میں ایسی پُراسرار بیماری سامنے آئی ہے جس کی وضاحت کرنا فی الوقت مشکل ہے۔ اس حوالے سے طبی ماہرین سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔

آکسفورڈ اور آسٹرازینیکا کے اشتراک سے تیار ہونے والی یہ ویکسین آزمائش کے دو مرحلے کامیابی سے طے کرچکی ہے اور تیسرے مرحلے کا آغاز کچھ ہفتے قبل ہی ہوا تھا۔ ٹرائل کے بحال ہونے کا انحصار رضاکار کی بیماری کی وجوہات اور نوعیت سامنے آنے پر ہے۔





واضح رہے کہ آکسفورڈ یونیورصتی اور دوا ساز کمپنی آسٹرا زینیکا کی ویکسین '' AZ1222 '' کی طبی جانچ برطانیہ، برازیل اور جنوبی افریقہ میں آخری مراحل میں تھی جس میں 30 ہزار رضاکاروں نے حصہ لیا اور اسے اب تک کورونا کی سب سے مؤثر ویکسین کے طور پر لیا جا رہا تھا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں